Advertisement
Advertisement
  • کتاب” اپنی زبان “برائے چھٹی جماعت
  • سبق نمبر13:نظم
  • شاعر کا نام: اسماعیل میرٹھی
  • نظم کا نام: بارش کا پہلا قطرہ

نظم بارش کا پہلا قطرہ کی تشریح

ہر قطرہ کے دل میں تھا یہ خطرہ
ناچیز ہوں میں غریب قطرہ

یہ شعر اسماعیل میرٹھی کی نظم “بارش کا پہلا قطرہ” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بارش برسنے سے پہلے ہر قطرے کے دل میں ایک خوف سمایا ہوا تھا۔ یہ خوف زمین کی طرف بڑھنے کا تھا کہ میں ایک ناچیز ننھا منھا سا قطرہ ہوں۔ میں بھلا زمین والوں کی کیا مدد کر پاؤں گا۔

Advertisement
آتی ہے مجھے برسنے سے شرم
مٹی ،پتھر تمام ہیں گرم

شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ اس قطرے کا یہ خوف تھا کہ اسے برسنے میں شرم آرہی تھی کہ گرمی کی وجہ سے مٹی اور پتھر سب آگ کی طرح گرم ہیں اور ایسے میں برس کر میں وہاں کیا کام سر انجام دے پاؤں گا۔

اک قطرہ کہ تھا بڑا دلاور
ہمت کے محیط کا شناور

شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ ان قطروں میں ایک قطرہ بہت جرات و بہادری رکھتا تھا۔ یہ قطرہ اپنی ہمت کے بل بوتے پر سمندر میں اترنے کی بھی جرات رکھتا تھا۔

Advertisement
بولا للکار کر کہ آؤ!
میرے پیچھے قدم بڑھاؤ

شاعر اس شعر میں کہتا ہے کہ وہ باہمت قطرہ سب کر للکارنے لگا اور ان کو للکار کر یہ بولا کہ آگے بڑھو آؤ اور میرے پیچھے اپنے قدم زمین کی جانب بڑھاؤ۔

Advertisement
مل کر جو کرو گے جاں فشانی
میدان پہ پھیر دوگے پانی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ وہ قطرہ سب کو کہنے لگا کہ اگر تم سب مل کر کوشش و محںت کرو گے تو پورا میدان تم پانی سے بھر سکتے ہو۔ کچھ بھی تمھارے لیے ناممکن نہیں ہے۔

دیکھی جرأت جو اس سخی کی
دو چار نے اور پیروی کی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ باقی قطروں نے جو اس فیاض دل قطرے کی ہمت دیکھی تو دو چار قطرے اور بھی ہمت کرکے آگے بڑھے اور زمین پہ گرنے لگے۔

Advertisement
پھر ایک کے بعد ایک لپکا
قطرہ قطرہ زمیں پہ ٹپکا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ان قطروں کی جرات کے بعد تو ایک کے بعد ایک قطرہ زمین کی جانب بڑھنے لگا اور یہ قطرہ قطرہ بن کر زمین پہ ٹپکنے لگے۔

آخر قطروں کا بندھ گیا تار
بارش لگی ہونے موسلا دھار

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ آخر کو اتنے قطرے برسنے لگے کہ آسمان سے زمین کی جانب قطروں کی ایک تار سی بندھ گئی اور یوں موسلا دھار بارش برسنے لگ گئی۔

اے صاحبو! قوم کی خبر لو
قطروں کا سا اتفاق کر لو

اس شعر میں شاعر قطروں کی مثال دیتے ہوئے اہل وطن کو مخاطب کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے لوگوں اپنی قوم کی خبر لو اور جیسا اتفاق ان با رش کے قطروں میں ہے ویسا اتفاق تم بھی پیدا کرلو۔

سوچیے اور بتایئے:

ہر قطرے نے اپنے کو ناچیز اور غریب کیوں کہا ہے؟

قطروں نے اپنے کو ناچیز اور غریب اس لیے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ اکیلے ان کی کوئی طاقت نہیں ہے اور وہ گرم زمین پر گر کر ختم ہو جائیں گے۔

Advertisement

دلاور قطرے نے کیا کہا ؟

دلاور قطرے نے کہا کہ آؤ میرے پیچھے قدم بڑھاؤ اور زمین کی طرف بڑھ کر اسے سیراب کرو۔

شاعر نے سخی کس کو کہا ہے؟

شاعر نے پانی کے قطرےکو سخی دلاور کہا ہے۔

سخی کی جرات دیکھ کر دوسرے قطروں نے کیا کہا ؟

سخی کی جرات دیکھ کر سبھی قطرے اس کے پیچھے چل پڑے یہاں تک کہ قطروں کا تار بن گیا اور موسلا دھار بارش ہونے لگی۔

Advertisement

شاعر اس نظم میں کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟

شاعر قوم کو یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ ہماری قوم کے لوگ بھی پانی کے قطروں کی طرح اتفاق کرلے اور ایک سیل رواں بن جائے۔ وہ بتانا چاہتا ہے کہ اتفاق میں بڑی طاقت ہے جس طرح کمزور پانی کا قطرہ سیلاب لا سکتا ہے تم بھی زمانے کی تقدیر بدل سکتے ہو۔

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے:

قطرہبارش کا پہلا قطرہ ہمت والا ہوتا ہے۔
خطرہاسے اپنے دشمن سے خطرہ تھا۔
دلاورعلی کی دلاور ہر جگہ مشہور ہے۔
شناوراحمد خاصا شناور شناس ہے۔
جاں فشانیپہاڑوں پہ چڑھنا سخت جاں فشانی کا کام ہے۔
جراتفوج میں جانے کے لیے جرات و بہادری کا ہونا ضروری ہے۔
سخیعلی ایک سخی نوجوان ہے۔
پیرویہمیں زندگی کے ہر معاملے میں حضرت محمد صلی و علیہ وسلم کی پیروی کرنی چاہیے۔
قومہندوستانی قوم بہت بہادر ہے۔

مصرعوں کو مکمل کیجیے:

  • ناچیز ہوں میں غریب قطرہ
  • مٹی، پتھر تمام ہیں گرم
  • ایک قطرہ کہ تھا بڑا دلاور
  • قطرہ قطرہ زمیں پہ ٹپکا
  • اے صاحبو قوم کی خبر لو
  • میرے پیچھے قدم بڑھاؤ

ان لفظوں کے متضاد لکھیے:

گرمسرد
سخیکنجوس
زمینآسمان
اتفاقنا اتفاقی

اشعار مکمل کیجیے:

ہر قطرہ کے دل میں تھا یہ خطرہ
ناچیز ہوں میں غریب قطرہ
اک قطرہ کہ تھا بڑا دلاور
ہمت کے محیط کا شناور
بولا للکار کر کہ آؤ!
میرے پیچھے قدم بڑھاؤ
دیکھی جرأت جو اس سکھی کی
دو چار نے اور پیروی کی
اے صاحبو! قوم کی خبر لو
قطروں کا سا اتفاق کر لو

واحد سے جمع اور جمع سے واحد بنائیے:

واحدجمع
قطرہقطرے
خطرہخطروں
پتھرپتھروں
قدماقدام
قومقومیں
خبرخبریں

کالم “ب” سے صحیح مصرعے تلاش کرکے مکمل کیجیے:

کالم الف:

  • ہر قطرہ کے دل میں تھا یہ خطرہ
  • آخر قطروں کا بندھ گیا تار
  • اک قطرہ کہ تھا بڑا دلاور
  • اے صاحبو! قوم کی خبر لو

کالم ب:

  • بارش لگی ہونے موسلا دھار
  • ناچیز ہوں میں غریب قطرہ
  • قطروں کا سا اتفاق کر لو
  • ہمت کے محیط کا شناور

کالم ج:

ہر قطرہ کے دل میں تھا یہ خطرہ
ناچیز ہوں میں غریب قطرہ
اک قطرہ کہ تھا بڑا دلاور
ہمت کے محیط کا شناور
آخر قطروں کا بندھ گیا تار
بارش لگی ہونے موسلا دھار
اے صاحبو! قوم کی خبر لو
قطروں کا سا اتفاق کر لو

Advertisement

Advertisement