اسلام کا تعارف، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 01

سوال۱: اسلام کے لفظی اور شرعی معنی بیان کریں۔

جواب: اسلام کے لفظی معنی ہیں حکم ماننا، کسی کے سامنے گردن جھکا دینا اور اپنے آپ کو کسی کے سپرد کردینا۔ شریعت میں انبیاء کرام علہیم السلام کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق اللہ تعالیٰ کے احکام ماننے، اس کے سامنے گردن جھکانے اور اپنے آپ کو اس کے سپرد کرنے کا نام اسلام ہے۔

سوال۲:اللہ کے اس کائنات میں موجود خاص نظم و ضبط کی مثال پیش کریں۔

جواب: اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کو ایک خاص نظم و ضبط کا پابند پیدا کیا ہے۔ زمین ایک مقررہ وقت میں سورج کے گرد اپنا چکر پورا کرتی ہے۔ دن اور رات ایک خاص پابندی کے ساتھ ایک دوسرے کے بعد آتے ہیں۔ سورج اور چاند مقررہ وقت پر طلوع وغروب ہوتے ہیں۔ موسم مقررہ انداز میں بدلتے رہتے ہیں اور کائنات کی کوئی چیز اللہ تعالیٰ کے حکم کی فرمانی نہیں کر سکتی، کیونکہ احکام الہیٰ کی پابندی ان کی فطرت میں شامل ہے۔

اللہ تعالیٰ نے انسان کو تمام مخلوقات سے ممتاز پیدا کیا ہے۔ اسے عقل و فکر کی نعمت دے کر ایک محدود دائرے میں اختیار بھی دیا ہے۔ اگرچہ اسے اپنی موت و حیات پر کوئی اختیار نہیں، لیکن اس عرصۂ حیات کے مختصر وقفے میں وہ جو کچھ کرتا ہے، اپنے ارادے اور اختیار سے کرتا ہے۔ ”اسلام“ چاہتا ہے کہ انسان اپنے فکر و عمل کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیٰ الٰہ واصحابہ وسلم کے احکام کا تابع کردے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ: ”آج کے دن میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو بحثیت دین پسند کیا۔“ (سورۃ المائدہ: ۳)

سوال۳:عملِ صالح کیا ہے؟ اس کی اقسام کو بیان کیجیے۔

جواب:دین اسلام ایمان اور عمل صالح کا مجموعہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، رسالت اور آخرت وغیرہ کا زبان سے اقرار اور ان پر دل سے یقین ایمان کہلاتا ہے اور اسلام کی رو سے ایمان کی بنیاد پر اللہ تعالیٰ کے احکام بجالانے کو عمل صالح کہتے ہیں۔ اس کی تین قسمیں ہیں:

عبادات:

عبادات اللہ تعالیٰ کے حضور انتہائی، عاجزی اور محتاجی کے اظہار کا نام عبادت ہے۔اصطلاح شریعت میں نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج جیسے احکام کی بجا آوری کو عبادات کہتے ہیں۔

معاملات:

ان کا تعلق معاشرتی حقوق و فرائض سے ہے۔

اخلاق:

انسانی سیرت کی وہ خوبیاں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہیں اور انسان کی شخصیت نکھارتی ہیں۔

سوال۴:اعمال کی تقسیم کیوں کی گئی ہے اور دین کو حصوں میں کیوں تقسیم نہیں کیا جاسکتا؟ وضاحت کیجیے۔

جواب:اعمال کی یہ تقسیم صرف سمجھنے کے لئے ہے۔ ورنہ دین کو حصوں میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس کے ٹکڑے کرکے دوسرے سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ آدمی ایمان تو لائے لیکن احکام الہیٰ پر عمل نہ کرے۔ یانیک کام تو کرے لیکن اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم پر ایمان نہ لائے۔ ایسا ایمان اور عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک مقبول نہیں۔ جو نیک کام اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے نہ کیا جائے اس سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہوتا اور اس سے دنیا اور آخرت کا کامیابی حاصل نہیں ہوتی۔ اس کے برعکس اگر کوئی شخص صرف عبادات میں مصروف رہے لیکن اس کے معاملات احکام الہیٰ کے مطابق نہ ہوں تو اس کے ہم باعمل مسلمان نہیں کہہ سکتے۔ نہ کوئی بد اخلاق آدمی اچھا مسلمان کہلا سکتا ہے۔ اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے۔ زندگی کا کوئی پہلو ایس انہیں جس کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم نے قول و عمل سے اللہ تعالیٰ کے احکام ہم تک نہ پہنچائے ہوں۔ ان احکام کو ہر پہلو سے ماننا لازم ہے۔