Advertisement
Advertisement
  • کتاب”دور پاس” برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر04:نظم
  • شاعر کا نام: اسماعیل میرٹھی
  • نظم کا نام:برسات

نظم برسات کی تشریح:

وہ دیکھو اٹھی کالی کالی گھٹا
ہے چاروں طرف چھانے والی گھٹا

یہ شعر “اسماعیل میرٹھی” کی نظم “برسات” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ وہ دیکھو آسمان پر کالی گھٹائیں اٹھی ہیں۔ جلد ہی یہ چاروں طرف آسمان پر چھا جائیں گی۔یوں ہر طرف کالی گھٹا کا سماں ہو گا۔

Advertisement
گھٹا کے جو آنے کی آہٹ ہوئی
ہوا میں بھی اک سنسناہٹ ہوئی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ آسمان پر چھانے والی یہ گھٹا خاموشی سے نہیں چھائی بلکہ اس کے آنے سے باقاعدہ ایک آہٹ ہوئی ہے اور اس آہٹ کی وجہ سے ہوا میں بھی ایک سنسناہٹ سی طاری ہوگئی۔

گھٹا آن کر مینہ جو برسا گئی
تو بے جان مٹی میں جان آ گئی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ آسمان پر چھانے والی گھٹا بے سبب نہ تھی بلکہ یہ گھٹا چھا جانے کے بعد بارش برسانے کا سبب بنی۔ان گھٹاؤں کے سبب جو بارش برسی اس سے بے جان مٹی میں بھی جان پڑ گئی۔

Advertisement
زمیں سبزے سے لہلہانے لگی
کسانوں کی محنت ٹھکانے لگی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ گھٹاؤں کے بعد برسنے والی بارش سے یہاں کی زمین سبزے سے لہلہانے لگی۔ جبکہ کسانوں نے فصل بیچ کر اپنی زمین پر جو محنت کر رکھی تھی اس بارش کی وجہ سے ان کی اس محنت کو بھی ایک منزل نظر آنے لگی۔

Advertisement
جڑی بوٹیاں پیڑ آئے نکل
عجب بیل پتے عجب پھول پھل

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بارش نے برس کر زمین کو اس قدر سیراب کر دیا کہ زمین میں سے عجب طرح کے پھول ،پھل،بیل،پتے ،جڑی بوٹیاں اور بیڑ پودے نکل آئے۔

ہر اک پیڑ کا یک نیا ڈھنگ ہے
ہر اک پھول کا اک نیا رنگ ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بارش کے بعد سے یہاں موجود ہر پیڑ کا ایک نیا اور انوکھا انداز تھا۔ بارش کی وجہ سے سب کچھ اس قدر نکھر گیا کہ ہر ایک پھول کا بھی الگ اور نیا انداز دکھائی دے رہا تھا۔

Advertisement
یہ دو دن میں کیا ماجرا ہو گیا
کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ دو دن کے اندر اندر یہ کیا معاملہ ہو گیا ہے کہ پہلے جو سب کچھ سوکھا ہوا تھا دو دن کے اندر یہ سارے کا سارا جنگل ہرا بھرا ہو گیا ہے۔

جہاں کل تھا میدان چٹیل پڑا
وہاں آج ہے گھاس کا بن پڑا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ کل تک جو میدان خشک اور چٹیل،بنجر میدان کا منظر پیش کر رہے تھے آج وہاں گھاس کے ڈھیر اگے ہوئے ہیں اور ہر جانب ہریالی ہی ہریالی ہے۔

ہزاروں پھدکنے لگے جانور
نکل آئے گویا کہ مٹی کے پر

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ جب ہر جانب سبزے کی بہار آگئی تو اس سے یہ ہوا کہ ہر طرف ہزاروں قسم کے جانور نکل کر پھدکنے لگے اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ گویا مٹی کے بھی پر نکل آئے ہوں۔

سوچیے اور بتایئے:

گھٹا کے آنے کا پتا کیسے چلتا ہے؟

گھٹا کے آنے کا پتا گھٹا کی آہٹ اور ہوا کی سنسناہٹ دیتی ہے۔

Advertisement

بے جان مٹی میں جان کس وجہ سے آئی ؟

بارش کے برسنے سے بے جان مٹی میں جان آگئی۔

برسات سے کسان کو کیا فائدہ ہوا؟

برسات سے کسان کی محنت کو منزل مل گئی اور اس کی فصل تیار ہونے لگی۔

ہر اک پیڑ کا اک نیا ڈھنگ ہے” سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟

ہر اک پیڑ کا نیا ڈھنگ ہے سے معلوم ہوتا ہے کہ بارش سے آنے والی بہار نے ہر ایک پیڑ پودے پر اثر کیا اور اسے تروتازہ کر دیا۔

Advertisement

برسات کی وجہ سے جنگل کیا ہو گیا؟

برسات کی وجہ سے تمام جنگل ہرا بھرا ہو گیا۔

نظم کے مطابق شعر کمل کیجیے:

زمیں سبزے سے لہلہانے لگی
کسانوں کی محنت ٹھکانے لگی
ہر اک پیڑ کا یک نیا ڈھنگ ہے
ہر اک پھول کا اک نیا رنگ ہے
ہزاروں پھدکنے لگے جانور
نکل آئے گویا کہ مٹی کے پر
جہاں کل تھا میدان چٹیل پڑا
وہاں آج ہے گھاس کا بن پڑا
یہ دو دن میں کیا ماجرا ہو گیا
کہ جنگل کا جنگل ہرا ہو گیا

غور سے پڑھیے:

ان لفظوں میں کسان واحد ہے یعنی ایک کے لیے اور کسانوں جمع ہے یعنی ایک سے زیادہ کے لیے۔

اسی طرح نیچے دیے ہوۓ واحد کی جمع بنائے :

واحدجمع
پھولپھولوں
جانورجانوروں
میدانمیدانوں
جنگلجنگلوں
پیڑپیڑوں
ہزارہزاروں

مثال کے مطابق نیچے لکھے ہوئے لفظوں کے صحیح جوڑ بنائیے۔

جڑی+بوٹی =جڑی بوٹی۔
پیڑ+پودے = پیڑ پودے
پھل+پھول= پھل پھول
بیل+بوٹے= بیل بوٹے
رنگ+ڈھنگ= رنگ ڈھنگ

عملی کام:نظم ‘برسات سے متعلق چند جملےلکھیے۔

نظم برسات اسماعیل میرٹھی کی نظم ہے۔ جس میں انھوں نے آسمان پر کالی گھٹا چھانے اور اس کے بعد کے مناظر کو بیان کیا ہے۔ کالی گھٹا چھانے کے بعد خوب بارش برسی۔بارش کی وجہ سے ہر جانب جل تھل ایک ہو گیا۔جس کی وجہ سے زمین کی ہریالی خوب اضافہ ہوا اور یوں لگ رہا تھا گویا مٹی کے پر نکل آئے ہو۔ جنگل کا جنگل اس برسات سے ہرا بھرا ہو گیا۔

Advertisement

Advertisement

Advertisement