نظم آنسو

0
میں وہ آنسو ہوں
جو خدا کی آنکھ سے
ایک اداس لمحے میں
تنہائی کے چنگل سے
مچل کر نکلا تھا،
ہر بزم سجا کے بھی
ہر مخلوق بنا کے بھی
خدا کی آنکھ کے سمندر میں
تنہائی کی لہریں اٹھتی تھیں
ایسی ہی ایک لہر نے
سیاہ رات کے اندھیرے میں
خدا کو اداس دیکھا تو
مچل کر طوفاں برپا کر کے
خود کو آنکھ کی قید سے
نکالا تو خود انسان پایا تھا

عائشہ اقبال