Mirch Nama Summary | Jaan Pehchan Class 8 | Chapter 11 | مرچ نامہ

0
  • کتاب”جان پہچان”برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر11:کہانی
  • مصنف کا نام: خواجہ حسن نظامی
  • سبق کا نام: مرچ نامہ

خلاصہ سبق:

اس سبق میں دہلی کی مشہور لال مرچوں کے متعلق معلوماتی مضمون لکھا گیا ہے۔دلی میں پرانا قلعہ کی لال مرچیں مشہور تھیں۔ پھیری والے قلعے کی مرچیں آواز لگا کر مرچیں بیچا کرتے تھے۔ قلعہ تو اب بھی موجود ہے مگر اب وہاں مرچوں کی پیداوار نہیں رہی ہے۔

کھیتی کیاری کا نقشہ قلعے کے قریب بالکل مٹ گیا ہے۔یہاں کی نرچیں اتنی تھیکی کہ آنکھیں پانی میں ڈوب گئیں۔ یہ سالن ہے کہ مرچوں کا اچار۔دکن مدراس وغیرہ میں ان مرچوں کا رواج نہیں کہیں سبز تو کہیں کالی مرچیں استعمال کی جاتی ہیں۔مگر دلی والے ہری مرچیں روکھی کھاتے ہیں۔ نیبو میں کتر کر کچومر بناتے ہیں۔ اچار میں ڈالتے ہیں۔ لال ہو جائیں تو دال اور سالن بھی اسی سے پکتا ہے۔ یہ سالن مرچ کی تیزی سے ہر وقت سرخ رہتا ہے۔

لال مرچ کے اندر بہت سے بیج ہوتے ہیں۔ جن سے اس کی بوائی ہوتی ہے۔ شروع میں لال مرچ کا پودا ڈیڑھ دو فٹ اونچا ہوتا ہے۔جس پر انگلی بھر کی سبز چکنی سی مرچ لگی ہوتی ہے۔ جڑ کی طرف سے یہ چوڑی اور منھ کی جانب سے پتلی ہوتی ہے۔ رفتہ رفتہ یہ رنگ بدل کر سبز سے سرخ ہو جاتی ہے۔

ہرے ہرے درختوں میں لال لال مرچیں ایسی معلوم ہوتی ہیں جیسے سبز ساٹن میں لال لال پھول یا روشنی کے سبز جھاڑ میں سرخ قلمیں لٹکا کرتی ہیں۔ مرچ کی یہ خصوصیت ہے کہ سوکھنے کے بعد بھی مرتے دم تک لال رہتی ہے۔ ا سکے رنگ و روغن میں کوئی فرق نہیں آتا ہے بلکہ سوکھ جانے کے بعد اس کی کھال میں ایک طرح سے اور چمک اور شفافی پیدا ہو جاتی ہے۔

یوں یہ ہاروں میں پرو کر یا چھتوں پر پھیلا کر سکھائی جاتی ہیں۔مرچ کھانے کی چیز نہیں ہے اس کو تو کھیت میں دکھنا چاہیے۔ مگر نجانے خلقت اسے کیوں کھاتی ہے۔ میں نے اس مرچ کو کھانا بالکل چھوڑ دیا ہے۔ لال مرچ کا استعمال مضر صحت ہے۔ یہ جگر ،معدہ ،مثانہ ،دل اور دماغ کے لیے بہت نقصان دہ ہے اور اس کا نقصان رفتہ رفتہ انسانی صحت پر ظاہر ہوتا ہے۔

سوچیے اور بتایئے:

دلی میں کہاں کی لال مرچیں مشہور تھیں؟

دلی میں پرانا قلعہ کی لال مرچیں مشہور تھیں۔

دلی والے مرچوں کا استعمال کس کس طرح کرتے ہیں؟

دلی والے ہری مرچیں روکھی کھاتے ہیں۔ نیبو میں کتر کر کچومر بناتے ہیں۔ اچار میں ڈالتے ہیں۔ لال ہو جائیں تو دال اور سالن بھی اسی سے پکتا ہے۔

مرچ کی وہ کیا خصوصیت ہے جو سوکھنے کے بعد بھی باقی رہتی ہے؟

مرچ کی یہ خصوصیت ہے کہ سوکھنے کے بعد بھی مرتے دم تک لال رہتی ہے۔ ا سکے رنگ و روغن میں کوئی فرق نہیں آتا ہے بلکہ سوکھ جانے کے بعد اس کی کھال میں ایک طرح سے اور چمک اور شفافی پیدا ہو جاتی ہے۔

لال مرچ کی پیداوار کس طرح ہوتی ہے؟

لال مرچ کے اندر بہت سے بیج ہوتے ہیں۔ جن سے اس کی بوائی ہوتی ہے۔ شروع میں لال مرچ کا پودا ڈیڑھ دو فٹ اونچا ہوتا ہے۔جس پر انگلی بھر کی سبز چکنی سی مرچ لگی ہوتی ہے۔ جڑ کی طرف سے یہ چوڑی اور منھ کی جانب سے پتلی ہوتی ہے۔ رفتہ رفتہ یہ رنگ بدل کر سبز سے سرخ ہو جاتی ہے۔

لال مرچ کے کیا کیا نقصانات ہیں؟

لال مرچ کا استعمال مضر صحت ہے۔ یہ جگر ،معدہ ،مثانہ ،دل اور دماغ کے لیے بہت نقصان دہ ہے اور اس کا نقصان رفتہ رفتہ انسانی صحت پر ظاہر ہوتا ہے۔

مرچ کو فتنی کیوں کہا گیا ہے؟

مرچ کے نقصان اور اس کے لگنے کی وجہ سے اسے فتنی کہا گیا ہے۔

خالی جگہوں کو مناسب الفاظ سے بھریے:

یادگار ، بے حد ، پیداوار ، بے وفا ، دلدادوں۔

  • جہاں مرچوں کی پیداوار تھی وہ زمین نئی دہلی کے نقشے میں آگئی۔
  • لال مرچ بے حد مضر ہے۔
  • مجھی کو دیکھو اس کے دلدادوں میں ہوں۔
  • اس یادگار میں مرچ نامہ لکھا ہے۔
  • مجھے کوئی بے وفا نہ کہے۔

سبق کے مطابق جملے مکمل کیجیے۔

وہ پرانا قلعہ ہی نہ رہا جہاں کی لال مرچیں دلی میں مشہور تھیں۔
دلی والے خبر نہیں اتنی مرچیں کیوں کھاتے ہیں۔
ہرے ہرے درختوں میں لال لال مرچیں ایسی معلوم ہوتی ہیں جیسے سبز ساٹن میں لال لال پھول یا روشنی کے سبز جھاڑ میں سرخ قلمیں لٹکا کرتی ہیں۔
سوکھ کر مرجھا جاتی ہیں مگر چہرہ ویسا ہی لال دمکا کرتا ہے۔

سبق میں لفظ ‘لال مرچ’ آیا ہے۔ اس میں لفظ ‘ لال’ مرچ کی صفت ہے۔ وہ لفظ جو کسی چیز کے بارے میں ہمیں کوئی اطلاع دے یا اس کی خوبی یا خرابی ظاہر کرے اسے صفت کہتے ہیں۔

آپ نیچے دیے ہوئے لفظوں سے پہلے صفت لگائیے۔

بلند قلعہ۔
نفیس لباس۔
ملائم کاٹن۔
پرانی دلی۔
لال رنگ۔

اس سبق کا نام’ مرچ نامہ ہے۔ مرچ نامہ کا مطلب ہے وہ مضمون جس میں مرچ کے ہے۔’ بارے میں لکھا گیا ہے ۔ آپ یہ بتایئے نیچےلکھی ہوئی تحریروں کو کیا کہتے ہیں۔

وہ تحریر جس میں نصیحت کی جاۓ۔ نصیحت نامہ
جس میں سوالات کیے گئے ہوں۔ سوالنامہ
جس میں کوئی عہد لکھا گیا ہو۔ عہد نامہ
جس میں دعوت دی گئی ہو۔ دعوت نامہ
جس میں سفر کے حالات بیان کیے گئے ہوں۔ سفرنامہ

عملی کام:اس سبق میں عام بول چال کے بہت سے الفاظ آۓ ہیں جنھیں روز مرہ“ کہتے ہیں۔ مثال کے طور پر ۔ منہ میں آگ لگ گئی۔

آپ اس سبق سے اسی طرح کی تین مثالیں تلاش کر کے لکھیے۔

خدا نے چاہا تو اس فتنی کو کبھی منھ نہ لگاؤں گا۔
اس واسطے اس کی یاد میں یہ مرچ نامہ لکھا ہے۔
مگر دہلی! الہی تیری پناہ۔