نماز کے معنی و مفہوم و اہمیت، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 10:

سوال۱: نماز کے معنی و مفہوم و اہمیت بیان کریں؟

جواب:نماز کے لئے اسلام نے ”الصلوٰۃ“ کا لفظ ارشاد فرمایا جس کے معنی درود و سلام اور دعا کے ہیں لیکن اسلام کی اصطلاح میں وہ طریق عبادت جو اللہ تعالیٰ نے جبرائیل امین علیہ السلام اور پھر رسول اللہﷺ کے ذریعہ ہمیں بتایا۔

نماز تمام انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات میں شامل اور ہر دور میں فرض رہی۔ حضرت آدم علیہ السلام سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک ہر پیغمبر نے اپنی امت کو نماز کی تاکید کرتے رہے اور اس کی اہمیت بتاتے رہے۔ نماز کو اللہ نے ہم پر فرض یا رسول اللہﷺ کی سنت نے اسے عملی طور پر ہمارے لئے ضروری قرار دے دیا۔ مسلمان ہونے کے لحاظ ہمارے لئے یہ کافی ہے لیکن اس عقلی دور میں جب انسان کو ہر بات اور فعل عقل کے ترازو میں تولنے کا عادی بنا دیا ہے۔ ہمیں اس کے چند فوائد اور مصلحتوں کو بھی بیان کر دینا چاہئے تاکہ اس فرض کی ادائیگی میں مستعدی پیدا ہو۔

سوال۲: نماز کے فوائد بیان کریں؟

جواب: نماز کے فوائد اور مصلحتیں درج ذیل ہیں:

مقصد حیات کی یاددہانی:

انسان کی پوری زندگی کو عبادت بنا دینے کے لئے ضرورت تھی کہ انسان کو یہ یقین دلایا جائے کہ وہ اللہ کا بندہ ہے اس لئے ہر روز پانچ مرتبہ اس یاددہانی کے لئےنماز فرض کی گئی کہ وہ دنیا کے کاروبار کو چھوڑ کر اپنا عہد یاد کرے اور برائیوں سے بچتا رہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
”بے شک نماز تمہیں بے حیائیوں اور گناہوں سے روکتی ہے۔“(سورۃ العنکبوت: ۲۵)

فرض شناسی:

اگر انسان فرض شناس نہ ہوگا تو خود اس کی زندگی بھی لاابالی گزرے گی جو خود اس کے لئے پریشانی کا سبب بن جائے گی اس لئے نماز انسان میں فرض شناسی کی صفت پیدا کرتی ہے اور جب وہ مستعدی سے نماز کا عادی ہو جاتا ہے تو اپنے مقاصد کے حصول میں اے بڑی مدد ملتی ہے۔

تعمیر سیرت:

نماز کا تیسرا فائدہ سیرت کی تعمیر ہے جو اس کی زندگی میں بڑا فائدہ پہنچاتی ہے اور اس کے لئےایسا راستہ متعین کرتی ہے جس پر چل کر وہ زندگی کے ہر حصہ میں کامیاب اور بامراد ہوتا ہے اور یہی سیرت اس کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے خواہ اسے سیاست سے واسطہ ہویا عدالت سے تجارت سے یاصنعت سے صلح ہو یا جنگ غرض زندگی کے تمام مراحل میں وہ اسے کامیاب کرتی ہے۔

ضبط نفس:

انسان کو خواہشات اور اغراض نفسانی کے تقاضے چین نہیں لینے دیتے اس لئے اسے کسی آن چین نہیں ملتا جب تک وہ اپنے نفس اور خواہشات پر قابو نہ پائے اسے سکون حاصل نہیں ہو سکتا اس لئے نماز ہی ہے جو دعاؤں کے ساتھ اوقات کی پابندی، طہارت، غرور و تکبر اور حرص و ہوس پر قابو پانے میں اس کی بہت مدد کرتی ہے۔

سوال ۳:بے روح نمازوں کے متعلق آپ کیا جانتے ہیں؟

جواب: نماز کی ادائیگی کے متذکرہ بالا فوائد و ثمرات آج ہمیں کیوں حاصل نہیں ہوتے؟ غور فرمائیے ہم میں سے کتنے افراد ہیں جو نماز باقاعدگی سے پڑھتے ہیں۔ اس کے الفاظ اور کلمات کے معنی و مفہوم سے آشنا ہیں۔ کتنے لوگ نماز میں حضوری قلب سے بہر مند ہیں؟ اور نماز کے اہم ترین مقصد سے بخوبی آگاہ ہیں، کہ ان کی نماز انھیں بدی و بے حیائی سے روکتی ہو، جیسا کہ ارشاد باری ہے:
ترجمہ: بے شک نماز روکتی ہے بے حیائی اور بری بات سے۔ (سورۃ العنکبوت: ۴۵)
درحقیقت آج ہماری نمازیں بے مقصد ہیں۔ ایسے ہی جیسے کوئی پھول ہو، بغیر خوشبو کے یاقالب ہوم بغیر روح کے۔

سوال۴: باجماعت نماز ادا کرنے کی مصلحت بیان کریں؟

جواب: نماز باجماعت میں مساوات کا سب سے بڑا مظاہرہ ہوتا ہے اور ایک اللہ کے سامنے امیر و غریب اور حاکم و محکوم سب جھک جاتے ہیں۔ ایک دوسرے کے حالات سے واقف ہوکر مستحقین اور اپنے دینی بھائیوں کی مدد کے لئے تیار ہوتے ہیں اور متقی کو امام بنا کر اس کی پیروی کرنے سے اطاعت امیر کا جذبہ جہاں تازہ ہوتا ہے وہیں ہر ایک کو اپنی حقیقت کا علم ہوتا ہے اور اپنی حیثیت معلوم ہو جاتی ہےجس سے یہ بتانا مقصودہے کہ دولت، امارت، منصب، طاقت اور اقتدار کی اسلامی معاشرہ اور اللہ کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں بلکہ اصل اقتدار اور برتری تقویٰ کوحاصل ہے۔ یہ اور اس کے بہت اجتماعی فوائد نماز سے حاصل ہوتے ہیں اس متعلق قرآن میں ہے:
”نماز دین کا ستون ہے۔“