اسم صفت کی اقسام

0

صفت

وہ اسم ہے جس سے کسی اسم کی بھلائی یا برائی ظاہر ہوتی ہے۔یعنی صفت ان الفاظ کو کہتے ہیں جو کسی اسم کی حالت یا کیفیت یا مقدار کے بارے میں بتاتے ہیں۔
مثلاً:- کالی بلی میں کالی صفت ہے۔،موٹا آدمی میں آدمی اسم ہے اور موٹا اس کی صفت ہے۔،اونچے اونچے درخت میں اونچے اونچے صفت ہیں۔اسی طرح کسی اسم کی اچھائی یا برائی بھی صفت میں بیان کی جاتی ہے جیسے :اچھا، برا، نیک اور جس اسم کی بھلائی یا برائی ظاہر ہوتی ہے اس کو موصوف کہتے ہیں۔

صفت کی پانچ قسمیں ہیں:

(١) صفت ذاتی یا تفصیلی (٢) صفت نسبتی (٣) صفت عددی (٤) صفت مقداری (٥) صفت ضمیری۔

(١) صفت ذاتی یا تفصیلی:

صفت ذاتی وہ صفت ہے جو کسی چیز یا شخص کی ذاتی حالت کو ظاہر کرتی ہو۔یعنی صرف ذاتی وہ صفت ہے جس سے کسی چیز کی حالتِ بیرونی یا اندرونی ظاہر ہوتی ہو۔
مثلاً:- بہادر لڑکا، اچھی کتاب ، ہوشیار استاد۔
اُوپر کے مرکبات کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کلمات لڑکا، کتاب، اور استاد کی ذاتی حالت کو ظاہر کر رہے ہیں۔پس ایسی صفت جو کسی کی ذاتی صفت کو ظاہر کرے صفت ذاتی کہلاتی ہے۔

(٢) صفت نسبتی:

صفت نسبتی وہ الفاظ ہیں جن کا کسی دوسری چیز سے لگاؤ یا نسبت ظاہر ہوتی ہے جیسے: کشمیری، پنجابی، شورش کاشمیری, کابلی بادام، پنجابی سپاہی،میں کشمیری، پنجابی ،کابلی وغیرہ الفاظ صفت نسبتی ہیں۔

آئے مثالوں سے سمجھتے ہیں:

کشمیری شال اچھا ہوتا ہے۔
میرے استاد محترم محمد حسین جموی ہیں۔
محمود حسین بدخشی میرے دوست ہیں۔
اُوپرکی مثالوں میں کشمیری ،جموی، بدخشی۔ یہ سب صفتیں نسبت سے حاصل ہوئی ہیں۔نسبت کے معنی لگاو کے ہیں اس لئے ایسی صفتیں نسبتی کہلاتی ہیں اور جس چیز کی طرف نسبت دی جاتی ہے اسے منسوب الیہ اور جس کی نسبت کی جاتی ہیں اسے منسوب کہتے ہیں۔
اُوپر کی مثالوں میں کشمیر، جموں، بدخشاں ،منسوب الیہ اور شال، محمد حسین، محمود حسین، منسوب ہیں۔

(٣) صفت عددی:

صفت عددی وہ صفت ہے جس میں تعداد کے معنی پائے جائیں۔یعنی صفت عددی وہ الفاظ ہوتے ہیں جن سے کسی اسم کی تعداد معلوم ہوتی ہے۔جیسے دو آدمی، پانچ مرغے،تین گز زمین، وغیرہ میں دو، پانچ ،تین صفت عددی ہیں اسی طرح سب لوگ، سارے کھیت ،تمام دنیا۔ ،میں سب، سارے، اور تمام۔ صفت عددی کہلاتے ہیں۔

آئے مثالوں سے سمجھتے ہیں:

تین شال خریدے گئے۔
سات آدمی آئے۔
تیسری جماعت کہاں ہے؟
آج چاند کی چودھویں تاریخ ہے۔
تمام آدمی حاضر ہیں۔
یہ آم اس سے دوگنا ہے۔
یہ دروازہ اس دروازے سے تگنا چوڑا ہے۔
اُوپر کی مثالوں میں لفظ تین ، سات ، تیسری ، چودھویں، تمام، دوگنا ، تگنا۔سب صفت کے معنی دیتے ہیں لیکن ہر ایک سے کچھ تعداد معلوم ہوتی ہے اس لئے یہ سب صفت عددی کہلاتے ہیں۔

صفت عددی کی دو قسمیں ہیں:

(١) عدد معین:

وہ صفت عددی ہے جس سے کسی شے کی تعداد ٹھیک ٹھیک معلوم ہو۔
جیسے:- پانچ ، سات ، بیس، سو، وغیرہ۔

(٢) عدد غیر معین:

وہ صفت عددی ہے جس سے کسی شے کی تعداد ٹھیک ٹھیک معلوم نہ ہو۔
جیسے:-چند، کئی بعض، کم، کچھ، سب، کل، بہت وغیرہ۔

(٤) صفت مقداری:

صفت مقداری وہ صفت ہے جو کسی چیز کی مقدار کو ظاہر کرتی ہو۔یعنی صفت مقداری وہ صفت ہے جس میں کسی اسم کی مقدار معلوم ہوتی ہو ۔جیسے چمچہ چائے، بہت دھن، تھوڑی رقم، وغیرہ میں چمچہ، بہت ، تھوڑی ،صفت مقداری ہیں۔

آئیے مثالوں سے سمجھتے ہیں:

میں نے کچھ دودھ پیا۔
اسے زیادہ درد ہے۔
تھوڑا سا پانی پی لو۔
سیر بھر کھانڈ لاو۔
اوپر کی مثالوں میں کچھ، زیادہ، تھوڑا سا، سیر بھر، صفت کی مقدار ظاہر کر رہے ہیں۔اس لئے ایسے لفظوں کو صفت مقداری کہتے ہیں۔

(٥) صفت ضمیری:

صفت ضمیری وہ الفاظ ہیں جو صفت کا کام دیتے ہیں۔
جیسے:- یہ شخص میرا دوست ہے،
وہ کتاب میری ہے،
‏کون جانا چاہتا ہے،
اوپر کی مثالوں میں یہ، وہ، کون۔ وغیرہ الفاظ صفت ضمیری کہلاتے ہیں۔