NCERT Urdu book Class 8 Door Paas Solutions | نظم بھائی بھلکڑ کی تشریح

0
  • کتاب”دور پاس” برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر16:نظم
  • شاعر کا نام: شان الحق حقی
  • نظم کا نام: بھائی بھلکڑ

نظم بھائی بھلکڑ کی تشریح

دوست ہیں اپنے بھائی بھلکڑ
باتیں ان کی ساری گڑبڑ

یہ شعر شان الحق حقی کی نظم بھائی بھلکڑ سے لیا گیا ہے۔اس نظم میں شاعر نے ایک ایسے کردار کو پیش کیا ہے جو اپنے کمزور حافظے کی وجہ سے بھائج بھلکڑ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ شاعر نے بھائی بھلکڑ کو دوست کہا اور ہے اور اس کی ساری باتوں کو گڑ بڑ کہا ہے۔

راہ چلیں تو رستہ بھولیں
بس میں جائیں تو بستہ بھولیں

شاعر کہتا ہے کہ بھائھ بھلکڑ کواس قدر بھولنے کی عادت ہے کہ اگر وہ راستے میں چلتے ہوئے کہی جارہے ہوں گے تو وہ راستہ ہی بھول جائیں گے کہ کہاں جا رہا تھا یا کہاں جانا تھا۔ جبکہ اگر وہ بس میں کہیں سفر کررہے ہوں تو اکثر اوقات وہ اپنا بستہ بس میں ہی بھول آتے ہیں۔

پورب جائیں پچھم پہنچیں
منزل پر اپنی کم پہنچیں

شاعر کہتا ہے کہ بھائی بھلکڑ کو آپ اگر مشرق کی جانب بھیجیں گے تو وہ اپنی بھولنے کی عادت کی وجہ سے مغرب جا پہنچیں گے۔کم ہی ایسا ہوتا ہے کہ جو ان کی منزل ہے وہ اس تک پہنچ جائیں۔

ٹوپی ہے تو جوتا غائب
جوتا ہے تو موزہ غائب

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بھائی بھلکڑ صرف راستہ ہی نہیں چیزیں بھی بھولتے ہیں اگر ان کی ٹوپی ان کے پاس موجود ہے تو ان کا جوتا کہیں غائب ہو گا اور اگر جوتا موجود ہے تو موزہ موجود نہیں ہوگا۔

پیالی میں ہے چمچہ الٹا
پھیر رہے ہیں کنگھا الٹا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بھائج بھلکڑ کی کیا بات ہے کہ ان کی پیالی میں چمچہ بھی الٹا موجود ہوتا ہے اور اکثر تو وہ بالوں میں کنگھا بھی الٹا پھیر رہے ہوتے ہیں۔

لوٹ پڑیں گے چلتے چلتے
چونک اٹھیں گے بیٹھے بیٹھے

شاعر کہتا ہے کہ بھائی بھلکڑ اکثر کہیں جاتے جاتے راستے سے لوٹ آئیں گے۔ اور کبھی کبھار تو وہ یوں ہی اچانک بیٹھے بیٹھے چونک جاتے ہیں کہ جیسے انھیں کوئی بات یاد آگئی ہو۔

سودا دے کر دام نہ دیں گے
دام دئے تو چیز نہ لیں گے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بھائی بھلکڑ اتنے بھلکڑ ہیں کہ اگر وہ دوکان دار سے سودا خریدیں تو اکثر وہ سودا خرید لیتے ہیں اور پیسے دینا بھول جاتے ہیں اور کبھی کبھار تو وہ پیسے ادا کر دیں گے اور بدلے میں سودا نہیں خریدیں گے۔

تیرنے جائیں گھڑی بھول آئیں
باغ میں جائیں چھڑی بھول آئیں

شاعر کہتا ہے کہ بھائی بھلکڑ اگر کبھی کسی جگہ پر نہانے جاتے ہیں تو اکثر اوقات وہ اپنی کھڑی وہیں بھول آتے ہیں اور کبھی کبھار تو وہ باغ میں اپنی چھڑی بھی بھول آتے ہیں۔

وہ تو یہ کہئے کہ خدا نے
جوڑ دئے ہیں اعضا تن سے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ یہ تو اللہ کی کرم نوازی ہے کہ اس نے انسانی جسم کے تمام اعضاء جسم کے ساتھ جوڑ رکھے ہیں۔ ورنہ وہ یہ بھی کہیں بھول آتے ہیں۔

باندھ رکھے ہیں سب کل پرزے
ورنہ ہر روز آپ یہ سنتے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بھائی بھلکڑ کے بسارے ہاتھ پاؤں وغیرہ قدرت کی جانب سے بندھے ہوئے لکھے ہوئے ہی۔ ورنہ ہو روزانہ سننے میں آتا کہ ان کی چکا۔ چیڑ گئء ہیں۔

گر گئی میری داہنی چھنگلی
ڈھونڈ رہا ہوں بیچ کی انگلی

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اگر ان کے جسم کے اعضاء باہم جڑے نہ ہوتے تو بھائی بھلکڑ یوں کہتا پھر رہا ہوتا کہ میرے ہاتھ کی کی چھوٹی انگلی کہیں گر گئی ہے اور وہ چھوٹی انگلی ڈھونڈنے کی بجائے درمیان کی انگلی تلاش کورہے ہوتے ہی

کیا کہئے اوسان ہیں غائب
کل سے دونوں کان ہیں غائب

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بھائی بھلکڑ کے اوسان اس قدر کھوئے رہتے ہیں کہ ان کی سٹی گم اور اوسان خطا ہوتے ہیں جبکہ کل عجب واقع ہوا کہ کل سے ان کے دونوں کان غائب ہی۔

ایک تو صابن دان میں پایا
ایک نہ جانے کس نے اڑایا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ ان کے کھوئے ہوے کانوں کو جب تکاش کیا گیا تو ایک جا کر صابن رکھنے والی جگہ پر ملا جبکہ دوسرا نجانے کس نے غائب کیا تھا۔

بھولے کہیں سر اور کہیں دھڑ
ہائے بچارے بھائی بھلکڑ

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ بھائی بھلکڑ کہیں اپنا سر اور کہیں اپنا جسم بھول آتے ہیں ہائے بیچارے بھائی بھلکڑ کے لیے افسوس ہوتا ہے۔

سوچیے اور بتایئے:

شاعر نے اپنے دوست کو بھائی بھلکڑ کیوں کہا ہے؟

شاعر نے اپنے دوست کو بھائی بھلکڑ اس لیے کہا کہ وہ ہمیشہ کوئی بات یا کوئی نہ کوئی چیز کہیں بھول آتے ہیں۔

بھائی بھلکڑ کیسے کیسے کام کرتے ہیں؟

بھائی بھلکڑ سودا لے گا تو دام نہیں دے گا اور اگر دام دے گا تو سودا نہیں لے گا۔ بس میں جائے گا تو بستہ بھول آئے گا سور اکثر کہیں آتے جاتے رستہ بھول جاتے ہیں۔

بھائی بھلکڑ کہیں جاتے ہیں تو کیا کیا چیز میں بھول آتے ہیں؟

بھائی بھلکڑ کہیں جاتے ہیں تو رستہ اور بستہ بھول آئیں گے اور اگر نہانے جائیں تو گھڑی اور باغ میں چھڑی بھول آئیں گے۔

اگر بھائی بھلکڑ کے جسم کے حصے الگ الگ ہوتے تو وہ کیا کیا بھول سکتے تھے؟

وہ اپنی انگلیاں اور کان کہیں بھول سکتے تھے۔

نظم میں سے وہ الفاظ تلاش کرکے لکھیے جن میں “ھ” کا استعمال ہے۔

بھائی، بھلکڑ ،بھولیں ،پچھم، کنگھا ،اٹھیں ،بیٹھے، بھول ،گھڑی ،چھڑی ، باندھ ،رکھے ،ڈھونڈ ، دھڑ۔

مصرعوں کے صحیح جوڑ ملائیے۔

الف:
دوست ہیں اپنے بھائی بھلکڑ
راہ چلیں تو رستہ بھولیں
پورب جائیں تم پہنچیں
سودا لے کر دام نہ دیں گے
کیاکہیےاوسان ہیں غائب
ب:
دام دیے تو چیز نہ لیں گے
منزل پر اپنی کم پہنچیں
کل سے دونوں کان ہیں غائب
باتیں ان کی ساری گڑ بڑ
بس میں جائیں تو بستہ بھولیں

ج:

دوست ہیں اپنے بھائی بھلکڑ باتیں ان کی ساری گڑ بڑ
راہ چلیں تو رستہ بھولیں بس میں جائیں تو بستہ بھولیں
پورب جائیں تم پہنچیں منزل پر اپنی کم پہنچیں
سودا لے کر دام نہ دیں گے دام دیے تو چیز نہ لی
کیاکہیےاوسان ہیں غائب کل سے دونوں کان ہیں غائب

اس مصرعے کو پڑھیے:

ایک تو صابن دان میں پایا

صابن دان لفظ صابن اور دان دولفظوں سے مل کر بنا ہے ۔اس کے معنی ہیں صابن رکھنے والی چیز ۔ نیچے دیے ہوۓ لفظوں کے آگے دان لگا کر لکھیے۔

پان پان دان
اگال اگال دان
خاص خاص دان
شمع شمع دان
ناشتہ ناشتہ دان

عملی کام:اس نظم کو پڑھ کر بھائی بھلکڑ کے بارے میں چند جملے لکھیے۔

اس نظم میں شاعر نے ایک ایسے کردار کو پیش کیا ہے جو اپنے کمزور حافظے کی وجہ سے بھائج بھلکڑ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ شاعر نے بھائی بھلکڑ کو دوست کہا اور ہے اور اس کی ساری باتوں کو گڑ بڑ کہا ہے۔بھائی بھلکڑ کہیں جاتا ہے تو اکثر راستہ بھول جاتا ہے۔ سودا خرید کر دام دینا اور دام دے کر سودا لینا بھول جاتے ہیں۔ یہی نہیں ان کے جسم کے اعضاء اگر الگ ہوتے تو وہ ان کو بھی بھول آتے۔