مہنگائی سے کیسے بچیں

0

کھانے پکانے میں بجٹ کیسے کنٹرول کریں

آج کل ہر طرف ایک ہی چرچا ہے۔۔مہنگائی بہت ہے، مہنگائی بہت ہے….. اور بس…. اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت مہنگائی نے غریب کو مزید بھوک کا عادی بنایا۔ مڈل کلاس کو اب وقت پڑا ہے جب کہ اسے اپنی ضروریات اور تعیشات میں فرق کرنا نہیں آ رہا۔ ہم میں سے کتنے لوگوں کو معلوم ہے کہ *مہنگائی* اصل میں ہے کیا؟

مہنگائی وہ آسیب ہے جس نے غریب طبقے کو غریب تر کر دیا ہے، اشیائے خوردونوش کو اتنی آگ لگی ہے کہ ایک مزدور جب شام ڈھلے اپنی مزدوری ہاتھ میں پکڑتا ہے تو اسے سمجھ نہیں آتی کہ ان پیسوں سے سبزی لے جس کی قیمت آسمان کو چھو رہی ہے، بچوں کے لیے دودھ لے یا کیا لے۔؟؟

یہ ہے حقیقی مہنگائی، جس میں انسان کو سو دفعہ سوچنا پڑتا ہے کہ وہ کیا لے اور کیا نہ لے….. جبکہ مڈل کلاس کے لیے مہنگائی کیا ہے کہ اب وہ روز بس ایک ہی سالن کھا سکیں گے۔ سیزن کے سوٹ کم بنیں گے، دوسروں کو ایمپریس کیسے کریں گے، بچت کیسے کریں گے؟ یہی مہنگائی جب *ایلیٹ کلاس* میں پہنچتی ہے تو بس ان کو اتنا سا فرق پڑتا ہے کہ اب جہاز کی ٹکٹ مہنگی ہو گئی ہے، امپورٹڈ اشیاء اب بند ہو گئی ہیں۔ بل کچھ زیادہ آئیں گے اور بس….. یا وہ ناک بھون چڑھا کر بس یہ کہتے ہیں کہ ’لیبر بہت تنگ کرتی ہے‘۔

سوال یہ ہے کہ اب اس سے نمٹا کیسے جائے؟؟ تو پیاری بہنو اور معزز قارئین کرام، اس کا علاج صرف تب ہی ممکن ہے اگر ہم حقائق کو کھلے دل سے تسلیم کریں…. سنت کو اپنائیں، نہ صرف ہماری دنیا سنورے گی بلکہ آخرت بھی سنورے گی ان شاء اللہ… کچھ اصول درج ذیل ہیں:

زندہ رہنے کیلیے کھائیں، کھانے کیلیے زندہ نہ رہیں….. جب، جہاں جو ملے شکر ادا کر کے کھا لیں اور دل کو تسلی دیں کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:

*اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دوں گا*

لازمی نہیں کہ تین وقت ہی ہم نے گندم کی روٹی کھانی ہے، یہ بھی لازم نہیں کہ ہم تین وقت ہی کھائیں۔ صبح میں روٹی کبھی سالن، کبھی دہی، کبھی انڈہ، کبھی شکر اور مکھن کے ساتھ، کبھی مکھن اور چینی کے ساتھ کھائی جا سکتی ہے۔ دوپہر کو سلاد کھایا جا سکتا ہے، بیسن کی روٹی کھا سکتے ہیں، روز کا فقط ایک موسمی پھل مناسب مقدار میں کھا سکتے ہیں… رات کو ایک سے آدھی روٹی سالن کے ساتھ کھائیں…..
کوشش کریں کہ سالن کی بجائے متبادل بھی آپ کے پاس ہوں، جیسے مختلف اقسام کی چٹنیاں، رائتہ، کچی سبزیوں، پھلوں کا سلاد، دہی بڑے، فروٹ چاٹ وغیرہ …..

کھانا پکانے کیلیے کوکنگ آئل ہی استعمال کرنے کی بجائے روغن زیتون سرسوں کا تیل اور دیسی گھی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ کچھ گھروں میں تو مکھن بھی سالن بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ سالن بناتے وقت مناسب مقدار میں ہی تیل/گھی کا استعمال کریں۔ اگر زیادہ ڈل جائے تو اسے نکال کر فریج میں محفوظ کر لیں اور اگلے سالن میں استعمال کر لیں۔
اسی طرح پراٹھے بنانے کیلیے بھی مکھن یا دیسی گھی کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

باہر کے جوسز، کولڈ ڈرنکس کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ ہر طرح کے جوس گھر بناے جا سکتے ہیں جو صفائی اور ذائقے میں اپنی مثال آپ ہوتے ہیں ضروری نہیں کہ ہم مہنگے ترین جوسز بنائیں۔ موسمی پھلوں کے مشروبات سے مل جل کر لطف اندور ہوا جا سکتا ہے اور بچت بھی کی جا سکتی ہے۔ ان جوسز اور گھر بنائے گیے شیکس سے مہمانوں کی تواضع کیجیے اور یوں آہستہ آہستہ مہنگائی پر قابو پانے میں اپنے حصے کا اہم کردار ادا کریں۔ رہیں کولڈ ڈرنکس تو انکے مضر صحت ہونے میں کوئی شک شبہ نہیں۔

انڈوں کا استعمال اگر لازم و ملزوم ہے تو گھر میں اگر جگہ ہو تو اپنی مرغیاں بھی رکھی جا سکتی ہیں۔

دو طرح کے مشہور و معروف سفید زہر سے بچیں؛ چینی اور نمک۔ چینی کا استعمال اگر بہت زیادہ ہے تو اسے رفتہ رفتہ کم کریں۔ چینی کی بجائے دہی میں شکر، چائے میں گڑ، شربت میں شکر استعمال کی جا سکتی ہے۔
کوشش کیجیے کہ ہم سب جتنا زیادہ ممکن ہو سکے، دیسی چیزوں کا استعمال کریں۔ *نمک* کی زیادتی بہت سی بیماریوں کی جڑ ہے، اسکے استعمال کو کم کریں۔

اگر گھر کے کچن، صحن، گیراج، چھت پر جگہ ہو تو وہاں ہوم گارڈننگ کریں۔ مختلف سبزیاں اگائیں۔ اس سلسلے میں *یوٹیوب* سے مدد لی جا سکتی ہے۔ علاوہ ازیں رزق میں برکت کا ایک آزمودہ طریقہ یہ بھی ہے کہ جو بھی چیز آپ کے پاس قدرے وافر مقدار میں ہو اسے بانٹ دیں۔ان شاء اللہ رزق میں برکت ہو گی۔

مہمان نوازی کیلیے کچھ اصول متعین کریں۔ کوشش کریں کہ ایک ہی کھانا بنائیں جیسا کہ روٹی سالن/پلاؤ/بریانی یا جو بھی چاولوں کی ڈش بنانا چاہیں۔ کوشش کریں کہ جب بھی مل بیٹھیں تو کھانے پینے پر زیادہ توجہ دینے سے بہتر ہے کہ مل جل کر مہنگائی کا توڑ کرنے والے طریقے ڈسکس کریں۔

کوشش کریں کہ کہیں مہمان جانا ہو تو عصر سے مغرب کے درمیان جائیں تاکہ مہمان کو کھانا نہ بنانا پڑے۔ اسی طرح جب آپ کے گھر کسی نے آنا ہو تو انہیں بھی عصر کے وقت مدعو کریں۔

بچوں کو شروع سے ہی *سیرت النبی* بتائیں، سکھائیں، انکی زندگیوں میں لانے کی کوشش کریں۔ ہفتہ وار کھانے کا ایک مینیو/شیڈول بنائیں اور اسی کے مطابق پورا ہفتہ چنے، دالیں، سبزیاں، ہفتے میں ایک دفعہ گوشت (اگر افورڈ کر سکیں تو)، کڑی بنائیں۔ اگر کسی کو کوئی چیز نہیں پسند اور کھانے کے وقت نخرے ہونے لگیں تو یا تو بھوکے رہیں یا پھر اچار، پیاز کے ساتھ کھانا کھائیں۔ بچوں کو کبھی بھی آپشنز نہ دیں کہ یہ نہیں تو یہ کھا لو۔ باہمی مشاورت سے جو بھی طے کیا جائے گا وہ سب کیلیے قابل عمل ہوگا۔

چاے کے ساتھ زیادہ تر گھروں میں لوازمات کا اہتمام کیا جاتا ہے خواہ جیب اجازت دے یا نہ دے۔ اس رویے کو بدلنے کی سخت ضرورت ہے۔

ہمسایوں کی خبر گیری کریں۔ اگر کوئی بھی چیز زائد از ضرورت ہو تو کسی مستحق کو دے دیجیے لیکن یاد رکھیے اسلام نے ہمسایوں کے حقوق پر بہت زور دیا ہے۔

یاد رکھیے کہ مل بانٹ کر کھانے میں بہت برکت ہے۔ کوشش کیجیے کہ سب افراد خانہ دسترخوان پر کھانا کھائیں، یقین کیجئے کہ تھوڑا کھانا نہ صرف کافی ہو جائے گا بلکہ بچ بھی جائے گا۔

از تحریر ابراہیم