نظم کی اقسام

0

نظم کی اقسام

  • پابند نظم
  • طویل نظم
  • آزاد نظم
  • معرانظم
  • نثری نظم

پابند نظم کی تعریف

پابند نظم میں وزن و بحر کے ساتھ ساتھ قافیوں اور ردیف کی پابندی بھی کی جاتی ہے۔ ابتدائی دور کی بیشترنظمیں پابند نظموں کے دائرے میں آتی ہیں مثلاً نظیر، حالی، اکبر، اقبال ، چکبست اور جوش کی نظمیں، چند پابند نظموں کے عنوانات درج ذیل ہیں:

  • آدمی نامہ’ برسات کی بہاریں روٹیاں ـ نظیر اکبر آبادی
  • مٹی کا دیا ، برسات ، مناجات بیوہ ۔ الطاف حسین حالی
  • نئی تہذیب ، مس سیمیں بدن ، جلوۂ در بار دہلی ـ اکبر الہ آبادی
  • چاند اور تارے ، پرندہ اور جگنو، مکڑا اور مکھی، ماں کا خواب ، بچے کی دعا،پرندے کی فریاد۔۔۔علامہ اقبال
  • آوازۂ قوم ، رامائن کا ایک سین ،حب وطن ۔۔۔ چکبست
  • شکست زنداں کا خواب ، بدلی کا چاند۔۔۔ جوش ملیح آبادی

طویل نظم کی تعریف

روایتی شاعری میں قصیدہ، مرثیہ اور مثنوی طویل نظم کے ذیل میں آتے ہیں۔ یہ طوالت اشعار کی تعداد پر منحصر ہے۔ قصیدے اور مرثیے میں یہ تعداد محدود ہوسکتی ہے۔ مثنوی کے اشعار واقعے کی طوالت کے پیش نظر قصیدے یا مرثیے سے زیادہ طویل ہو سکتے ہیں۔ طویل نظم کئی صفحات پر محیط ہوتی ہے۔ کسی موضوع یا خیال کی وحدت اسے مختصر نظموں کا مجموعہ ہونے سے بچا لیتی ہے۔

علامہ اقبال نے شکوہ ، جواب شکوہ اور ابلیس کی مجلس شوری وغیرہ طویل نظمیں مسدس کی ہیئت میں لکھی ہیں۔ ان نظموں کی فنی اور فکری اہمیت نے بعد کے نظریہ پسند شاعروں کو متاثر کیا۔ جوش بھی طویل نظم کے شاعر ہیں۔

سردار جعفری اور ساحر لدھیانوی نے بھی طویل نظمیں کہی ہیں۔ اپنے عہد کے دکھ اور اپنے خوابوں کی دنیا کو سردار نے نئی دنیا کوسلام اور ساحر نے پر چھائیاں جیسی نظموں کا روپ دیا۔ ان نظموں میں اظہار کی ضرورت کے پیش نظر بحر اور وزن کی تبدیلی کو روا رکھا گیا۔

حرمت الاکرام کی کلکتہ : ایک زباب بھی اسی قسم کی ایک طویل نظم ہے۔ ن۔م۔ راشد، اختر الایمان ، وزیر آغا اور جعفر طاہر کی طویل نظموں میں موجودہ عہد کا کرب سمٹ آیا ہے۔ رفیق خاور اور عبدالعزیز خالد بھی طویل نظم کے شاعر ہیں۔ عمیق حنفی کی سند باد، شہہ زاد اور صلصلۃ الجرس طویل نظم کی عمدہ مثالیں ہیں۔ قاضی سلیم کی نظم کچوکے ضمیر کے میں مختلف بحروں کا استعمال کیا گیا ہے۔مثنوی کی روایتی ہیئت میں بھی قاضی سلیم نے باغبان وگل فروش اور زہر خند جیسی طویل نظمیں کہی ہیں۔

معرانظم کی تعریف

انگریزی میں معرانظم کو بلینک ورس کہتے ہیں۔ اپنی ظاہری صورت کے اعتبار سے معرانظم بھی پابند نظموں کے مشابہ ہوتی ہے۔ یہ نظم بھی کسی مخصوص بحر میں کہی جاتی ہے اور نظم کا عنوان بھی ہوتا ہے لیکن معرا نظم میں قافیہ نہیں ہوتا۔ معرا نظم کے اہم شعرا میں تصدق حسین خالد، میراجی ،ن ۔م۔ راشد، فیض احمد فیض ، اختر الایمان، یوسف ظفر ، مجید امجد ، ضیاء جالندھری کے نام خصوصیت سے قابل ذکر ہیں۔ ن ۔م۔ راشد کی نظم زاد سفر دیکھیے:

اجنبی چہروں کے پھیلے ہوئے اس جنگل میں
دوڑتے بھاگتے لمحوں کے در یچے سے کبھی
اتفاقاً تری مانوس شباہت کی جھلک
پردہ چشم تخیل پہ ابھر کر اے دوست
ڈوب جاتی ہے اس پل اس ساعت جیسے
تیز رو ریل کی کھڑکی سے ذرا دوری پر
کسی صحرا کی جھلتی ہوئی ویرانی میں
نا گہا ں منظر نگیں کوئی دم بھر کے لیے
اک مسافر کو نظر آۓ اور اوجھل ہو جائے

آزاد نظم کی تعریف

آزاد نظم کا پہلا تجربہ فرانس میں درس کے نام سے کیا گیا تھا۔ اس کے تحت غیر مساوی مصرعوں پرمشتمل نظمیں کہی گئیں۔ انگریزی میں اسے فری ورس کا نام دیا گیا اور یہی اصطلاح اردو میں آزاد نظم کے نام سے معروف ہوئی۔

آزاد نظم کا وہ تصور جو انگریزی اور فرانسیسی ادبیات میں ہے اردو میں ان معنوں میں نہیں ، بلکہ اس کی بنیاد بھی اردو شاعری میں مروج روایتی عروض پر رکھی گئی ہے۔ آزاد نظم وہ ہے جس میں مختلف ارکان کی کمی بیشی سے شعر میں ایک خاص قسم کا آہنگ اور ترنم پیدا کیا جا تا ہے۔

اردو میں آزاد نظم کے شعرا میں تصدق حسین خالد، میراجی ، ن۔م۔ راشد ، فیض احمد فیض ، سردار جعفری ، مخدوم محی الدین ، اختر الایمان اور قاضی سلیم کے نام اہم ہیں۔ مخدوم محی الدین کی نظم’ چاند تاروں کا بن اور ن م راشد کی نظم ‘زندگی سے ڈرتے ہو آزادنظم کی عمدہ مثالیں ہیں۔ نظم ‘ چاند تاروں کا بن’ سے بند ملاحظہ ہو:

موم کی طرح جلتے رہے ہم شہیدوں کے تن
رات بھر جھلملاتی رہی شمع صبح وطن
رات بھر جگمگا تا رہا چاند تاروں کا بن
تشنگی تھی مگر
تشنگی میں بھی سرشار تھے
پیاسی آنکھوں کے خالی کٹورے لیے
منتظر مردوزن
مستیاں ختم ، مد ہوشیاں ختم تھیں ،ختم تھا بانکپن

نثری نظم کی تعریف

نثری نظم ، معرا اور آزاد نظموں کے مقابلے میں زیادہ آزاد ہے۔ اس میں وزن، بحر، ردیف اور قافیے کی پابندی نہیں کی جاتی۔ نثری نظم کا ایک مرکزی خیال ہوتا ہے جسے تسلسل کے ساتھ چھوٹی بڑی نثری سطروں میں بیان کر دیا جا تا ہے۔ نثری نظم میں بھی ایک مخصوص قسم کا آہنگ اور شعریت کا عنصر موجود ہوتا ہے۔

جدید دور میں نثری نظموں کے چلن میں تیزی آئی ہے۔ سجادظہیر کا پچھلا نیلم اور افضال احمد سید کا چھنی ہوئی تاریخ ، نثری نظم کے نمائندہ مجموعے ہیں۔ خورشید الاسلام ، محمد حسن، احمد ہمیش ، کشور ناہید، زبیر رضوی، شہر یار، کمار پاشی ،عتیق اللہ، صادق ، وغیرہ نے منظوم شاعری کے ساتھ نثری نظمیں بھی لکھی ہیں۔مثال ندا فاضلی کی ایک نثری نظم :

بھوک کا کوئی جغرافیہ نہیں ہوتا
گھاس کا کوئی علاقہ نہیں ہوتا
پانی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا
جہاں اناج ہے
وہاں بھوک ہے
جہاں مٹی ہے
وہاں گھاس سے
جہاں پانی ہے
وہاں پیاس ہے