اسم ذات کی اقسام

0

اسم ذات:

اسم ذات کسی چیز کا وہ نام ہے جس سے اس چیز کی حقیقت دوسری چیزوں سے الگ سمجھی جائے۔

مثلاً:– گھوڑا چالاک جانور ہے ، بلی میاؤں میاؤں کرتی ہے ،کتاب قلم، پنسل، سلیٹ ،تختی بازار سے خریدو ، گائے دودھ دیتی ہے، وغیرہ وغیرہ۔

اُوپر کی مثالوں میں گھوڑا، بلی، گائے، کتاب، قلم، پنسل، سلیٹ، تختی، ہر ایک چیز دوسری ذات سے جدا جدا ہے۔ ہر ایک چیز کا نام الگ لیتے ہیں۔ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ایک چیز دوسری چیز سے جدا ہے۔ یعنی جنس اور ذات کے لحاظ سے یہ چیزیں ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ ایسے اسم ،اسم ذات کہلاتے ہیں۔

اسم ذات کی چھ قسمیں ہیں:
(١) اسم تصغیر (٢) اسم مکبر (٣) اسم آلہ (٤) اسم ظرف (٥) اسم صوت (٦) اسم جمع

(١ ) اسم تصغیر:

اسم تصغیر وہ اسم ہے جس کے معنوں میں چھوٹا پن پایا جائے۔

مثلاً:- ہمارا باغیچہ پھولوں سے سجا ہوا ہے۔
صندوقچہ میں کیا ہے۔
ڈبیا ادھر لاؤ۔
ڈھولک کس کی ہے۔
پیالی میں پانی ہے وغیرہ۔

اُوپر کی مثالوں میں باغیچہ، صندوقچہ، ڈبیا، ڈھولک اور پیالی۔ سب چیزوں کے نام ہیں اور ان میں چھوٹای کے معنی پائے جاتے ہیں ایسے اسم، اسم تصغیر کہلاتے ہیں۔

(٢) اسم مکبر:

اسم مکبر وہ اسم ہے جس کے معنوں میں کسی قسم کی بڑائی پائی جائے۔

مثلاً:- صدر کی سواری شہر میں سے جارہی ہے۔سر پر پگڑ بندھا ہوا ہے۔ ایک خادم چھتر کا سایہ کیے ساتھ جا رہا ہے۔

اوپر کی عبارت میں پکڑ میں پکڑی کی نسبت اور چھتر میں چھتری کی نسبت بڑائی پائی جاتی ہے ۔جس چیز کے نام میں اس چیز کی نسبت بڑائی پائی جائے اس سے اسم مکبر کہتے ہیں۔

(٣) اسم آلہ:

اسم آلہ وہ اسم ہے جس میں اوزار یا ہتھیار کے معنی پائے جائیں۔

مثلاً:- ڈھال، تلوار، بلم، پھکنی ،ڈوی ،چاقو، جھولا، اور چھلنی۔

اوپر کے دیے ہوے الفاظ سب کے سب اسم آلہ ہیں ۔یہ سب اوزار اور ہتھیار ہیں۔

(٤) اسم ظرف:

اسم ظرف وہ اسم ہے جس میں وقت یا کسی جگہ کے معنی پاے جائیں۔

١ جس اسم میں وقت کے معنی پائے جائیں اسے ظرف زماں کہتے ہیں۔
٢ جس اسم میں جگہ کے معنی پائے جائیں اسے ظرف مکاں کہتے ہیں۔

مثلاً:-– ہم کل عید گاہ سیر کے لیئے گئے۔
مدرسہ کھل گیا ہے۔
قلمدان میں قلم رکھ دو۔
بت خانے میں کون ہے۔
مسجد میں لوگ نماز ادا کرتے ہیں۔
آج عید ہے۔
چار بج چکے ہیں۔
اُوپر کے فقروں میں کل، آج ، چار بجے، سے وہ زمانہ معلوم ہوتا ہے جس میں فعل واقع ہوا ہو۔جس اسم میں وقت کے معنی پائے جائیں اسے ظرف زماں کہتے ہیں۔اور عید گاہ ، مدرسہ، قلمدان، بت خانہ، اور مسجد سے وہ جگہ پائی جاتی ہے جہاں فعل یعنی کام واقع ہوا ہے پس ایسے اسم ظرف مکاں کہلاتے ہیں۔

(٥) اسم صوت

اسم صوت وہ اسم ہے جس میں کسی طرح کی آواز کے معنی پائی جائیں۔

مثلاً:— دھوبی پانی میں کھڑا چھو چھو کر رہا ہے۔
کوا کائیں کائیں کرتا ہے۔
بارش چھم چھم برستی ہے۔
بلی میاؤں میاؤں کرتی ہے۔
اُوپر کی مثالوں میں چھو چھو، کائیں کائیں، چھم‌ چھم، اور میاؤں میاؤں آوازوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ایسے اسم اسم صوت کہلاتے ہیں۔

(٦) اسم جمع:

اسم جمع وہ اسم ہے جس میں جمع کی کوئی علامت نہ ہو مگر معنی جمع کا دے۔
مثلاً:– محفل علم و ادب کا دفتر شہر کے وسط میں ہے۔
دشمن سے لڑنے کے لیے فوج میدان جنگ میں جا رہی ہے۔
ہماری جماعت کا مانیٹر عبدالمجید ہے۔
اُوپر کی مثالوں میں فوج، محفل، دفتر، جماعت ایسے الفاظ ہیں جو بظاہر واحد ہے مگر معنی جمع کا دیتے ہیں۔یعنی ایک مجمع کو ظاہر کر رہے ہیں۔ایسے اسم ، اسم جمع کہلاتے ہیں۔