Advertisement
Advertisement

مکتوب نگاری دو انسانوں کے مابین تعلقات کی ترجمانی کرنے والی ایک ایسی صنف نثر ہے جس میں غیر افسانوی انداز میں خیالات کی ترسیل ہوتی ہے اور حقیقت حال کا بیان ہوتا ہے۔

Advertisement

ماضی میں جو لوگ فاصلوں پر رہتے تھے، تبادلہ خیالات اور خیر خیریت جاننے کے لیے بےچین رہتے تھے۔ ان لوگوں کے آپسی تبادلۂ خیال کا ایک ہی ذریعہ “خط” تھا۔ مختلف النوع جذبات، احساسات، خیالات اور اطلاعات تحریر کرکے اس کی ترسیل کا انتظام کرنا مکتوب نگاری کی خصوصیات ہیں۔

اردو کے بیشتر مصنفین اور ادیبوں کے خطوط ادب کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ اردو میں مکتوب نگاری کا آغاز مرزا غالب کے خطوط سے ہوا۔مرزا غالب نے اردو کے ابتدائی خطوط 1846ء میں تحریر کئے۔ اس سے قبل فارسی میں مکتوب نگاری کا چلن عام تھا۔ مرزا غالب کے بعد اس صنف نے کافی ترقی کی۔ چنانچہ مولانا حالی، سرسید احمد خان، محمد حسین آزاد، ڈپٹی نذیر احمد اور مولانا ابو کلام آزاد جیسے نامور ادیبوں کے خطوط شائع ہوچکے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اردو میں مکاتیب نگاری کی صنف قدیم اور توانا ہے۔ دور حاضر میں ترسیل کے نئے ذرائع پیدا ہو چکے ہیں اس لیے خطوط نگاری میں کمی واقع ہوئی ہے مگر اس کی اہمیت اب بھی مسلم ہے۔

Advertisement

خط کے اجزاء

  • ١ مکتوب نویس کا نام اور پتہ
  • ٢ تاریخ تحریر
  • ٣ نشان مجاریہ
  • ٤ مقدمہ یا سبجیکٹ
  • ٥ حوالہ نشان
  • ٦ القاب
  • ٧ آداب
  • ٨ نفس مضمون
  • ٩ خاتمہ
  • ١٠ مکتوب نویس کے دستخط
  • ١١ مکتوب الیہ کا نام اور پتہ

خطوط کی اقسام

  • ١ نجی اور ذاتی خطوط
  • ٢ دفتری/ حکومتی خطوط
  • ٣ کاروباری / تجارتی خطوط
  • ٤ اخباری خطوط/ مراسلے
  • ٥ ادیبوں اور دانشوروں کے خطوط

Advertisement

Advertisement

Advertisement