اسلام کا مختصر تعارف، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 01:

سوال۱: اسلام کا مختصر تعارف پیش کریں۔

جواب: شریعت کی اصطلاح میں انبیاء کرام کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق اللہ تعالیٰ کے جملہ احکام ماننے، اس کے سامنے گردن جھکانے اور اپنا آپ اس کے سپرد کردینے کا نام اسلام ہے۔ اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
ترجمہ: اور ہم نے تمہارے لیے اسلام کو بطور دین پسند کیا ہے۔(المائدۃ:۳)

حضور اکرم ﷺ نے حدیث جبریل میں اسلام کی تعریف بیان فرمائی ہے:
”اسلام یہ ہے کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرو، زکوۃادا کرو، رمضان کے روزے رکھو، اور اگر بیت اللہ کے حج کی استطاعت ہے تو حج کرو۔“ (بخاری و مسلم)

اسلام کے لفظی معنی ہیں حکم ماننا، کسی کے سامنے گردن جھکا دینا اور اپنے آپ کو کسی کے سپرد کردینا۔ شریعت میں انبیاء کرام علیہم السلام کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق اللہ تعالیٰ کے احکام ماننے، اس کے سامنے گردن جھکانے اور اپنے آپ کو اس کے سپرد کرنے کا نام اسلام ہے۔

بہترین اسلام:

ارشاد مصطفویﷺ ہے:
”(کامل) مسلمان وہ ہےجس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرےمسلمان محفوظ رہیں۔“

سوال۲:عمل صالح سے کیا مراد ہے؟

جواب: عمل کے معنی کام کے ہیں اور صالح کا مطلب ہے نیک۔
اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، رسالت اور آخرت وغیرہ کا زبان سے اقرار اور ان پر دل سے یقین ایمان کہلاتا ہے اور اسلام کی رو سے ایمان کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ کے احکام بجالانے کو عمل صالح کہتے ہیں۔ اس کی تین قسمیں ہیں:

عبادات:

عبادات اللہ تعالیٰ کے حضور انتہائی، عاجزی اور محتاجی کے اظہار کا نام عبادت ہے۔اصطلاح شریعت میں نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج جیسے احکام کی بجا آوری کو عبادات کہتے ہیں۔

معاملات:

معاملات سے مراد انسانوں کے آپس کے حقوق و فرائض ہیں۔

اخلاق:

اخلاق سے مراد انسانی سیرت کی وہ خوبیاں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں اور انسان کی شخصیت نکھارتی ہیں۔

سوال۳: اسلام کس طرح ایک مکمل نظام حیات ہے؟

جواب: اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے، زندگی کا کوئی پہلو ایسا نہیں جس کے متعلق رسول اکرم ﷺ نے قول و عمل سے اللہ تعالیٰ کےاحکام ہم تک نہ پہنچائے ہوں۔ اسلام صرف اللہ اللہ کرنے نہیں سکھاتا، بلکہ یہ ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس میں عبادات، معاملات، اخلاقیات، سیاسیات، معاشیات، اور معاشرت وغیرہ سب شامل ہیں۔ حضور ﷺ کو ایک کامل شریعت عنایت ہوئی آپ ﷺ آخری نبی ہیں اور آپ ﷺ پر دین کی تکمیل ہوگئی ہے چنانچہ ارشاد ہے:
ترجمہ: آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا۔ (سورۃ المائدۃ:۳)

سوال۴:اعمال کی تقسیم کیوں کی گئی ہے اور دین کو حصوں میں کیوں تقسیم نہیں کیا جاسکتا؟ وضاحت کیجیے۔

جواب:اعمال کی یہ تقسیم صرف ہمارے سمجھنے کے لئے ہے۔ ورنہ دین کو حصوں میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس کے ٹکڑے کرکے دوسرے سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ آدمی ایمان تو لائے لیکن احکام الہیٰ پر عمل نہ کرے۔ یانیک کام تو کرے لیکن اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم پر ایمان نہ لائے۔ ایسا ایمان اور عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول نہیں۔ جو نیک کام اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے نہ کیا جائے اس سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہوتا اور اس سے دنیا اور آخرت کا کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ اس کے برعکس اگر کوئی شخص صرف عبادات میں مصروف رہے لیکن اس کے معاملات احکام الہیٰ کے مطابق نہ ہوں تو اس کے ہم باعمل مسلمان نہیں کہہ سکتے۔ نہ کوئی بد اخلاق آدمی اچھا مسلمان کہلا سکتا ہے۔ اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے۔ زندگی کا کوئی پہلو ایس انہیں جس کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم نے قول و عمل سے اللہ تعالیٰ کے احکام ہم تک نہ پہنچائے ہوں۔ ان احکام کو ہر پہلو سے ماننا لازم ہے۔