Back to: KPK Board Notes For 10th Class Islamiat
الدرس الثانی(ج) آیات۴۱ تا ۵۲
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا اذۡكُرُوۡا اللّٰهَ ذِكۡرًا كَثِيۡرًاۙ ﴿۴۱﴾ |
اے اہل ایمان خدا کا بہت ذکر کیا کرو۔
وَّ سَبِّحُوۡهُ بُكۡرَةً وَّاَصِيۡلاً ﴿۴۲﴾ |
اور صبح اور شام اس کی پاکی بیان کرتے رہو۔
هُوَ الَّذِىۡ يُصَلِّىۡ عَلَيۡكُمۡ وَمَلٰٓٮِٕكَتُهٗ لِيُخۡرِجَكُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوۡرِ ؕ وَكَانَ بِالۡمُؤۡمِنِيۡنَ رَحِيۡمًا ﴿۴۳﴾ |
وہی تو ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی۔ تاکہ تم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے۔ اور خدا مومنوں پر مہربان ہے۔
تَحِيَّتُهُمۡ يَوۡمَ يَلۡقَوۡنَهٗ سَلٰمٌ ۖۚ وَاَعَدَّ لَهُمۡ اَجۡرًا كَرِيۡمًا ﴿۴۴﴾ |
جس روز وہ اس سے ملیں گے ان کا تحفہ (خدا کی طرف سے) سلام ہوگا اور اس نے ان کے لئے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
يٰۤـاَيُّهَا النَّبِىُّ اِنَّاۤ اَرۡسَلۡنٰكَ شَاهِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِيۡرًاۙ ﴿۴۵﴾ |
اے پیغمبر ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے ۔
وَّدَاعِيًا اِلَى اللّٰهِ بِاِذۡنِهٖ وَسِرَاجًا مُّنِيۡرًا ﴿۴۶﴾ |
اور خدا کی طرف بلانے والا اور چراغ روشن۔
وَبَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ بِاَنَّ لَهُمۡ مِّنَ اللّٰهِ فَضۡلاً كَبِيۡرًا ﴿۴۷﴾ |
اور مومنوں کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لئے خدا کی طرف سے بڑا فضل ہوگا۔
وَلَا تُطِعِ الۡكٰفِرِيۡنَ وَالۡمُنٰفِقِيۡنَ وَدَعۡ اَذٰٮهُمۡ وَتَوَكَّلۡ عَلَى اللّٰهِ ؕ وَكَفٰى بِاللّٰهِ وَكِيۡلاً ﴿۴۸﴾ |
اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا اور نہ ان کے تکلیف دینے پر نظر کرنا اور خدا پر بھروسہ رکھنا۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے۔
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نَكَحۡتُمُ الۡمُؤۡمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقۡتُمُوۡهُنَّ مِنۡ قَبۡلِ اَنۡ تَمَسُّوۡهُنَّ فَمَا لَـكُمۡ عَلَيۡهِنَّ مِنۡ عِدَّةٍ تَعۡتَدُّوۡنَهَا ۚ فَمَتِّعُوۡهُنَّ وَسَرِّحُوۡهُنَّ سَرَاحًا جَمِيۡلاً ﴿۴۹﴾ |
مومنو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرکے ان کو ہاتھ لگانے (یعنی ان کے پاس جانے) سے پہلے طلاق دے دو تو تم کو کچھ اختیار نہیں کہ ان سے عدت پوری کراؤ۔ ان کو کچھ فائدہ (یعنی خرچ) دے کر اچھی طرح سے رخصت کردو۔
يٰۤاَيُّهَا النَّبِىُّ اِنَّاۤ اَحۡلَلۡنَا لَـكَ اَزۡوَاجَكَ الّٰتِىۡۤ اٰتَيۡتَ اُجُوۡرَهُنَّ وَمَا مَلَـكَتۡ يَمِيۡنُكَ مِمَّاۤ اَفَآءَ اللّٰهُ عَلَيۡكَ وَبَنٰتِ عَمِّكَ وَبَنٰتِ عَمّٰتِكَ وَبَنٰتِ خَالِكَ وَبَنٰتِ خٰلٰتِكَ الّٰتِىۡ هَاجَرۡنَ مَعَكَ وَامۡرَاَةً مُّؤۡمِنَةً اِنۡ وَّهَبَتۡ نَفۡسَهَا لِلنَّبِىِّ اِنۡ اَرَادَ النَّبِىُّ اَنۡ يَّسۡتَـنۡكِحَهَا خَالِصَةً لَّـكَ مِنۡ دُوۡنِ الۡمُؤۡمِنِيۡنَ ؕ قَدۡ عَلِمۡنَا مَا فَرَضۡنَا عَلَيۡهِمۡ فِىۡۤ اَزۡوَاجِهِمۡ وَمَا مَلَـكَتۡ اَيۡمَانُهُمۡ لِكَيۡلَا يَكُوۡنَ عَلَيۡكَ حَرَجٌ ؕ وَكَانَ اللّٰهُ غَفُوۡرًا رَّحِيۡمًا ﴿۵۰﴾ |
اے پیغمبر ہم نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں جن کو تم نے ان کے مہر دے دیئے ہیں حلال کردی ہیں اور تمہاری لونڈیاں جو خدا نے تم کو (کفار سے بطور مال غنیمت) دلوائی ہیں اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور تمہاری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تمہارے ماموؤں کی بیٹیاں اور تمہاری خالاؤں کی بیٹیاں جو تمہارے ساتھ وطن چھوڑ کر آئی ہیں (سب حلال ہیں) اور کوئی مومن عورت اگر اپنے تئیں پیغمبر کو بخش دے (یعنی مہر لینے کے بغیر نکاح میں آنا چاہے) بشرطیکہ پیغمبر بھی ان سے نکاح کرنا چاہیں (وہ بھی حلال ہے لیکن) یہ اجازت (اے محمدﷺ) خاص تم ہی کو ہے سب مسلمانوں کو نہیں۔ ہم نے ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جو (مہر واجب الادا) مقرر کردیا ہے ہم کو معلوم ہے (یہ) اس لئے (کیا گیا ہے) کہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہ رہے۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
تُرۡجِىۡ مَنۡ تَشَآءُ مِنۡهُنَّ وَتُـــْٔوِىۡۤ اِلَيۡكَ مَنۡ تَشَآءُؕ وَمَنِ ابۡتَغَيۡتَ مِمَّنۡ عَزَلۡتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيۡكَؕ ذٰلِكَ اَدۡنٰٓى اَنۡ تَقَرَّ اَعۡيُنُهُنَّ وَلَا يَحۡزَنَّ وَيَرۡضَيۡنَ بِمَاۤ اٰتَيۡتَهُنَّ كُلُّهُنَّؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ مَا فِىۡ قُلُوۡبِكُمۡؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَلِيۡمًا حَلِيۡمًا ﴿۵۱﴾ |
اور تم کو یہ بھی اختیار ہے کہ) جس بیوی کو چاہو علیحدہ رکھو اور جسے چاہو اپنے پاس رکھو۔ اور جس کو تم نے علیحدہ کردیا ہو اگر اس کو پھر اپنے پاس طلب کرلو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ (اجازت) اس لئے ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ غمناک نہ ہوں اور جو کچھ تم ان کو دو۔ اسے لے کر سب خوش رہیں۔ اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا اسے جانتا ہے۔ اور خدا جاننے والا اور بردبار ہے۔
لَّا يَحِلُّ لَـكَ النِّسَآءُ مِنۡۢ بَعۡدُ وَلَاۤ اَنۡ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنۡ اَزۡوَاجٍ وَّلَوۡ اَعۡجَبَكَ حُسۡنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَـكَتۡ يَمِيۡنُكَؕ وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ رَّقِيۡبًا ﴿۵۲﴾ |
اے پیغمبر) ان کے سوا اور عورتیں تم کو جائز نہیں اور نہ یہ کہ ان بیویوں کو چھوڑ کر اور بیویاں کرو خواہ ان کا حسن تم کو (کیسا ہی) اچھا لگے مگر وہ جو تمہارے ہاتھ کا مال ہے (یعنی لونڈیوں کے بارے میں تم کو اختیار ہے) اور خدا ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے ۔
الکلمات | والترکیب |
بکرۃ واصیلا | صبح و شام |
یلقون | وہ ملین گے |
تعتدون | تم عدت پوری کراتے ہو |
ان یسنتکح | کہ وہ نکاح کرے |
تووی | تو اپنے پاس جگہ دے |
ان تقراعینھن | کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں |
نحیۃ | تحفہ، دعا |
سراجا منیرا | روشن چراغ |
وھبت | اس نے ہبہ کیا (مؤنث) |
ترجی | تو چاہے |
عزلت | تو نے علیحٰدہ کیا |
سوالات کے جوابات دیں:
سوال۱: اس سبق میں اللہ تعالیٰ نے رسولؐ اللہ کا کیا مقام و منصب بیان کیا ہے؟
جواب:آپﷺتمام جہان والوں کے لیے ہدایت بنا کر بھیجے گئے ہیں آپﷺ کا مقام و منصب بھی بلند ہے:
آپﷺ جنت و دوزخ کے وجود کو عینی شاہد ہیں آپﷺ نے ان مقامات کا مشاہدہ کیا ہے اور آپﷺ نے ان کی گواہی انسانوں تک پہنچائی ہے۔آپؐ اپنی امت کے بارے میں اور انبیاء علہیم السلام کے حق میں گواہی دیں گے۔ آپؐ کو اللہ تعالیٰ نے گناہ گاروں کا انجام بھی دیکھایا ہے جس کے بعد آپؐ کو کہا گیا کہ جہان والوں کو ڈر سناؤ کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ طے پانے والا ہے آپؐ ڈر سنانے والے ہیں۔ آپؐ کو جنتیوں کا احوال دکھایا گیا اور ان کو بشارت دینے والا بھی بنایا گیا کہ وہ انسانوں کو نیک کاموں کا انجام بتانے والے ہیں۔آپؐ لوگوں کو اللہ کی جانب آنے کی دعوت دینے والے ہیں۔
سوال۲: اس سبق میں طلاق کا کیا خاص حکم بیان ہوا ہے؟
جواب: سورۃ الاحزاب کی ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے طلاق کا خاص حکم بیان کیا ہے:
جب کوئی مسلمان مرد کسی عورت سے حق مہر مقرر کرنے کے بغیر نکاح کرے اور کسی وجہ سے وہ بیوی کو شب گزاری سے پہلے ہی طلاق دے دے تو اب اس شوہر پر لازم نہیں کہ وہ اس عورت کو عدت پوری کرنے پر مجبور کرے بلکہ حق مہر کا کچھ حصہ دے کر اور ایک یا دو جوڑے کپڑے دے کر عزت سے اسے رخصت کردے اور کوئی نازیبا الفاظ نہ کہے کہ اس عورت کی توہین ہو۔وہ عورت تب چاہے تو بغیر عدت اپنا دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔
اگر مہر مقرر ہو چکا ہے اور ہاتھ لگانے سے پہلے عورت کو طلاق دے دے تو وہ عورت آدھے نصف حق مہر کی مستحق ہے اور اُس پر عدت گزارنا ضروری نہیں ہے۔
سوال۳: ان آیات میں رسولؐ اللہ کے لیے نکاح کے کیا خصوصی ضوابط بیان کیے گئے ہیں؟
جواب: سورۃ الاحزاب کی مذکورہ آیات میں اللہ تعالیٰ نے رسولؐ کے لیے نکاح کے مندرجہ ذیل ضوابط بیان کیے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو اپنے خاندان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے کی اجازت فرمائی ہے چچا ، ماموں، خالہ، پھوپھی کی بیٹیاں نکاح کیلیے حالال ہیں آپ جب بھی نکاح کا ارادہ کریں تو پہلے ان عورتوں کو ترجیح دیں۔تمام مومن عورتیں نبیؐ کے لیے اللہ نے جائز کی ہیں کہ نبیؐ جس مومن عورت سے نکاح کرنا چاہیں ان کو اجازت ہے۔اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کو اس بات کی اجازت بھی دی آپ جتنی چاہیں شادیاں کر سکتے ہیں اور یہ بھی آپؐ کے لیے ضروری نہیں کہ آپؐ سب بیویوں کے ساتھ برابر سلوک کریں بلکہ آپؐ چاہیں جس کو قریب رکھیں اور جسے چاہیں علیحدہ کریں۔آپؐ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ آپؐ کی بیویاں امت کی مائیں ہیں ۔ یہ عورتوں جو نبیؐ کی بیویاں ہیں وہ امت کے لیے ہمیشہ کے لیے حرام ہیں۔ اور انھیں مزید نکاح کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
سوال۴: دو لائن پر مشتمل جواب دیں:
س۱: اللہ سے ملاقات کے وقت اللہ کے پاس مومن کے لیے کیا انعام ہے؟
جواب:جس روز اللہ سے مومن کی ملاقات ہوگی اس وقت اللہ کے پا س ان کے لیے سلام ہوگا اور اس نے ان کیلئے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔
س۲: اس سبق میں اللہ تعالیٰ نے مومن مردوں کو کن کن سے نکاح کرنے کی اجازت دی ہے؟
جواب: اللہ تعالیٰ نے مومن مردوں کو ان کی چچا، پھوپھوی، ماموں اور خالہ کی بیٹیوں سے نکاح کو ترجیح دی ہے جو ہجرت کرکے آئیں ہیں۔