جائزہ نمبر: 04

0
  • نیشنل بک فاؤنڈیشن “اردو” برائے آٹھویں جماعت
  • جائزہ نمبر: 04

درج ذیل عبارت کو غور سے پڑھیں اور نیچے دیے گئے سوالات کے جوابات لکھیں۔

جناب رسالت مآب حضرت محمد رسول الله خاتم النبیین اور تمام انبیا کے بھی سردار ہیں۔ اس کا کنات کے سارے رنگ اور رعنائیاں آپ صلی وعلیہ وسلم کی بدولت ہیں۔ آپ نہ ہوتے تو اس عالم رنگ و بو کو پیداہی نہ کیا جا تا۔ اسی خیال کو ہمارے قومی شاعر حضرت علامہ اقبال نے یوں بیان کیا ہے۔

ہونہ یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو
چین دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہوتومئے بھی نہ ہو،غم بھی نہ ہو
بزم توحید بھی دنیا میں نہ ہو، تم بھی نہ ہو
خیمہ افلاک کا ایستادہ اسی نام سے ہے
نبض ہستی تپش آماده اسی نام سے ہے

بلاشبہ علامہ اقبال کی شاعری دلوں میں نیا ولولہ پیدا کرتی ہے۔ جو جذ بہ بڑی بڑی کتابیں پڑھنے کے بعد بھی پیدا نہیں ہوتا ، ان کا ایک شعر پیدا کر دیتا ہے۔سچی بات تو یہ ہے کہ ان کی شاعری میں جادوئی اثر ہے۔ یہ ان کی شاعری کا ہی اثر تھا کہ بر صغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم کی قیادت میں ایسا کارنامہ سرانجام دیا، جو رہتی دنیا تک اپنی مثال آپ رہے گا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم علامہ اقبال کی شاعری کو اہتمام سے پڑھیں۔ ان کے اشعار کے مفہوم کو چھیں اور عملی زندگی میں ان سے فائدہ اٹھائیں۔

سبق پھر پڑھ صداقت کا ، عدالت کا ، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام ، دنیا کی امامت کا

سوالات:

پہلے جملے میں نبی اکرم صلی وعلیہ وسلم کی کون سی دو خصوصیات بیان کی گئی ہیں؟

جناب رسالت مآب حضرت محمد رسول الله خاتم النبیین اور تمام انبیا کے بھی سردار ہیں ۔

پہلے شعر میں پھول کا لفظ کیا ظاہر کرتا ہے؟

پہلے شعر میں پھول کا لفظ دنیا اور زندگی کی علامت ہے۔

علامہ اقبال کی شاعری پڑھنے سے کیا اثر ہوتا ہے؟

علامہ اقبال کی شاعری دلوں میں نیا ولولہ پیدا کرتی ہے۔

کارنامہ انجام دیا اس جملے کا اشارہ کس کارنامے کی طرف ہے؟

اس کارنامے سے مراد قیامِ پاکستان ہے۔

آخری شعر میں کس بات کی نصیحت کی گئی ہے؟

آخری شعر میں صداقت(ایمان داری)عدالت(انصاف)اور شجاعت (بہادری) کو اپنانے کی نصحیت کی گئی ہے۔

دنیا کی امامت ” سے کیا مراد ہے؟

دنیا کی امامت سے مراد دنیا کی حکمرانی ہے۔

درج ذیل اشعار کی تشریح کیجیے۔

تم ہو تو غربت ہے وطن، تم بن ہے ویرانہ چمن
ہو دیس یا پردیس جینے کی حلاوت تم سے ہے
نیکی کی تم تصویر ہو ،عفت کی تم تدبیر ہو
دیں کی تم پاسباں ، ایماں سلامت تم سے ہے

تشریح:

یہ بند الطاف حسین حالی کی نظم “عورت کا درجہ” سے لیا گیا ہے۔ اس بند میں شاعر کہتا ہے کہ تم ہی گھر سےدور رہنے اور معاش کی وجہ ہو اورتمھارے بنا گھر ایسے ہے جیسےکوئی ویرانہ ہو۔ دیس ہوچاہے پردیس ہو جینے کی مٹھاس صرف اور صرف تمھارے دم سے ہی ہے۔شاعرماؤں، بہنوں بیٹیوں کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ تم لوگ نیکی کی تصویر ہو، ہماری پاکیزگی اور پرہیز گاری کی وجہ بھی تمہی لوگ ہو۔ تم عورتیں دین کی پاسپان بھی ہو اور تمھارے بدولت ہی ایمان کی سلامتی بھی ہے.
سلام ٹیچر پر ہر طالب علم درست تلفظ اور لب و لہجے سے اپنے خیالات کا اظہار کرے۔

استاد بنیاد کی وہ اینٹ ہے۔ جوعمارت کی پوری بوجھ اٹھاتی ہے مگر کسی کو نظر نہیں آتی ۔ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﯽ ﺗﺮﺑﯿﺖ ﮐﺮﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﻣﮩﺬﺏ ﻣﻌﺎﺷﺮﮦ ﺗﺸﮑﯿﻞ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﮯ ﮔﻮﯾﺎ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﭘﺮ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﮐﮧ ﺑﺎﺩﺷﺎﮨﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﻌﻠّﻤﯿﻦ ﮐﯽ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ. ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺩﺭﺍﺻﻞ ﻗﻮﻡ ﮐﺎ ﻣﺤﺎﻓﻆ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺁﺋﻨﺪﮦ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻧﺴﻠﻮﮞ ﮐﻮ ﺳﻨﻮﺍﺭﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻣﻠﮏ ﻭﻣﻠﺖ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﮐﮯ ﻗﺎﺑﻞ ﺑﻨﺎﻧﺎ ﺍﻥ ﮨﯽ ﮐﮯ ﺳﭙﺮﺩ ﮨﮯ.استاد ﮐﺎ ﻓﺮﺽ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﺸﮑﻞ ﺍﻭﺭ ﺍﮨﻢ ﮨﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺗﻤﺎﻡ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺍﺧﻼﻗﯽ ،ﺗﻤﺪﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﻧﯿﮑﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﮐﻠﯿﺪ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮨﺎتھ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﺮﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺗﺮﻗﯽ ﮐﺎ ﺳﺮ ﭼﺸﻤﮧ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻣﺤﻨﺖ ﮨے۔

درج ذیل جملوں کو درست کریں۔

وہ دن بدن کمزور ہورہی ہے۔ وہ روز بروز کمزور ہو رہی ہے۔
یہ کتاب میں نے پڑھی ہوئی ہے۔ یہ کتاب میں نے پڑھ رکھی ہے۔
صبح سے بارش برس رہی ہے۔ صبح سے بارش ہو رہی ہے۔
خدا کے علاوہ ہمارا کون ہے۔ اللہ کے سوا ہمارا کون ہے۔
ہم سب بخیریت سے ہیں۔ ہم سب خیریت سے ہیں۔

درج ذیل الفاظ کو اپنے جملوں میں استعمال کریں۔

الفاظ جملے
زینت دوپٹہ عورت کی زینت ہے۔
راحت نیک اولاد والدین کے لیے باعث راحت ہے۔
حلاوت اس کی باتوں کی حلاوت دل پر اثر کرتی ہے۔
عفت عورت عفت و عظمت کا دوسرا نام ہے۔
تہنیت عید کا تہوار مسرت و تہنیت کا پیام لاتا ہے۔

درج ذیل متلازم لکھیں۔

اسکول: استاد ، پڑھائی ، کلاس ، کتابیں ، علم
پہاڑ: پتھر، بلندی ، چٹیل ، پر سکون، اونچے
بس: ڈرائیور ، کنڈکٹر ، سواریاں ، مسافر
ہوائی اڈا: ہوائی جہاز ، پائلٹ ، اڑان ،پر

درج ذیل محاورات کے معنی لکھیں اور جملے بنائیں۔

الفاظ معنی جملے
آنکھیں دکھانا غصہ ہونا کرایہ نہ ملنے پر مالک مکان نے کرائے داروں کو آنکھیں دکھائی۔
امید بر آنا مراد پوری ہونا اپنے سامنے پسندیدہ کھانا دیکھ کر علی کی تو گویا امید بر آئی۔
آنکھیں کھلنا حقیقت سے آشنائی ملازم کی چوری پکڑے جانے پر مالک مکان کی انکھیں کھلی۔
سبز باغ دکھانا اونچے خواب دکھانا موسی نہ جانے کب سے نازش کو سبز باغ دکھا رہا ہے۔
نو دو گیارہ ہو جانا غائب ہو جانا چور چوری کرنے ہی موقع واردات سے نو دو گیارہ ہو گیا۔

درج ذیل الفاظ کے متضاد لکھیں۔

الفاظ متضاد
خلوت جلوت
بری اچھی
ظلم مہربانی
زوال عروج
قلت کثرت
حلاوت کڑواہٹ

اسکول کے پرنسپل کے نام جرمانہ معافی کی درخواست لکھیں۔

بخدمت جناب ہیڈ ماسٹر ، گورنمنٹ ہائی سکول بہاولنگر۔
عنوان: درخواست برائےمعافی جرمانہ
جنابِ عالی!
مودبانہ گزارش ہے کہ گذشتہ دنوں میرے والد صاحب بیمار تھے۔ ان کی تیمارداری اور گھریلو کاموں کی بنا پر میں سکول حاضر نہ ہو سکا اور نہ رخصت کی درخواست ہی بھیج سکا۔ بغیر اطلاع کے چھٹی کرنے پر مجھے سو روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔ ہماری مالی حالت بہت ہی خراب ہے۔ از راہ کرم میرا مانہ معاف کیا جائے۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ بغیر اطلاع کے ہر گز چھٹی نہ کروں گا ۔
آپ کی عین نوازش ہوگی۔
العارض
عتیق الرحمٰن
رول نمبر ۴۰
جماعت ششم (الف)

آپ کو بازار سے خریداری کرتے ہوئے کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کے بارے میں اپنے ساتھیوں کو بتائیں۔

بازار سے خریداری کے دوران موجودہ حالات میں سب سے بڑا مسئلہ رش ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنی گاڑی ہے تو با آسانی پارکنگ پانا مشکل ہے۔ آپ کو چوری کرنے والوں کو خطرہ لاحق رہتا ہے۔ مہنگائی بہت زیادہ ہے۔

میرے خواب” کے موضوع پر کم سے کم تین سو الفاظ پر مشتمل مضمون لکھیں۔ ان اشارات سے مدد لیں۔

  • میں کیا بننا چاہتا ہوں ؟
  • کیا کیا کرنا چاہتا ہوں ؟
  • کس طرح کروں گا ؟
  • کیسے کروں گا ؟
  • مقاصد کیا ہیں ؟ وغیرہ وغیرہ

زندگی میں کچھ بننا ہر ایک کا خواب ہوتا ہے اور وہ اسے حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کرتا ہے۔ خواب دیکھنا بہت اچھا ہے کیونکہ یہ ہمیں صحیح راستے کا انتخاب کرنے اور ہمیں کامیاب بنانے میں مدد کرتا ہے۔جب میں چھوٹا تھا تو میں اور میری دادی چھت پر سوتے تھے اور میں آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے ان سے کئی سوال کرتا تھا، جیسے آسمان کتنا دور ہے؟، ستارے اتنے چھوٹے کیوں لگتے ہیں؟، وغیرہ۔ آسمان نے ہر وقت مجھے اپنی طرف متوجہ کیا اور میں اپنی دادی کے جواب سے کبھی مطمئن نہیں ہوا، اور میں ہمیشہ اپنی کھلی آنکھوں سے آسمان اور ستاروں کو دیکھنا چاہتا تھا۔

پھر ایک دن میرے والدین نے مجھے بتایا کہ مجھے ایسی چیزوں کو دیکھنے اور ان کے بارے میں جاننے کے لیے خلاباز بننا چاہیے۔ یہ سب میرے لیے ایک خواب کی طرح ہے، اور میں واقعی میں مستقبل میں آسمان اور ستاروں کو دیکھنا چاہتا ہوں۔ میں نے کلپنا چاولہ، سنیتا ولیمز وغیرہ کے بارے میں سنا ہے اور میں ان جیسا بننا چاہتا ہوں۔خلاباز بننے کا واحد طریقہ اچھی طرح سے مطالعہ کرنا ہے، اور میں ہمیشہ اپنے ماہرین تعلیم سے اپنی پڑھائی میں اچھے نمبر حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہوں، جس سے مزید کالجوں میں داخلہ لینے میں مدد ملے گی۔

ان سب کے علاوہ میں ہمیشہ خلا سے متعلق مختلف ٹی وی دیکھتا رہتا ہوں۔ میں شو اور بہت سی دوسری چیزوں سے سیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔میرے والد ہمیشہ میری مدد کرتے ہیں اور وہ مجھے خلا سے متعلق مختلف دلچسپ کتابیں لاتے ہیں۔ وہ میرے علم میں اضافہ کرنے میں میری مدد کرتا ہے اور ہمیشہ مجھے حوصلہ دیتا ہے۔ میرے والدین میرا اتنا ساتھ دیتے ہیں کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہ ان کا خواب ہو۔

میرے اسکول کے اساتذہ بھی میرا ساتھ دیتے ہیں، اور میں ہمیشہ اپنے اسکول کے داخلی سائنس کے مقابلے میں حصہ لیتا ہوں۔ یہ مقابلہ مجھے نئے گیجٹس بنانے اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو دکھانے میں مدد کرتا ہے، اور مجھے ایسا کرنا پسند ہے۔مجھے یقین ہے کہ ایک دن میں خلاباز ضرور بنوں گا، کیونکہ میں اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے بہت بے تاب ہوں اور یہی میرا جنون ہے۔ جب انسان اپنے خوابوں کے بارے میں بہت پرجوش ہو تو اسے کوئی نہیں روک سکتا۔میں خلا باز بن کر نئی دریافت کروں کو اور دنیا کو اور زیادہ جدیدیت کی طرف گامزن کرنے میں مدد کروں گا۔