جابر بن حیان کی خدمات، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 29:

(الف) مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کریں:

۱۔ جابر بن حیان کی علم کیمیاء میں خدمات تحریر کریں۔

جواب:جابر بن حیان کے کارہائے نمایاں:

دھاتی کیمیاء: جابر بن حیان نے اپنے علم کیمیا کی بنیاد اس نظریت پر رکھی کہ تمام دھاتوں کے اجزائے ترکیبی گندھک اور پارہ ہیں۔ مختلف حالتوں میں اور مختلف تناسب میں ان دھاتوں کے اجزائے ترکیبی ملنے سے دیگر دھاتیں بنتیں، ان کے خیال میں دھاتوں میں فرق کی بنیاد اجزائے ترکیبی نہیں بلکہ ان کی حالت اور تناسب تھا۔

قرع النبیق:

جابر قرع النبیق نامی ایک آلہ کے موجد تھے جس کے دو حصے تھے۔ ایک حصہ میں کیمائی مادوں کو پکایا جاتا اور مرکب سے اٹھنے والی بخارات کو نالی کے ذریعہ آلہ کے دوسرے حصہ میں پہنچا کر ٹھنڈا کرلیا جاتا تھا۔یوں وہ بخارات دو بارہ مانع حالت اختیار کر لیتے ۔ کیشدگی کا یہ عمل کرنے کے لیے آج بھی اس قسم کا آلہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا موجودہ نام ریٹارٹ ہے۔

کیمیائی مرکبات:

جابر بن حیان نے کیمیائی مرکبات مثلاً کاربونیٹ، آرسینک، سلفائیڈ اور الکحل کو خالص تیار کیا ہے۔ انھوں نے الکحل شورے کے تیزاب یا نائٹرک ایسڈ اور نمک کے تیزاب یا ہائیڈروکلورک ایسڈ اور فاسفورس سے دنیا کو پہلی بار روشناس کرایا اس کے علاوہ انھوں نے دو عملی دریافتیں بھی کیں۔ ایک تکلیس یا کشتہ کرنا یعنی آکسائیڈ بنانا اور دوسرے تحلیل یعنی حل کرنا۔ جابر بن حیان کیمیا کے متعدد امور پر قابل قدر نظری و تجرباتی علم رکھتے ہیں۔ کیمیا کے فن پر اس کے تجربات بہت اہم ہیں۔

کیمیائی عمل سازی:

اس کے علاوہ لوہے کو زنگ سے بچانے کے لیے لوہے پر وارنش کرنے، موم جامہ بنانے خضاب بنانے کا طریقہ دریافت کیا۔ اس کے علاوہ فولاد کی تیاری، پارچہ بافی چرم کی رنگارئی اور شیشے کے ٹکڑے کو رنگین بنانا وغیرہ۔

دیگر تجربات کارنامے:

انہوں نے دھات کا کشتہ بنا نے کے عمل میں اصطلاحات کیں اور بتایا کہ دھات کا کشتہ بنانے سے اس کا وزن بڑھ جاتا ہے۔ عمل کشید اور تقطیر کا طریقہ بھی جابر کا ایجاد کردہ ہے۔ انہوں نے قلماؤ کا طریقہ اور تین قسم کے نمکیات دریافت کیے۔

خدمات:

جابر نے کیمیاء کی اپنی کتابوں میں بہت سی اشیا بنانے کے طریقہ درج کیے۔ انہوں نے کئی اشیاء کے سلفائڈ بنانے کے بھی طریقے بائے انہوں نے شورے اور گندھک کے تیزاب جیسی چیز دنیا میں سب سے پہلی بار ایجاد کی۔ جو موجودہ دور میں نہایت اہمیت کی حامل اور سنسنی خیز ہے۔ انہوں نے سب سے پہلے قرع النبیق کے ذریعے کشید کرنے کا طریقہ دریافت کیا۔

۲۔ جابر بن حیان کی تصانیف کے متعلق آپ کیا جانتے ہیں؟

جواب: جابر بن حیان نےکیمیا کی کتب کے علاوہ اقلیدس کی کتاب ہندسے، بطلیموں کی کتاب محبسطی کی شرحیں بھی لکھیں۔ نیز منطق اور شاعری پر بھی رسالے تصنیف کیے۔ اس سب کے باوجود جابر مذہبی آدمی تھے۔

انھوں نے 200 سے زیادہ کتابیں تحر یرکیں جن میں سے چند مشہور تصانیف مندرجہ ذیل ہیں:
۱۔ کتاب الملک، ۲۔ کتاب الرحمہ، ۳۔ کتاب التحمیع، ۴۔ زیبق الشرقی، ۵۔ کتاب الموازین الصغیر

جابر بن حیان کی تمام تصانیف کا ترجمہ لاطینی کے علاوہ دیگر یورپی زبانوں میں ہو چکا ہے۔ تقریباً آٹھ نو سو سال تک کیمیا کے میدان میں وہ تنہا چراغ راہ تھا۔ اٹھارویں صدی میں جدید کیمیا کے احیاء سے قبل جابر کے نظریات کو ہی حرف آخر خیال کیا گیا۔ بطور کیمیادان کے ایمان تھا کہ علم کیمیا میں تجربہ سب سے اہم چیز ہے۔ انھوں نے عملی طور پر دنیا کو دکھایا کہ کچھ جاننے اور سیکھنے کے لیے صرف مطالعے اور علم کے علاوہ خلوص اور تندہی کے ساتھ تجربات کی بھی ضرورت ہے۔

(ب) مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کریں:

۱۔ جابر بن حیان کے خاندان اور جائے پیدائش کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں؟

جواب: تعارف:

جابر بن حیان مشہور مسلمان سائنسدانوں میں سے ایک ہیں، ن کو علم کیمیا میں بابائے کیمیا کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔ علم کیمیا کے علاوہ فلکیات طب جیومیٹری فلسفہ، منطق، سیاسیات و ادب میں بھی آپ رحمہ اللہ علیہ کا کامل مہارت حاصل تھی۔

نام و نسب:

آپ کا پورا نام جابر بن حیان بن عبداللہ کوفی رحمہ اللہ علیہ ہے اور لقب”صوفی“ اور کنیت ابوموسیٰ ہے۔ ان کے آباؤ اجداد خراسان و طوس سے تعلق رکھتے تھے، جہاں ۱۰۲ ہجری کو قبیلہ ازد میں آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت ہوئی۔ ان تمام نسبتوں کی وجہ سے وہ اپنی کتابوں کے اوپر نام کے ساتھ کوفی ، ازدی، طوسی یا صوفی لکھتے ہیں۔ اہل یورپ ان کو Gaber کے نام سے جانتے ہیں۔

ولادت:

جابر کے والد حیان بن عبداللہ اصل میں شام کے رہنے والے تھے، جہاں کے سیاسی و اقتصادی حالات کی ابتری کی وجہ سے وہ نقل مکانی کرکے طوس میں سکونت پذیر ہو گئے، حیان بن عبداللہ عطر کا کاروبار کرتے تھے، اس لیے طوس سے آتے ہی انہوں نے اپنی آبائی حرفت کی بدولت وہاں خوشبو کی دکان لگائی۔ دکان بننے کے کچھ مہینے بعد جابر کی ولادت ہوگئی چنانچہ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی ابتدائی تعلیم وہیں طوس میں اپنے والد محترم کی زیر نگرانی ہوئی۔

۲۔ جابر بن حیان کے والد کا کون سا کاروبار تھا؟

جواب: جابر بن حیان کے والد حیان بن عبداللہ عطرکا کاروبار کرتے تھے۔

۳۔ جابر بن حیان بغداد کس طرح پہنچے اور وہاں ان کا کیسے استقبال ہوا؟

جواب: عباسی خلیفہ ہارون رشید تخت نشین ہوا تو اس کا وزیر جعفر برمکی عالموں کا قدردان تھا اسے علم ہوا کہ کوفہ کا ایک نوجوان علم کیمیا میں گراں قدر کارہائے نمایاں سرانجام دے رہا ہے تو اس نے جابر بن حیان کو بغداد بلا لیا۔

۴۔ جابر بن حیان کی کون سی مشہور ایجادات ہیں؟

جواب:سائنسی کارنامے:

جابر بن حیان نے دواسازی اور دھات سازی میں بہت سے تجربات کیے اور نئی نئی چیزیں دریافت کیں اور خاص طور پر علم کیمیا سے متعلق اصول واضع کیے جو آج تک قابل اعتبار سمجھے جاتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں اور پھلوں کو گرم کرکے ان سے عرق نکالنے کے لیے انھوں نے ”قرع انبیق“ نامی آلہ تیار کیا، جس کو آج کے زمانے میں قرنفل کہا جاتا ہے۔

انھوں نے گندھک کا تیزاب، نمک کا تیزاب، کاربونیٹ آرمینک سلفائیڈ، خضاب بنانے کا طریقہ، دھات کو کشتہ بنانے، لوہے پروارنش کرنے کے طریقے ایجادکیے۔ یہ پہلا کیمیا دان تھا جس نے مادہ کی تین حصوں میں درجہ بندی کی۔ نباتات، حیوانات اور معدنیات۔ پھر معدنیات کو بھی تین حصوں میں تقسیم کیا۔ بخارات میں تبدیل ہونے والی اشیاء، آگ پر پگھلنے والی اشیاء اور وہ اشیاء جو گرم ہو کر پھٹ جائیں۔
سابقہ مطالعہ اور تجربات کی بنیاد پر انھوں نے دوا سازی، طب اور دھات سازی کے بارے میں غور و خوض کرکے بہت سی چیزیں ایجاد کیں، جو پہلے کسی نے بھی معلوم نہیں کی تھیں، مختلف دھاتی اجزاء اور کیمیائی عوامل کے ذریعے انھوں نے ایک مادہ مائع حالت میں تیار کیا جوہر چیز کو جلا رہا تھا۔ اس کا نام تیزآب، سے تیزاب پڑ گیا۔ اس طرح اس کی کاوشوں سے ایک نئے سائنسی فن کیمیا کی بنیاد پڑ گئی۔

۵۔ جابر بن حیان رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف میں سے علم کیمیا سے متعلق کتابوں کے نام بتائیے۔

جواب:جابر بن حیان کو کثیر التصانیف لوگوں میں شمار کیا جاتا ہے، ان کے رسائل اور کتب کی تعداد ۲۳۲ سے تجاوز کر جاتی ہے، ایک قول کے مطابق ان کی پانچ سو سے زیادہ تالیف تھیں جن میں سے اکثر زمانہ کے حالات کی نذر ہو کر ضائع ہوگئیں۔

جابر بن حیان کی بہت سی عربی کابیں لاطینی اور پھر لاطینی سے انگریزی زبان میں ترجمہ ہو کر یورپ تک پہنچ گئیں، اس طرح ان کی بدولت یورپ علم کیمیا سے روشناس ہوا۔ ان کتابوں میں سے ”ایضاح الخصواص الکبیر المیزان“ علم کیمیا سے متعلق ہیں جبکہ دیگر فلکیات، طبیعات، جیومیٹری، فلسفہ و منطق اور علم سیاسیات کے بارے میں ہیں۔