حضرت شاہ نعمت اللہ ولیؒ کے حالات و واقعات

0

خاندانی حالات:☜

آپؒ غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانیؒ کی اولاد میں سے ہیں۔ آپؒ کے والد کا نام سید ابو بکر ہے۔نعمت اللہ بن سید ابو بکر بن سید شاہ نور بن سید لیل ادہم بن سید جعفر بن سید محمد بن سید بہاؤ الدین بن سید ابو العباس احمد بن سید موسٰی بن سید علی بن سید محمد بن سید متقی بن سید صالح بن سید ابی صالح بن سید عبد الرازق بن غوث الاعظم حضرت شیخ عبد القادر جیلانیؒ آپ کا سلسلہ نسب ہے۔ آپؒ کو  تاج ترکی نعمت اللہ شاہی کے القاب سے پکارا جاتا ہے۔

تعلیم:☜

آپؒ کو علوم ظاہری باطنی میں دستگاہ حاصل تھی۔صرف و نحو حدیث  و فقہ و تفسیر میں اعلی قابلیت رکھتے تھے۔فارسی سے خوصوصی شغف تھا۔ آپؒ 884 میں وفات پائی۔ شیخ قطب الدین آپؒ کے ممتاز خلیفہ تھے۔

سیرت:☜

آپؒ صاحب کرامت بزرگ ہیں۔ آپؒ پیکر صبر و رضاء تھے۔ متوکل بخدا تھے۔ آپؒ نے تشنگاں مہ وحدت کو شربت ہدایت سے سرشار کیا۔آپؒ شاعر بھی تھے۔ آپؒ کا ایک مشہور قصیدہ” آپکی شاعری کی یاد گار ہے”۔آپؒ کا تخلص نعمت اللہ تھا۔

کرامات:☜

فروز شاہ ایک مرتبہ احمد خاں خانخانان سے خفاء ہو گئے۔اس  نے احمد خاں کو اندھا کرنا چاہا۔ احمد خاں مقابلہ کے لئے تیار ہوا۔احمد خاں نے ایک شب خواب میں دیکھا کہ ایک نورانی صورت بزرگ نے ایک تاج ترکی اسکے سر پر رکھا اور اسکی سلطنت کی بشارت دی۔احمد خاں بادشاہ کے مقابلہ میں کامیاب ہوا اور اسکو تخت و تاج نصیب ہوا۔ کچھ دنوں بعد آپ حضرت نعمت اللہ ولیؒ کے کرامات کا چرچہ ہونے لگا۔احمد خاں نے آپؒ کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہا۔اس نے شیخ حبیب اللہ جنیدی کو تحائف دیکر آپؒ کی خدمت میں بھیجا۔ آپؒ نے تحائف قبول فرماۓ۔

آپؒ نے اپنے پوتے شاہ نور اللہ بن خلیل اللہ کے ذریعہ سبز رنگ کا تاج ترکی احمد خاں کو بھیجا۔احمد خاں نے جو وہ تاج ترکی دیکھا تو بے چین ہو گیا۔اس نے فوراً تاج ترکی کو پہچان لیا کہ یہ وہی تاج ہے۔جو اسکے سر پر ایک بزرگ نے رکھا تھا اور ان بزرگ نے اسکو دکن کی سلطنت کی بشارت دی تھی۔ احمد خاں نے آپؒ کے پوتے شاہ نوراللہ کی بہت تعظیم و تکریم کی۔اس نے شاہ نور اللہ کی شادی اپنی لڑکی سے کر دی۔

بعد از وصال:☜

آپؒ کے وصال کے بعد آپؒ کے مریدوں میں جھگڑا ہو گیا۔ مریدوں کی دو جماعتیں ہوگئی۔ ہر جماعت آپؒ کو اپنے طور پر دفن کرنا چاہتی تھی۔اختلاف کا کوئی حل تلاش نہ ہو سکا۔کشت و خون ہونے والا تھا کہ آپؒ اٹھ بیٹھے اور اپنے مریدوں اور معتقدوں سے فرمایا کہ لڑائی جھگڑے کی کیا بات ہے۔ اگر لڑائی جنازہ اٹھانے کے طریقے سے متعلق ہے۔ تو ہم یہاں نہیں مرتے۔آپؒ دھکہکی تشریف لے گئے اور وہاں انتقال فرمایا۔

نعمت اللہ ولی کی پیشن گوئیاں :☜

اللہﷻ کے ولی شاہ نعمت اللہ؛ اللہ کے نور سے دیکھتے تھے اور آنے والے دور کی تصویر دکھاتے تھے۔اور آپؒ نے ماضی ؛ حال و مستقبل کے متعلق پیش گوئیاں فرمائی ہیں۔اولًا ہم ماضی کی چند پیشن گوئیوں کا تذکرہ کرینگے جو پچھلے نو سو سال میں پوری ہو چکی ہیں۔

  • 1۔میں سچ کہتا ہوں کہ دنیا میں ایک بادشاہ پیداء ہوگا اور اسکا نام تیمور ہوگا۔جو اس دور کا سب سے بڑا حکمراں ہوگا۔

اس پیشن گوئی کا ظہور:☜

چنگیز خان کی اولاد سے تعلق رکھنے والے بادشاہ تیمور لنگ تاریخ میں اس دور کا ایک انتہائی ظالم اور جابر بادشاہ تصور کیا جاتا تھا۔ایشیاء وسطی کے میدانوں سے نکل کر اسی نے ترکی افغانستان ایران اور ہندوستان کی جانب کئی حملے کیے۔خلافت عثمانیہ کے سلطان کے سلطان بایزید یلدرم تیمور کے ہاتھوں ہی شکست اور موت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

گو کہ تیمور نام کا مسلمان تو تھا۔مگر ابھی تک اسکے خون میں منگولوں کی جہالت اور سفاکی باقی تھی۔اس کے زیادہ تر حملے مسلمانوں ہی کے علاقوں میں ہوۓ۔اور اسکے ہاتھوں  ترکی سے لیکر ہندوستان تک لاکھوں مسلمانوں کا خون بہا۔ اس نے تقریباً ١٣٩٨ء میں دہلی پر بھی قبضہ کیا تھا۔اسکی ٹانگ میں نقص تھا۔ جسکی وجہ سے لنگڑا کر چلتا تھا۔اسی وجہ سے اسکا نام تیمور لنگ تھا۔

  • 2۔ بابر کابل کا بادشاہ بنے گا۔ اور اسکے بعد دہلی کے تخت پر قابض ہو کر ہندوستان کا والی بن کر ظاہر ہوگا۔

اس پیشن گوئی کا ظہور:☜

تیمور اور بابر کے درمیان نعمت اللہ شاہ ولی نے اور کئی بادشاہوں کا بھی ذکر کیا ہے۔لیکن اختصار کے لئے ہم تیمور کے بعد بابر کا ذکر کرتے ہیں۔چونکہ اس پیشن گوئی میں خاص کر بابر کا ذکر ہے۔

بابر نے ١٥٠٤ء میں کابل پر قبضہ کیا اور پھر ١٥٢٦ء میں پانی پت کی جنگ میں ابراھیم لودھی کو شکست دیکر ہندوستان کو اپنی سلطنت میں شامل کیا۔اور ہندوستان میں مغلیہ سلطنت کی بنیاد رکھی گئی۔ جو کہ تین سو سال تک قائم رہی۔

  • 3۔ نوبت سکندر سے ابراھیم شاہ تک پہنچے گی اور اسکے دور میں ملک میں بہت فتنہ ہوگا۔

ظہور:☜

یہ ابراھیم وہی ابراھیم لودھی ہے۔جسے بابر نے پانی پت کے میدان میں شکست دی تھی۔اسکے باپ کا نام سکندر لودھی تھا۔ کہ جس کا ذکر نعمت اللہ شاہ کرتے ہیں۔ابراھیم لودھی دہلی کے سلاطین میں سے تھا اور اسکے دور میں بڑا فتنہ فساد اور انارکی پھیل چکی تھی۔ اسکی کمزور حکومت کا خاتمہ بابر کے ہاتھوں پانی پت کے میدان میں ہوا۔

اس سلسلے میں بابر کا ایک مشہور واقعہ یہ ہے کہ جب بابر نے اپنے شراب کے سارے برتن توڑ ڈالے اور اللہ سے توبہ کی کہ اگر مجھے اس جنگ میں فتح ہوئی تو میں شراب کو کبھی ہاتھ نہیں لگاؤں گا۔چناچہ اللہﷻ نے اسے پانی پت کی جنگ میں فتح دی۔اور نتیجتًا دہلی کے تخت پر اسکا قبضہ ہوا۔

  • 4۔ پھر ذات باری تعالیﷻ کی طرف سے بادشاہت ہمایوں تک پہنچیگی۔اور اس دوران قدرت کی طرف سے ایک افغان ظاہر ھوگا۔

ظہور:☜

مغل سلطنت پر بابر کے بعد ہمایوں تخت نشین ہوا۔ اور بعد ازاں اپنی ہی  فوج کے ایک پشتون جرنیل  شیر شاہ سوری کے ہاتھوں شکست کے باعث اسے اپنا تخت چھوڑ کر ایران فرار ہونا پڑا۔

شیر شاہ سوری ایک انتہائی قابل منتظم اور سپہ سالار تھا۔جس نے تقریباً تین سال کے مختصر عرصہ ہی میں ہندوستان کی شکل بدل کر رکھ دی۔ اسکا دیا ہوا زمینوں کی تقسیم سڑکوں کا نظام آج تک قائم کردہ ہے۔ جو اس دور میں پیشاور سے لیکر بنگال تک کی آمد و رفت کے لئے استعمال ہوتی تھی۔

اسکے بعد نعمت اللہ ولیؒ یہ تک بتاتے ہیں کہ یہ افغان شیر شاہ ہوگا۔وہ چند سال ہندوستان پر حکومت کریگا۔پھر اسکی وفات کے بعد اسکا بیٹا تخت پر بیٹھیگا۔ ہمایوں ایران سے مدد لیکر دوبارہ ہندوستان پر حملہ کریگا۔اور شیر شاہ کے بیٹے کو شکست دیکر تخت دہلی کو واپس حاصل کر لے گا۔

پھر یہی ہوا کہ ١٥٩٣ء میں شیر شاہ سوری نے ہمایوں کو شکست دی۔مگر شیر شاہ کی وفات کے بعد اسکے بیٹے جلال خان کو ہمایوں کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور تخت دہلی ایک مرتبہ پھر سے ہمایوں کے قبضہ میں آ گیا۔

  • 5۔ ہمایوں دوبارہ ہندوستان کے تخت پر قبضہ کر لیگا۔ اسکے بعد اکبر ایک بڑے بادشاہ کی حیثیت سے ابھریگا۔

ظہور:☜

جلال الدین اکبر نے ١٥٥٦ء تا ١٦٠٥ تک ہندوستان پر حکومت کی۔ اکبر ہندوستان میں ایک انتہائی طاقتور بادشاہ کی حیثیت سے ابھرا۔ ساتھ ہی اس نے ایک نئے مذہب کا فتنہ  بھی پیدا کیا۔جسے دین الہی” کا نام دیا گیا۔اس فتنہ کا سد باب کرنے کے لئے اللہﷻ نے اپنے ایک خاص وجود حضرت مجدد الف ثانیؒ” کو بھیجا۔

حال سے متعلق پیش گوئیاں:  ☜

آج دیکھئے ہم کس حال سے گزر رہیں ہیں۔؟ اور نعمت اللہ شاہ ولیؒ اس دور کے متعلق کیا کہتے ہیں؟؟؟

  • 1۔ حضور ﷺ کی امت سے بے حد مجرمانہ فعل ۔۔۔ گناہ  سرزد ہونگے۔

حکّام رشوت لینگے ؛ دانستہ اپنے فرائض سے غفلت اور سستی برتیں گے۔اور تاویلات کے ذریعہ سرکاری احکامات کو تبدیل کرینگے۔ علماء کو علم سے کوئی دلچسبی نہیں ہوگی اور جو سمجھدار ہوگا وہ ان حالات کو دیکھ کر صرف روئے گا۔اور عوام الناس کا یہ حال ہوگا کہ وہ بے حیائی اور بے شرمی سے ناچ گانے کی محفلوں میں مست ہونگے۔

ظہور:☜

آج کل ہم دنیا میں میڈیا کی حالت دیکھیں تو درجنوں ٹیلی وزن چینلس پر سواۓ بے شرمی؛ بے غیرتی ؛ اور بے حیائی کے کچھ بھی نظر نہیں آتا۔آج دنیا میں سارے ملک اور امت رسولﷺ  میں آگ لگی ہوئی ہے۔ مگر حکمران ہیں کہ بے دردی سے لوٹنے؛ کھسوٹنے میں لگے ہوۓ ہیں۔ ناپاک اور پلید ترین وجود علماء کے روپ میں قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔

عوام الناس کو فحش محفلوں؛ راگ و رنگ  ناچ اور گانے سے فرصت نہیں ہے۔ پورا ملک حالت جنگ میں ہے۔ آۓ روز بم دھماکے ہو رہے ہیں۔ سکولوں میں بچے ذبح  کیے جا رہے ہیں۔ مگر میڈیا میں بیٹھ کر یہ ناپاک دانشور؛ سیاستدان اور علماء جمہوریت کے راگ آلاپتے ہوۓ قوم کو زمانہ جاہلیت میں رکھ کر ملک کی جڑیں کاٹنے پر تلے ہوۓ ہیں۔ آج قوم کا وہی حال ہے۔ جو ہزاروں سال قبل بغداد کا تھا۔جسکو اللہﷻ نے ہلاکو خان کے ذریعہ روند کر رکھ دیا۔

  • 2۔ معاشرے کے مفتی اور علماء خود بھی گمراہ ہونگے اور  بلا وجہ خود بھی فتوے دینگے اور حق چھپانے کے لئے شرعی حیلہ کرینگے۔

ظہور:☜

اس پیشن گوئی کا اندازہ  اس بات سے لگایا جا سکتا ہے۔کہ آج میڈیا اور حکومتی ایوانوں میں معروف شرابی؛ زانی؛ مراثی اور بدکار لوگوں کو علماء دین کہہ کر پیش کیا جاتا ہے۔خوارج اور تکفیری ذہنیت کے حامل فسادیوں کو امت کی نمائیندگی کے لئے مشہور کیا جاتا ہے۔ کفریہ فتووں کا یہ حال ہے کہ  امت میں کوئی فرقہ ایسا باقی نہ بچا کہ جس نے دوسرے پر کفر کے فتویٰ نہ داغے ہوں۔ یا خود اس پر فتوے نہ لگے ہوں۔ آج نہ کوئی احمد ابن حنبلؒ ہے؛ نہ کوئی امام شافعیؒ ؛ اور نہ کوئی امام ابو حنیفہؒ اور نہ ہی کوئی امام مالک۔ علماء سو؛ علماء حق سے اس قدر زیادہ ہو چکے ہیں کہ اب امت کی رہنمائی کا کام یہ خود گمراہ اور فاسق علماء سو ہی کر رہے ہیں۔

سیدنا رسولﷺ کی ایک حدیث شریف کا مفہوم بھی اسی حوالے سے ہے کہ جسمیں آپﷺ نے فرمایا تھا کہ ایک دور  ایسا آیئگا کہ جب فتنے علماء میں سے ہی اٹھینگے اور انہی میں داخل ہو جائیں گے۔ اور اس وقت آسمان کے نیچے سب سے ناپاک مخلوق یہی علماء دین ہونگے۔آج ہم دنیا میں آپ حضور اقدس ﷺ کی اس احادیث مبارکہ کی تصدیق دیکھ رہے ہیں۔ اسی بات کی طرف کہ نعمت اللہ شاہ ولیؒ  نے اشارہ کیا ہے۔

  • 3۔ فاسق ترین لوگ بزرگ بن جائیگے؛ حکمرانی کرینگے اور انکی حکمرانی کے باعث ملک میں ویرانی پھیل جائیگی۔ (بے برکتی ہوگی)……

ظہور:☜

نعمت اللہ شاہ ولیؒ اس پیش گوئی کی زندہ مثال آج کے فاسق خائن اور ناکام حکمران ہیں۔دنیا کے تمام حکمران سیاسی جماعتیں بے شرمی ؛ بے حیائی سے مسلمانوں کا مال لوٹنے میں لگے ہیں۔ ملک میں  ہر روز اربوں روپے کی خیانت ہو رہی ہے۔اور کوئی اسکو روکنے والا نہیں۔ عدالتیں ؛ جج ؛ پولیس ؛  سب براۓ فروخت ہیں۔ پوری دنیا کا مذاق بنا ہوا ہے۔ اور ہر آنے والا حکمران پچھلے سے زیادہ بے شرم اور خائن ہوتا ہے۔ مگر اس کے باوجود  “جمہوریت” کے بت کو  بڑی عقیدت سے پوچھا جا رہا ہے۔حکمرانوں کے ناپاکی اور  بے شرمی کے باعث پورے ملک سے برکت اٹھ گئی ہے۔ قوم بھوک اور خوف کے عذاب میں مبتلا ہے۔

اللہﷻ کی طرف سے عذاب کے طور پر سیلاب؛  زلزلہ ؛ قحط اور طوفان پے در پے آرہے ہیں۔ لوگ اس قدر خوار ہو چکے ہیں کہ آۓ دن بجلی ؛ پانی اور گیس کے لئے سڑکوں پر نکل کر  رسوا ہوتے ہیں۔ اور بیماری یا دہشت گردی میں مبتلاء ہو کر مارے جاتے ہیں۔ نہ کسی کی عزت محفوظ ہے؛ نہ جان ؛ نہ مال۔۔۔۔اور حکمرانوں کا یہ حال ہے کہ پورے ملک کی دولت لوٹ کر سوٹکیسوں میں بھر کر  ملک سے باہر لے جا رہے ہیں۔

حضرت اقدس نعمت اللہ شاہ ولیؒ نے آنے والے زمانے سے متعلق یعنی مستقبل سے متعلق کیا فرمایا تھا؟؟؟؟:☜

  • 1۔ جب اس دور میں ظلم و بدعت کا رواج  ہو جائیگا۔ تب مغرب کا بادشاہ انکو دفع کرنے کے لئے حکومت کی باگ ڈوڑ سنبھالنے کے لئے ظاہر ہوگا۔

مغربی مسلمانوں پر ذات باری تعالٰی کا فضل ہوگا۔اور انکے یہاں انتہائی قابل اور لائق کام کرنے والے مردان حق ظاہر ہونگے۔

حضرت علی کے شیروں میں سے ایک شیر کافروں کو قتل کرنے کے لئے ظاہر ہوگا۔سرکار دوعالم ﷺ کے دین کی حمایت کرنے والا ہوگا اور ملک و ملت کا پاسبان ہوگا۔

ظہور:☜

ایک اللہﷻ کا دوست ( حبیب اللہ) جو کہ صاحب زمانہ ہوگا۔اللہﷻ کی طرف سے اللہﷻ کی نصرت سے  دین کے دفع کے  لئے اپنی تلوار نکالیگا۔

یہ ایک حیرت انگیز امر ہے کہ آج دنیا میں ظلم و ستم کی انتہاء ہو چکی ہے۔ قتل و غارت دہشت گردی عروج پر ہے۔اور جمہوریت کے بت کی بڑی  عقیدت سے پوجا کی جاتی ہے۔تو اس فساد کے دوران یہ اذانیں بھی بلند ہو رہی ہیں کہ اب ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے۔ جسمیں انتہائی قابل و دیانتدار اور غیرت مند حکومت کی باگ دوڑ سنبھالیں۔ملک کے کئی دانشور اب petriotiic  Tecnocratic Goverment محب وطن اور قابل لوگوں کی حکومت کی بات کر رہیں ہیں۔ یہ صداۓ خلق ان شاء اللہ نقارہ خدا بن کر ظاہر ہونگی۔ اور نعمت اللہ شاہ ولیؒ اسی اللہ کے فضل و رحمت کو بڑے واضح الفاظ میں بیان کر رہے ہیں۔ان کے کلام سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ اس قابل اور محب وطن جماعت کی قیادت اللہ کے شیروں میں ایک شیر کریگا۔کہ جو ملک میں عدل و انصاف قائم کرتے ہوئے خلافت راشدہ کی بنیاد پر ایک ایسا نظام قائم کریگا کہ جسمیں نہ تو کوئی ظلم ہوگا؛ نہ کفر ؛ نہ شرک ؛ نہ بدعت وہ نہ صرف پاکستانی قوم متحد کریگا بلکہ پوری امت کا محافظ اور نگہبان ہوگا۔

  • 2۔چترال ناگا پر بت گگت اور چین سے ملحقہ علاقہ جات اور تبت میں ایک جنگ لڑی جائیگی ۔

ظہور:☜

اب بھارت پوری طرح پاک کے شمالی علاقہ جات کہ جنکا نعمت اللہ شاہ ولیؒ نے ذکر کیا ہے۔؛ شدید فتنہ اور فساد پھیلا رہا ہے۔ان علاقوں میں علحیدگی پسند تحریکوں کو ہوا دی جارہی ہے۔اور پاکستان کے شمالی اور قبائیلی علاقوں میں تحریک طالبان کے خوارج کی حمایت بھی اسی بھارتی سازش کا ناپاک حصہ ہے۔

  • 3۔ اسکے بعد ملک ہندی میں ایک فتنہ پیدا ہوگا تو غازیان اسلام اعلان جہاد لے کر اٹھ کھڑے ہونگے۔ کہتے ہیں کہ ہندوستان میں ایک بغاوت پیدا ہو جائیگی۔ ایک فساد بربا ہو جائیگا۔اور اس فساد کے نتیجہ میں مسلمان غازی اعلان جنگ کرکے ہندوستان سے براہ راست تصادم کرینگے۔ یہ غزوۂ ہند کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔

ظہور:☜

ہندوستان میں برپا ہونے والی سازش ہو سکتا ہے۔ سِکھوں  کی بغاوت ہو۔یا ہو سکتا ہے کہ نکسلیوں شورش ہو۔ یہ ممکن ہے کہ ہندوستان میں کوئی بڑی دہشت گردی کاروائی یا حادثہ واقع ہو جاۓ۔اور اسکے نتیجہ میں بہت بڑا فساد برپا ہوگا۔اس حادثہ یا سازش کے نتیجہ میں ہند ؛ پاکستان کے خلاف اعلان جنگ کر دیگا۔ اور پھر پاکستان سے بھی پاک فوج اور مجاہدین اعلان جہاد کرتے ہوۓ مقابلہ پر آ جائیگے۔اسمیں کوئی شبہ نہیں کہ بھارت کے ساتھ پاکستان کی اگلی جنگ اسی طرح کے کسی بہانے؛ سازش؛یا دہشت گردی کے بنیاد پر ہی شروع ہوگی۔ اور موجودہ حالات کو دیکھتے ہوۓ نعمت اللہ شاہ ولی کی پیش گوئی یقینی نظر آ رہی ہے۔۔۔