Back to: مرزا غالب کی شاعری
Advertisement
نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا |
کاوِ کاوِ سخت جانی ہائے تنہائی، نہ پوچھ صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا |
جذبۂ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا |
آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا |
بس کہ ہوں غالب اسیری میں بھی آتش زیر پا موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا |