مکار لومڑی خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • نیشنل بک فاؤنڈیشن “اردو” برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر:07
  • سبق کا نام: مکار لومڑی

خلاصہ سبق:

کسی جنگل میں ایک شیر رہتا تھا۔ اس سے جنگل کے چھوٹے بڑے بھی جانور ڈرتے تھے۔ ایک دن شیر شکار کی غرض سے نکلا تو اس کی ایک مست ہاتھی کے ساتھ نہ بھیٹر ہوگئی۔ ہاتھی نے شیر کو شدید زخمی کر دیا۔ وہ جان بچا کر اپنی کچھار کی طرف دوڑا۔ زخموں کی وجہ سے اب شیر شکار کے لائق نہ رہا تھا۔ اسے بھوک لگی نہ مگر وہ کچھار سے نکلنے کے قابل نہ تھا۔شیر نے ایک لومڑی سے مدد مانگی اور شکار کچھار تک لانے کو کہا۔

لومڑی شکار کی تلاش میں نکلی تو اسے جنگل سے دور ایک دھوبی کا گدھا دکھائی دیا لومڑی اس کے پاس گئی اور اس سے مخاطب ہوئی : بھائی گدھے کب تک یوں ہی بھوکے مرتے رہو گے۔ جنگل میں سبزہ ہی سبزہ ہے۔ ہری بھری گھاس تمھارا انتظار کر رہی ہے۔ میرے ساتھ چلو جنگل کی صحت بخش فضا میں تم بہت جلد صحت مند اور موٹے تازے ہو جاؤ گے ۔”گدھے نے یہ کہہ کر جانے سے انکار کیا کہ جتنا ہے شکر ہے زیالدہ کا حساب بھی زیادہ ہو گا۔لومڑی نے سوچا کہ یہ مریل گدھا آسانی سے اس کے جال میں آنے والا نہیں تو اس نے دوسری چال چلی اور گدھے سے کہا:

” بھائی گدھے ! حلال رزق کی تلاش بھی تو فرض ہے۔ اس دنیا میں کوشش کے بغیر کچھ نہیں ملتا ۔ رزق بند دروازوں اور تالوں میں ہوتا ہے، جو محنت اور کوشش کی چابی سے گھلتا ہے۔ قناعت بے شک ایک خزانہ ہے مگر یہ ہر کسی کو نہیں ملتا ۔ گدھے نے کہا: میں نے آج تک نہ تو کسی ایسے انسان کے بارے میں سنا، جو قناعت سے مر گیا ہو اور نہ ہی کسی لالچ اور طمع سے کسی کو بادشاہ بنتے دیکھا ہے۔” لومڑی نے کہا:

“اگر کوئی کنویں کے اندر بیٹھے جائے تو رزق اس تک چل کر وہاں نہیں جائے گا۔” گدھے نے یقین کامل کی بات کی کہ رزق خود اس تک آئے گا۔لومڑی نے پینتر ابدلا اور کہا: بھائی گدھے ! تو گل کے چکر میں نہ پڑ۔ روزی تلاش کر ؛ دور نہ اس حالت میں چند روز اور گزارے گا تو مر جائے گا۔

آخر وہ بہلاپھسلا کر گدھے کو وہاں لے جانے میں کامیاب ہوئی۔گدھا جیسے ہی وہاں پہنچا شیر اس پر حملہ آور ہوا مگر گدھا اپنی جان بچا کر بھاگ گیا۔ لومڑی شیر پہ غصہ ہوئی اب شیر نے پوچھا کہ کیا کیا جائے تو لومڑی بولی کہ وہ پھر سے کوشش کرے گی۔لومڑی دوبارہ گدھے کے پاس گئی تو گدھا شدید غصے میں تھا ور لومڑی سے کہنے لگا:

اے مکار اور چالاک لومڑی تو مجھے کس چراگاہ میں لے گئی؟ وہ توشیرکی کچھار تھی شاید مجھے معلوم نہیں کہ شیر کی کچھار میں شیر موجود نہ بھی ہومگر وہاں شیر کا جادو شیر کی شکل میں دھاڑتا رہتا ہے، ورنہ جنگل کے جانور وہاں کا سارا سبزہ ایک ہی دن میں اُجاڑ دیں۔“

لومڑی بولی: ” تم سچ کہتے ہو وہاں تو کوئی شیر نہیں تھا۔ یہ بات مجھے گیدڑ نے بتائی تھی کہ شیر توکل سے ساتھ والے جنگل میں کسی شادی میں شرکت کے لیے گیا ہوا ہے۔ کچھار میں توشیر کا جادو ہی ہوتا ہے۔ اگر شیر ہوتا تو میں تجھ سے بھی کمزور اور چھوٹا جان ور ہوں مجھے کیا وہ زندہ چھوڑ دیتا؟

گدھے بھائی ! میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ وہاں آپ کو کوئی تکلیف نہ ہوگی ؛ بل کہ جب تک شیر واپس نہیں آتا جنگل کے جانور آپ کو جنگل کا بادشاہ سمجھیں گے کیوں کہ آپ کا رعب دار جسم بھی شیر جیسا معلوم ہوتا ہے۔“یہ سب سن کرنادان گدھا ایک بار پھر لومڑی کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر ہو گیا۔ اسے کیا معلوم تھا کہ وہ اپنی موت کے منہ میں جارہا تھا۔

اب کی بار شیر نے گدھے کو پکڑ لیا اور چیر پھاڑ دیا۔ گدھے کے شکار کے بعد شیر نے لومڑی کو کہا کہ وہ پانی پی آئے تو لومڑی نے شیر کی غیر موجودگی میں گدھے کا دل ، دماغ اور جگر کھا کیا اود شیر کے دریافت کرنے پہ کہنے لگی کہ اگر اس کا دماغ ، دل اور جگر ہوتا تو یہ دوسری مرتبہ یہاں نہ آتا۔

  • مشق:

درج ذیل سوالات کے جواب لکھیں۔

شیر شکار کے لائق کیوں نہ رہا؟

ایک دن شیر شکار کی غرض سے نکلا تو اس کی ایک مست ہاتھی کے ساتھ نہ بھیٹر ہوگئی۔ ہاتھی نے شیر کو شدید زخمی کر دیا۔ وہ جان بچا کر اپنی کچھار کی طرف دوڑا۔ زخموں کی وجہ سے اب شیر شکار کے لائق نہ رہا تھا۔

سب سے پہلے لومڑی نے گدھے سے کیا کہا ؟

لومڑی نے سب سے پہلے گدھے سے کہا کہ بھائی گدھے کب تک یوں ہی بھوکے مرتے رہو گے۔ جنگل میں سبزہ ہی سبزہ ہے۔ ہری بھری گھاس تمھارا انتظار کر رہی ہے۔ میرے ساتھ چلو جنگل کی صحت بخش فضا میں تم بہت جلد صحت مند اور موٹے تازے ہو جاؤ گے ۔”

گدھے نے کیا سوچ کر دوبارہ لومڑی کے ساتھ جانے کی حامی بھر لی؟

لومڑی دوبارہ گدھے کے پاس گئی تو گدھا شدید غصے میں تھا ور لومڑی سے کہنے لگا: اے مکار اور چالاک لومڑی تو مجھے کس چراگاہ میں لے گئی؟ وہ توشیرکی کچھار تھی شاید مجھے معلوم نہیں کہ شیر کی کچھار میں شیر موجود نہ بھی ہومگر وہاں شیر کا جادو شیر کی شکل میں دھاڑتا رہتا ہے، ورنہ جنگل کے جانور وہاں کا سارا سبزہ ایک ہی دن میں اُجاڑ دیں۔“ لومڑی بولی: ” تم سچ کہتے ہو وہاں تو کوئی شیر نہیں تھا۔ یہ بات مجھے گیدڑ نے بتائی تھی کہ شیر توکل سے ساتھ والے جنگل میں کسی شادی میں شرکت کے لیے گیا ہوا ہے۔ کچھار میں توشیر کا جادو ہی ہوتا ہے۔ اگر شیر ہوتا تو میں تجھ سے بھی کمزور اور چھوٹا جان ور ہوں مجھے کیا وہ زندہ چھوڑ دیتا؟ گدھے بھائی ! میں آپ کو یقین دلاتی ہوں کہ وہاں آپ کو کوئی تکلیف نہ ہوگی ؛ بل کہ جب تک شیر واپس نہیں آتا جنگل کے جانور آپ کو جنگل کا بادشاہ سمجھیں گے کیوں کہ آپ کا رعب دار جسم بھی شیر جیسا معلوم ہوتا ہے۔“یہ سب سن کرنادان گدھا ایک بار پھر لومڑی کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر ہو گیا۔ اسے کیا معلوم تھا کہ وہ اپنی موت کے منہ میں جارہا تھا۔

ہر جانور کادل دماغ اور جگر ہوتا ہے یہ جملہ کس موقعے بولا گیا ؟

ہر جانور کادل دماغ اور جگر ہوتا ہے یہ جملہ عموماً اس وقت بولا جاتا ہے جب کسی کی عقل مندی اور بہادری کی بات ہورہی ہو۔ لومڑی نے یہ جملہ گدھے کی بے وقوفی کے لیے طنزاً کہا۔

اس کہانی سے کون سا اخلاقی سبق ملتا ہے؟

اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کبھی بھی کسی کی باتوں یا لالچ میں مت آؤ اس کے انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے۔ ایک عقل مند ایک ہی شخص سے دوسری بار دھوکہ نہیں کھاتا۔

سبق کے مطابق درست جواب منتخب کریں۔

  • کہانی میں ہاتھی کی صفت بیان ہوئی:
  • الف) طاقت ب) سستی ✅ ج) جوانی د) غصہ
  • شیر کے زخمی ہونے کی وجہ تھی:
  • الف)ہاتھی سے لڑائی ✅ ب) چیتے سے چھڑپ ج) لومڑی کی مکاری د) گدھے کی لات
  • دھوبی کا گدھا تھا:
  • الف) صحت مند ب) عقل مند ج) مریل✅ د) زخمی
  • اگر میری یہ حالت ہے تو یہ میرا مقدر ہے یہ جملہ کسی نے بولا ؟
  • الف)شیر ب) لومڑی ج) گائے د)گدھا✅
  • اس کہانی میں شیر نے کسی جانور کا شکار کیا ؟
  • الف) مست ہاتھی ب) مریل گدھے✅ ج) موٹی گائے د) چالاک لومڑی

سبق کو غور سے پڑھیں اور اس میں موجود معلومات اور اس کے مختلف کرداروں شیر ، لومڑی اور گدھے پر بحث کریں۔

اس کہانی میں مکاری و چالاکی اور بے وقوفی کو بیان کیا گیا ہے۔ کسی کی بھی باتوں میں آنے کی بجائے عقل کا استعمال کرنا ضروری ہے۔ لومڑی کی خصلت چالاکی اس کے کردار سے خوب چھلک رہی ہے ساتھ ہی گدھے کو بے وقوفی جبکہ شیر کو حکمرانی یعنی راجہ کے روپ میں پیش کیا گیا

  • جمع الجمع : جمع اجمع وہ اسم ہے جو ایک جمع اسم سے دوسری بار جمع بنا ہو۔ یوں دو بار جمع بننے کی وجہ سے وہ جمع الجمع کہلاتا ہے۔ دوا کی جمع ادویہ اور اس کی جمع اجمع ادویات ہے۔

درج ذیل الفاظ کے جمع الجمع لکھیے۔

واحد جمع جمع الجمع
جوہر جواہر جواہرات
رسم رسوم رسومات
خبر اخبار اخبارات

درج ذیل مرکبات اور محاورات کے معانی لغت سے دیکھ کر لکھیں اور اپنے جملوں میں استعمال کریں۔

محاورات معنی جملے
لائق نہ رہنا قابل نہ ہونا یہ جوتا اب پہننے کے لائق نہیں رہا۔
بہلا پھسلا کر بہانے سے میرے دوست مجھے بہلا پھسلا کر فلم دکھانے کے گئے۔
تصویر کھینچتا تصویر بنانا ہم نے مقبرہ جہانگیر پر ایک یادگار تصویر کھینچی۔
و قارچھن جانا عزت و آبرو نہ رہنا اولاد کی شرم ناک حرکت پہ گویا والدین کا وقاد چھن گیا۔
الٹے پاؤں بھاگنا فوراً سے واپس جانا وہ اپنی کتاب لینے کے لیے الٹے پاؤں گھر بھاگا۔
محنت خاک میں ملانا محنت کا ضیا احمد کی دن بھر کی محنت خاک میں مل گئی۔
موت کے منھ میں آنا بہت زیادہ مشکل میں ہونا اپنے سامنے شیر کو پا کر وہ گویا موت کے منھ میں آگیا۔

وقت کی پابندی پر تین سو الفاظ پر مشتمل مضمون لکھیں۔

جو ہر کام کرتا رہے وقت پر
ملے اس کو آرام شام و سحر

کسی کام کو وقت مقررہ پر اور باقاعدگی سے سر انجام دینا پابندی وقت کہلاتا ہے۔ پابندی وقت انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔ دنیا میں روہی۔ افراد اور قومیں کامیاب و کامران نظر آتی ہیں۔ جو وقت کی قدر کرتی ہیں۔ اور ہر کام پابندی وقت سے سرانجام دیتی ہیں۔

جو افراد یا قومیں پابندی وقت کا لحاظ نہیں رکھتیں وہ ناکام و نامراد رہتی ہیں۔وقت کی مثال بہتے ہوئے دریا کی سی ہے جس میں ایک مرتبہ جوہر پیدا ہوتی ہے دوبارہ پیدا نہیں ہو سکتی۔ دنیا کے ترقی یافتہ ہونے کے باوجود ابھی تک کوئی ایسا آلہ یہ ٹیکنالوجی ایجاد نہیں ہوئی ہو وقت کو گزرنے سے روک سکے، یا گزرے ہوئے وقت کو دوبارہ لوٹا سکے۔جیسے برف اگر پکھل جائے تو اس کو دوبارہ جمایا جا سکتا۔

اسی طرح دنیا میں بہت ساری ایسی اشیاء ہیں جن کے تحلیل ہو جانے اور وجود کھو دینے کے بعد ان کو حاصل کرنا ناممکن ہوتا ہے بلکہ دوسری سی مشقت سے ان کو حاصل کیا جا سکتا ہے۔ لیکن دو چیزیں دنیا میں ایسی ہیں جن کا علاج آج تک دریافت نہیں ہو سکا۔ کسی بھی عقیدے کا شخص ہو وہ اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ گزرا ہوا وقت دوبارہ ہاتھ نہیں آتا اور موت کو روکا نہیں۔ جا سکتا۔

وقت بڑا خود سر ہے یہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتا اور بڑے بڑے سورماؤں کی بھی گرفت میں نہیں آتا۔ یہ جس کے ہاتھ سے نکل جائے پھر کبھی بھی لوٹ کر نہیں وقت کا استعمال انسان کو خدا شناسی، خودشناسی اور جہاں شناسی کی لازوال دولت سے مالا مال کر دیتا ہے وقت ایک پیش قیمت خزانہ ہے کھوئی ہوئی دولت کو وانہیں مل سکتی ہے لیکن گزرے ۔ ہوئے وقت کے لمحات کبھی واپس نہیں لائے جا سکتے۔ جس طرح طرح۔ دریا کا گزرا ہوا پانی اور ہوا کا گزرا ہوا بھونک واپس نہیں آسکتااس طرح گزرے ہوئے وقت کا واپس لانا بھی ممکن نہیں۔

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں
سدا عیش دوراں دکھاتا نہیں

کسان کی زندگی سے ہمیں پابندی وقت کا درس ملتا ہے۔وہ وقت پر زمین کو فصل کے لیے تیار کرتا ہے۔ وقت پر اس میں بیج ہوتا ہے۔ وقت پر اسے میراب کرتا ہے اس کی فلائی اور دیکھ بھال کرتا ہے اور وقت پر فصل کاٹتا ہے اگر کسان ان اوقات کی پابندی نہ کرے تو اسے کبھی بھی لہلہاتی ہوئی فصل کا منہ دیکھنا نصیب نہ ہو ۔طالب علم کے لیے بھی وقت کی پابندی نہایت ضروری ہے۔

اگر طالب علم صبح سویرے وقت مقررہ پر اٹھے،وقت پر سکول جائے ، پڑھائی کا کام محنت اور باقاعدگی سے کرے۔وقت پر کھیلے، وقت پر سوئے تو اس کی صحت بھی اچھی رہے گی اور وہ تعلیم میں بھی ترقی کرے گا۔لہذا وقت کی پابندی ہی کامیاب زندگی کا اصول ہے۔

اپنے دوست کو خط لکھ کر چڑیا گھر کی سیر کا احوال بتائیں۔

ازکمرہ امتحان
دسمبر 2023ء25
پیاری نازش!
اسلام علیکم! امید کرتی ہوں تم خیریت سے ہوں گی کل ہی تنھارا خط ملا تم نے سب کی خیریت اور میری مصروفیات کے بارے میں دریافت کیا میں تمھیں بتاتی چلوں کہ نہ صرف میں بلکہ باقی سب بھی ٹھیک ہیں۔ میرے امتحانات ختم ہو چکے ہیں اور اب ہم چھٹیوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں کل ہم چڑیا گھر کی سیر کو گئے تھے۔ وہاں میں نے ہر طرح کے جانور ، پرندے اور رینگنے والی مخلوق دیکھی۔ اس چڑیا گھر میں شیر ، ہاتھی ، زرافہ، چیتا ، نیل گائے ، زیبرا ، گینڈا ، لومڑی اور ہرن جیسے جنگکی جانور موجود تھے اس کے ساتھ ہی چڑیا گھر میں ہر طرح کے پرندے بھی تھے اود سانپوں کی کئج طرح کی نسلیں بھی موجود تھی۔ چڑیا گھر میں کوشش کی گئی تھی کہ ممکن حد تک جانوروں کو جنگلی ماحول دیا جائے۔ساتھ ہی ان کی خوراک اور آرام کا مناسب انتظام تھا۔ پنجرے بہت بڑے اور کھلے تھے جہاں جانور اپنی مرضی سے ٹہل سکتے تھے۔ سب سے خوبصورت یہاں کی ہرنیں اور مور تھے۔۔ بچے شیر کی دھاڑ سے محظوظ ہو رہے تھے۔ یہ دن ایک یادگار اور معلومات سے بھر پور دن تھا۔ امید کرتی ہوں کہ آگلی مرتبہ جب تم آؤ گی تو ہم ساتھ میں دوبارہ سیر کو جائیں گے۔ تم مجھے اپنی مصروفیات لکھ بھیجو اور ساتھ ہی ساتھ گھر میں موجود سب لوگوں کے متعلق آگاہ کرو۔ گھر میں سب کو سلام مصطفیٰ کو پیار۔
وسلام۔
تمھاری دوست
مہرین۔