آزمائش شرط ہے ، خلاصہ، سوالات و جوابات

0

سوال نمبر 1: اس کہانی کا خلاصہ اپنے لفظوں میں تحریر کیجیے۔

یہ خلاصہ کہانی ”آزمائش شرط ہے“ کا ہے۔ اس کی کہانی کچھ اس طرح ہے کہ ایک بوڑھا آدمی مرنے سے پہلے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتا ہے کہ کبھی کسی کو آزمائے بغیر دوست نہ بنانا اور کبھی کبھی اپنے عزیزوں رشتہ داروں کو بھی آزما لینا تاکہ تمہیں ان کے بارے میں تجربہ ہو جائے۔ کچھ ہی مدت کے بعد اس بوڑھے کا انتقال ہوگیا اور بیٹے نے سوچا کہ وہ اپنے قریبی دوست اور اپنی بیوی کو آزمائے۔ اس کا دوست بہت چالاک تھا اور سرکاری مخبر تھا۔

ایک دن اس کا دوست شہر سے باہر چلا گیا اور اس نے سوچا کیوں نہ میں اپنی بیوی اور اپنے دوست کو آزماؤں اور وہ دکان سے سری پائے خرید کر لایا اور اپنی بیوی سے گھبرائی ہوئی آواز میں کہا کہ وہ گھر میں روشنی نہ کرے۔ اور خود کدال لے کر چپ چاپ آنگن میں ایک گڑھا کھودنے لگا۔ اس کی بیوی بہت زیادہ ڈر گئی۔ اس شخص نے اپنی بیوی سے کہا میں نے اپنے ایک دشمن کو قتل کردیا ہے اور اس کی کھوپڑی کو انتقام کے لیے اپنے آنگن میں ہی دفن کرنا چاہتا ہوں۔

بیوی نے اس کے ساتھ چپ چاپ مدد اس کی۔ اس شخص نے ان دونوں چیزوں کودفنا دیا۔ خود تو نوجوان بہت آرام سے سویا لیکن بیوی کو پوری رات خوف اور دہشت کی وجہ سے نیند نہ آئی اور صبح کو نوجوان دوبارہ اپنے کام پر چلا گیا۔ بیوی گھبرائی ہوئی تھی، اس کا دوست جو سرکاری مخبر تھا، صبح کو اس کے گھر آیا اور اپنے دوست کے بارے میں پوچھنے لگا۔ اس نے دیکھا کہ نوجوان کی بیوی کی چہرے کی ہوا اڑی ہوئی ہے اور اس کی آنکھیں بہت سرخ ہیں تو وہ سوچا میاں بیوی میں لڑائی ہو گئی ہوگی۔ لیکن یہ بات اس کے خلاف تھی۔ اس نے پوچھا بھابھی کیا بات ہے۔

یہ بات سن کر عورت بہت زور سے رونے لگی اور اس نے گزشتہ کل کا واقعہ پورا اس کو سنایا۔ یہ سن کر وہ شخص جو سر کاری مخبر تھا اس نے پولیس کو اطلاع دی کہ میرے دوست نے ایسا کیا ہے۔ انہی دنوں اس علاقے میں ایک شخص کو مارا گیا تھا اور سرکار نے اس کے بارے میں پتہ لگانے والے شخص کو انعام دینے کو کہا تھا۔ اس کے بعد جب پولیس ان کو گرفتار کر کے لے گئی اور اس شخص نے پولیس والوں سے گزارش کی کہ وہ اسے اس کے گھر لے جائیں۔ گھر لے جا کر اس نے پولیس کہ وہ گھڑا دکھایا جو دونوں میاں بیوی نے مل کر کھودا تھا۔ پولیس نے اس گھڑے میں جانوروں کے سر اور پاؤں دیکھے۔ پھر پولیس نے ان سے دریافت کیا کہ تم نے ایسا کیوں کیا؟ اس نے گزشتہ واقعات جو اس کے والد صاحب نے ان کو نصیحت کی تھی سارا سنایا۔ اور پولیس سے کہا کہ میں نے یہ سارا کام اپنے دوست کو آزمانے کے لیے کیا۔

مختصر خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہمیں آزمائے بغیر کسی کو اپنا دوست نہیں بنایا چاہیے بلکہ ہمیں پہلے سامنے کی چیزوں کو دیکھنا اور پرکھنا چاہئے اس کے بعد اپنے دوست بنانے چاہیے۔

اس کہانی کے سوالوں کے جوابات:

سوال: اس کہانی سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟

جواب: اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں آنکھیں بند کرکے کسی پر بھروسہ نہیں کرنا چاہیے۔

سوال: نوجوان نے قتل کر ڈھونگ کیوں رچایا تھا؟

جواب: نوجوان نے قتل کا ڈھونگ اپنی بیوی اور دوست کو آزمانے کے لیے رچایا تھا۔

سوال: مخبر نے پولیس کو کیوں اطلاع دی؟

جواب: مخبر نے سرکاری جاسوس ہونے کی وجہ سے اور انعام پانے کی لالچ میں پولیس کو خبر دی۔

سوال: سرکاری مخبر کو قتل کی واردات کا پتہ کیسے چلا؟

جواب: سرکاری مخبر کو قتل کی واردات کا پتا دوست کی بیوی کی زبانی چلا۔

سوال: بوڑھے نے مرتے وقت اپنے بیٹےکو کیا نصیحت کی تھی؟

جواب: بوڑھے نے مرتے وقت اپنے بیٹے کو یہ نصیحت کی کہ آزمائے بغیر کسی کو بھی اپنا دوست نہ بنانا اور اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کو بھی کبھی کبھی آزما لیا کرو۔

سوال: اس کہانی سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے؟

جواب : اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ لڑنے کے بجائے ہمیں ہر حال میں اپنی عقل کا استعمال کرنا چاہیے اور تجربہ کار لوگوں سے مشورہ کرنا چاہیے۔ تاکہ ہر مسئلے کا مناسب حل نکل سکے۔

سوال نمبر 2: درج ذیل محاورات کو جملوں میں استعمال کریں۔

محاورات جملے
پھولے نہ سمانا۔ احمد جب اپنی کلاس میں پہلی پوزیشن سے پاس ہوا تو وہ پھولے نہیں سما رہا تھا۔
ڈھونگ رچانا۔ کچھ لوگوں کے اندر ڈھونگ رچانے کی عادت بہت عمدہ ہوتی ہے۔
باغ باغ ہونا۔ جب میں طویل مدت کے بعد اپنے وطن واپس لوٹا تو میرا دل باغ باغ ہو گیا۔
الٹے پاؤں لوٹنا۔ حامد نے جب اپنے والدہ کی بیماری کی خبر سنی تو وہ الٹے پاؤں واپس لوٹا۔
ہکا بکا رہنا۔ جب میں نے اپنا رزلٹ دیکھا تو میں ہکا بکا رہ گیا۔
دل برداشتہ ہونا۔ میں حادثے کی خبر سن کر دل برداشتہ ہوا۔
دل بھر جانا۔ کچھ کھیلوں سے اب میرا دل بھر گیا ہے۔
اپنا الو سیدھا کرنا۔ خود غرض لوگ اپنا الو سیدھا ہونے کے بعد دوستی کو خیر آباد کہہ دیتے ہیں۔