ایک خوبصورت تحفہ

0

ایک گاؤں میں ایک زبردست سیلاب آیا۔ لوگوں کے گھروں بار مکان سامان اور مویشی وغیرہ سیلاب میں بہہ گئے۔ کچے مکان مٹی کا ڈھیر ہو گئے۔ ہر طرف تباہی اور بربادی کا درد ناک منظر دکھائی دے رہا تھا۔ فصلیں تباہ ہوگئیں۔

اصل بات یہ تھی کہ اس گاؤں کے لوگ بے حد کاہل اور سست واقع ہوئے تھے اور محنت سے جی چراتے تھے۔ انھوں نے سیلاب سے بچنے کے لیے پہلے سے کوئی حفاظتی اقدامات نہ کر رکھے تھے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے ان لوگوں کا بہت زیادہ جانی و مالی نقصان ہوا۔

کئی روز بعد جب سیلاب کا زور ٹوٹا تو وہ لوگ اپنی بربادی پر افسوس کرتے ہوئے ایک جگہ جمع ہوئے۔ شام کو غروب آفتاب کے بعد اچانک ان میں سے ایک شخص نے دور سے ایک روشنی کو گاؤں کی سمت آتے ہوئے دیکھا تو چیخ کر لوگوں کو اس طرف متوجہ کیا۔

سب لوگ وہ پراسرار روشنی دیکھ کر حیران و پریشان ہوئے اور ہر شخص کی زبان پر یہ الفاظ تھے۔ “الٰہی خیر یہ کیا چکر ہے؟ یہ کیا بھید ہے؟”

چند لمحوں بعد روشنی کا یہ ہالہ بہت قریب آگیا اور پھر لوگوں نے دیکھا کہ اس ہال کے اندر سے ایک خوبصورت پری نمودار ہوئی۔ اس کو دیکھ کر لوگ ہکا بکا رہ گئے۔ حسین وجمیل پری کے ہونٹوں پر مسکراہٹ کھیل رہی تھی۔ دیہاتیوں کے مجمع میں سے ایک نے اٹھ کر پری سے سوال کیا۔

“کون ہو تم؟”

پری نے جواب دیا

” میں آپ لوگوں کی مدد کرنے آئی ہوں اور مجھے محنت کی پری کہتے ہیں”

محنت کی پری؟

“ہاں”

“کیسی مدد؟”

“آپ لوگوں کو یہ بتانے آئی ہوں کہ اگر آپ لوگ سستی اور غفلت سے کام نہ لیتے اور سیلاب سے بچنے کے لئے مناسب حفاظتی انتظامات کر لیتے تو آج آپ لوگوں کو اتنا جانی اور مالی نقصان نہ ہوتا۔ اس مرتبہ تو جو ہونا تھا وہ ہو گیا لیکن آئندہ آپ لوگ اپنے اندر سے کاہلی، سستی اور غفلت کو دور ختم کردیں۔ اپنی حکومت کے ساتھ ساتھ اپنے فرائض کو بھی سمجھیں۔ اس میں آپ سب کی ترقی و سلامتی کا راز پوشیدہ ہے”

یہ کہہ کر پری نے سب سے وعدہ لیا ہو رخصت ہوتے وقت لوگوں سے کہا

“یہ نصیحتیں اور مشورے ہی آپ کے لئے میرا تحفہ ہے”

پھر پری غائب ہوگئی اور اس کے بعد اس گاؤں کے لوگوں نے سستی، کاہلی اور غفلت جیسی برائیوں کو ترک کردیا اور توجہ اور محنت سے اپنے گاؤں اور اس کے باشندوں کی ترقی اور خوشحالی کے کاموں میں دن رات محنت کرنے لگے۔