Back to: Jigar Moradabadi Poetry | Biography
0
- دل کو سکون ، روح کو آرام آگیا
- موت آ گئی کہ دوست کا پیغام آ گیا
- جب کوئی ذکر گردش ایام آگیا
- بے اختیار لب پہ ترا نام آگیا
- غم میں بھی ہے سرور، وہ ہنگام آگیا
- شاید کہ دور بادۂ گلفام آگیا
- دیوانگی ہو ، عقل ہو ، امید ہو کہ یاس
- اپنا وہی ہے وقت پہ جو کام آگیا
- دل کے معاملات میں ناصح شکست کیا
- سو بار حسن پر بھی یہ الزام آ گیا
- صیاد شادماں ہے ، مگر یہ تو سوچ لے
- میں آ گیا کہ سایہ تہہ دام آ گیا
- دل کو نہ پوچھ معرکۂ حسن و عشق میں
- کیا جانیے غریب کہاں کام آگیا
- یہ کیا مقام عشق ہے ظالم کہ ان دنوں
- اکثر ترے بغیر بھی آرام آگیا
- احباب مجھ سے قطع تعلق کریں جگرؔ
- اب آفتابِ زیست لب بام آگیا