Advertisement
ایم اے اردو کرتی ہے وہ
مرزا غالب پڑتھی ہے وہ
میر کے چند اشعار سناکر
ٹھنڈی آہیں بھرتی ہے وہ
میں سادہ سا شاعر ہوں اور
جون ایلیاء پر مرتی ہے وہ
ہائے اس پر قربان ہوجاو
اکثرمجھ سے لڑتی ہے وہ
کہتی ہے نماز پڑھا کر
کتنی اچھی لڑکی ہے وہ
دیکھ کر اس کو کھو جاتا ہوں
مرشد مرشد کرتی ہے وہ
مرشدزادی اک شہزادی
عشق سیکھایا کرتی ہے وہ
بارش نہ ہو گاؤں میں تو
پائل پہن کر چلتی ہے وہ
میرے پھولوں جیسے دل پر
شبنم جیسے پڑتھی ہے وہ
نام میں اس کا لے نہیں سکتا
گمنام شہر میں پڑتھی ہے وہ
وہ مرشد کا ناز ہے یارو
ناز اٹھایا کرتی ہے وہ

Advertisement