ختم نبوت کا معنی و مفہوم، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 06:

سوال۱: ختم نبوت ﷺ پر نوٹ لکھیں۔

جواب: ختم نبوتﷺ:

ختم نبوت ﷺ کا مسئلہ اسی طرح اسلام کے عقائد میں اہمیت رکھتا ہے جیسے دوسرے عقائد، ایمان کے لیے ضروری ہیں۔ بظاہر اس کا تعلق عقیدہ رسالت سے ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ عقیدہ رسالت کی تکمیل ہی ختم نبوت سے ہوتی ہیں۔ اس کے چند پہلو ہم یہاں بیان کرتے ہیں۔

اگر ہم رسول اللہﷺ کو آخری نبی نہ مانیں تو یقینی طور پر ہمارا ایمان قرآن کی طرف سے تذبذب (ڈانواں ڈول، پریشان)اور کمزور ہو جائے اور یہ وسوسہ دل میں پیدا ہو سکتا ہے کہ کہیں اس کے احکام میں تبدیلی نہ جائے جس کا نتیجہ میں بہانہ جوئی اور حیلہ طلبی پیدا ہو جائے گی اور مسلمان تعمیل احکام میں ظاہری اور باطنی طریقہ پر ایسا مستعد نہ رہ سکے گا جس کا مطالبہ اللہ کرتا ہے۔

دوسری بات یہ کہ ادائے فرض ناگوار گزرنے لگے گا اور وہ وہ طبیعت پر بار معلوم ہوں گے۔ اسی بنا پر یہ خؤاہش پیدا ہوگی کہ کوئی اس سے آسان طرقہ سامنے آجائے کہ اسے ہم آسانی سے اختیار کرسکیں تو اس لازمی طور پر ایمان و یقین متاثر ہوگا۔ ہم آئے دن دیکھتے ہیں کہ مذہب کے نام پر جو خرافات پیش کی جاتی ہیں انہیں آسان پسندی کی بنا پر لوگ بخوشی قبول کر لیتے ہیں کہ چلو نماز پنجگانہ کی ادائیگی سے چھٹکارا ملا، عیسائیوں نے”کفارہ“ کے مسئلہ کو خوشی سے جزوایمان تسلیم کر لیا کہ جب مسیح علیہ السلام کا خون ہمارا گناہوں کا کفارہ ہے تو ہمیں عمل سے نجات مل گئی۔ اسی لئے علماء اسلام اور محدثین کرام نے اس احادیث کو رضعی اور جعلی قراردیا جن میں معمولی عمل پر اجرکثیر کی خبر دی گئی ہو اس لئے اس قسم کی واہیات تبلیغ نے بہت سے انسانوں کے ایمان کو متزلزل کر دیا۔

اگر عقیدہ ختم نبوت کو نہ مانا جائے اور رسول اللہ ﷺ کے لائے ہوئے احکام کو مکمل، دائمی اور تمام انسانوں کیلئے واجب تعمیل تسلیم نہ کیا جائے تو عمل کامرکز ثابت اور قائم ہی نہیں ہو سکتا اور طبیعت میں لاپرواہی بلکہ غفلت پیدا ہو سکتی ہے۔

یہ پہلو سامنے رکھ کر ہم بلاخوف تردید کہہ سکتے ہیں کہ جہاں رسولﷺ کی رسالت کو تسلیم کرنا ضروری ہے وہاں ختم نبوت کو بھی عقیدت کی حیثیت دینا بے حداہم اور ضروری ہے۔
اب ہم قرآن حکیم کے ذریعہ کے بارے میں دلیلیں پیش کرتے ہیں کیونکہ قرآن پر عقیدہ ہر مسلمان اور صاحب ایمان کے لئےضروری اور لازمی ہے۔

قرآن حکیم کہتا ہے:
یعنی(لوگوں) محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں مگر وہ اللہ کےرسول اور خاتم النیینﷺ ہیں۔ اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔(الاحزاب)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺ کوخاتم النبیین ﷺ فرمایا اس لئے اس کی تحقیق پہلے لغت کے لحاظ ست کر چاہیئے لفظ ختم کے معنی مہر لگانے، بند کر دینے اور آخر تک پہنچانے کے ہیں اور کہیں کسی کام کو پورا کرکے فارغ ہو جانے کے ہیں۔ اس کی مثال یہ نہ نکلے اور کچھ اس کے اندر داخل نہ ہو۔

رسول اللہﷺ نےارشاد فرمایا:
”رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا،میرے بعد اب نہ کوئی رسول ہے نہ نبی۔“(ترمذی، مسند احمد)
رسول اللہﷺ ن ارشاد فرمایا:
”میرے بعد کوئی نبی نہیں اور میری امت کے بعد کوئی امت نہیں۔“
اس طرح متعدد احادیث نبوی ﷺ خاتم النبیین کی تشریح ووضاحت کے لئے کتب احادیث میں مستند طور پر موجود ہیں جنہیں محدثین نے اسناد کے مطابق صحیح قرار دیا ہے اب اس کے بعد جو کوئی نبی یا رسول ہونے کا دعویٰ کرے تو وہ دجال اور کذاب ہے۔

قرآن وحدیث کے بعد تیسرے درجہ پر صحابہ پر صحابہ کرام رضی اللہ اجمعین کا اجماع ہے تو یہ بات تاریخی حیثیت رکھتی ہے کہ رسول اللہﷺ کے بعد جن لوگوں نے اپنی نبوت کا اعلان کیا ان سب کے خلاف صحابہ کرام رضی اللہ اجمعین نے متفقہ طور پر جہاد کیا جن میں مسلمیہ کذاب کا ذکر سب سے اہم ہے کہ اس نے رسول اللہﷺ کی نبوت کا انکار تو نہیں کیا تھا بلکہ یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ شریک نبوت بنایا گیا ہے۔ رسالت محمدی ﷺ کا قائل ہونے کے باوجود صحابہ کرام رضی اللہ اجمعین نے اسے کافر اور ملت سے خارج قرار دیا اور اس کے خلاف جہاد کیا۔

سوال۲:خاتم النبین ﷺ کی حیثیت سے رسول اللہ ﷺ کی خصوصیات کو بیان کریں۔

جواب: رسالت محمد رسول اللہ خاتم النبین ﷺ اور اس کی خصوصیات:
حضرت آدم علیہ السلام سے نبوت کا جو سلسلہ شروع ہوا، وہ حضرت محمد رسول اللہ خاتم النبین ﷺ پر آکر اپنی تکمیل کو پہنچ گیا۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے انبیاء کرام علیہم السلام کو جو کمالات علیحدہ علیحدہ عطا فرمائے تھے، نبی آخر الزمان ﷺ کی ذات میں وہ تمام شامل کر دیے۔ رسالت محمدی بڑی نمایاں خصوصیات رکھتی ہے۔

سوال۳:سنتِ نبوی کے متعلق بیان کریں۔

جواب: اللہ کی طرف سے رسول اکرم ﷺ کی سنت کی حفاظت کا بھی عظیم الشان انتظام کیا گیا ہے۔ ہر دور میں محدثین کرام کی ایسی جماعت موجود رہی جس نے سنت نبویﷺ کی حفاظت کے لیے اپنی جماعت موجود رہی جس نے سنت نبویﷺ کی حفاظت کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں۔ چونکہ سنت، قرآن مجید کی شرح ہے، جو قیامت تک کے انسانوں کے لیے سرچشمہ ہدایت ہے، اس لیے اللہ نے جس طرح قرآن مجید کی حفاظت کا انتظام کیا۔ اسی طرح سنت نبویﷺ کی حفاظت کا انتظام بھی فرمادیا۔