خَيْرُ النَّاسِ أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ تشریح

0
(9) خَيْرُ النَّاسِ أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ

ترجمہ:

لوگوں میں اچھا وہ ہے جو لوگوں کو زیادہ نفع دینے والا ہو۔

تشریح:

قرآن کریم میں ارشاد ہے کہ اس دُنیا میں عزت اور کامیابی انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو خلق خدا کو فائدہ پہنچاتے ہیں اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔ اس حدیث میں اسی بات کی وضاحت کی گئی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ مخلوق خدا کی خدمت کرتے رہیں اور اسے فائدہ پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ خیر الناس بننے کا یہی بہترین طریقہ ہے اور اسی میں میں ہماری دنیوی کامیابی اور آخرت کی نجات کا راز پوشیدہ ہے۔

(10) كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولُ عَنْ رَّعِيَّتِهِ (صحیح بخاری کتاب الجمعہ حدیث نمبر: ۸۹۳)

ترجمہ :

تم میں سے ہر ایک نگہبان ہے اور تم میں سے ہر ایک اپنی رعیت کے بارے میں جواب دہ ہے۔

تشریح:

ذمہ داری اور نگہبانی ایک ایسا فرض ہے جو کسی بھی انسان کے لیے معاف نہیں ہے۔ حکمران اپنی رعایا کے حقوق کی نگہداشت اور ان کی فلاح و بہبود کا زمہ دار ہے۔ ماں باپ اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کےسلسلے میں جواب دہ ہیں۔ دفتر کا کارکن اپنے کام کا ذمہ دار ہے اور اسے بھی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں جواب دہ ہونا پڑے گا۔ لہذا لازم آتا ہے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کو دیانت اور محنت سے ادا کریں۔

سوال : لوگوں میں اچھا کون ہے؟

جواب:مخلوق خدا میں سب سے اچھا وہ ہے جو دوسروں کو نفع پہنچائے۔ دنیا کی کامیابی اسی شخص کو حاصل ہے جو دوسروں کی فلاح و بہبود کے لیےکوشاں رہے۔

سوال : قرآنِ پاک کے ارشاد کے مطابق اس دنیا میں عزت و کامیابی کسے نصیب ہوتی ہے؟

جواب: قرآن کریم فرقان حمید کے مطابق اس فانی دنیا میں عزت اور کامیابی انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو حلق خدا کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔

سوال : خیر الناس بننے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟

جواب: خیر الناس بننے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ مخلوق خدا کی خدمت کی جائے اور اسے فائدہ پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔

سوال : انسانی شخصیت کی اصل تصویر کون پیش کرتا ہے؟

جواب:انسانی شخصیت کی اصل تصویر ایک آئینہ بھی اتنی صاف پیش نہیں کرتا جتنا ا س کا اپنا اخلاق کرتاہے۔

سوال : آپس کی نفرتوں کو محبتوں میں کیسے بدلا جاسکتا ہے؟

جواب: آپس کی نفرتوں کو محبتوں میں حسنِ اخلاق سے بدلا جا سکتا ہے بلکہ حسن اخلاق ہی ایک ایسا عمل ہےجس کے ذریعےدشمنوں کے دلوں میں بھی گھر کیا جا سکتا ہے۔

سوال : نبی پاک ﷺ نے کس ہتھیار سے اپنے دشمنوں کو زیر کیا؟

جواب: نبی کریمﷺ نے اپنی مکی زندگی اور تمام عمر ہی حسن خلق کے ہتھیار سے ہی تمام دشمنوں کو زیر کیا۔

سوال : ایمان کی تکمیل کا پیمانہ کیا ہے؟

جواب: حسن خلق کو نبی کریمﷺ نے مسلمانوں کے لیےایمان کی تکمیل کا پیمانہ قرار دیا ہے۔

سوال : حسنِ اخلاق اور برے اخلاق کی وضاحت کیجیے؟

جواب: حسن اخلاق در اصل روز مرہ زندگی میں اللہ، اس کے رسول ﷺ ، اپنے نفس اور مخلوق خدا کے ساتھ ایک مسلمان کے طرز عمل اور رویے کا نام ہے اگر یہ طرز عمل اور رویہ اچھا ہے اور شریعت کے اصولوں کے مطابق ہے تو اُسے حسن اخلاق کہا جائے گا اور اگر یہ طرز عمل اور رویہ اچھا نہیں تو اسے بُرا اخلاق کہا جائے گا۔

سوال : کون سا فرض کسی انسان کے لیے معاف نہیں؟

جواب:زمہ داری اور نگہبانی ایک ایسا فرض ہے جو کسی بھی انسان کے لیے معاف نہیں ہے۔

سوال : حدیث نبوی کے مطابق کون کس ذمہ داری کے لیے جواب دہ ہے؟

جواب: حدیث نبوی کے مطابق حکمران اپنی رعایا کی فلاح و بہبودکا ، ماں باپ اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں جواب دہ ہیں۔ دفتر کا کارکن اپنے کام کا زمہ دار ہے۔

سوال : حدیثِ نبوی کے مطابق کامل ترین ایمان والا شخص کون ہے؟

جواب:حدیث نبوی کے مطابق کامل ترین ایمان والا شخص وہ ہے جو ان میں اخلاق کے لحاظ سے سب سے اچھا ہے۔

سوال : حدیثِ نبوی میں رشوت کی لین دین کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب: حدیث نبوی میں رشوت کی لین دین کے متعلق حکم ہے کہ رشوت دینے والا اور لینے والا دونوں آگ میں ہیں۔

سوال : رشوت کا چلن کب عام ہوتا ہے؟

جواب: رشوت کا چلن کسی قوم میں اس وقت عام ہوتا ہے جب عدل و انصاف ختم ہو جائے اور لوگوں کو ان کے حقوق جائز طریقے سےنہ مل سکیں۔

سوال : حدیث کے مطابق کون انسان مومن نہیں ہوسکتا؟

جواب: حدیث کے مطابق وہ انسان مومن نہیں ہو سکتا ہے جب تک اس کی خواہش اس تعلیم کے مطابق نہ ہو جائے جو میں لایا ہوں۔

سوال : انسان کو برائی سے اجتناب کیوں کرنا چاہیے؟

جواب: انسان کی فطرت میں نیکی یا بدی، دونوں کا شعور رکھا گیا ہے۔ اس لیے اسے چاہئے کہ وہ ارادے و اختیار کے باوجود برائی یا گناہ کے کاموں سے اجتناب کرے۔

سوال : حدیث کے مطابق کون شخص ایمان کی لذت سے محروم ہے؟

جواب: حدیث کے مطابق اگر کوئی برائی کے کاموں سےاجتناب نہیں کرتا وہ ایمان کی لذت سے ناواقف ہے۔

سوال : حدیث نبوی کے مطابق رحم اور احترام کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب: حدیث نبوی کے مطابق وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہ کرے اور ہمارے بڑوں کا احترام نہ کرے۔

سوال : اللہ تعالیٰ کی سب سے غالب صفت کیا ہے؟

جواب: رحم کرنا اللہ تعالیٰ کی سب سے غالب صفت ہے۔

سوال : اللہ تعالیٰ عافیت کے دروازے کب کھولتا ہے؟

جواب: حضورﷺ نے فرمایا: جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجا، اللہ تعالی نے اس کے لیے عافیت کا ایک دروازہ کھول دیا۔

سوال : آپ ﷺ کے ہم انسانوں پر احسانات کا کیا تقاضا ہے؟

جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم محسن انسانیت ہیں۔ آپ ﷺ نے بنی نوع انسان کو دنیا اور آخرت میں کامیابی کا راستہ دکھایا، اپنی زندگی اور عمل سے ہمارے لیے اسوۂ حسنہ پیش کیا ، انسان پر حضور ﷺ کے احسانات کا تقاضا ہے کہ ہر چیز سے بڑھ کر آپﷺسے محبت کی جائے جس کی عملی شکل یہ ہے کہ آپ ﷺ کی تعلیمات پر عمل کیا جائے اور محبت وعقیدت کے اظہار کے طور پر آپ ﷺ پر درود و سلام بھیجا جائے۔

سوال : سورۃ الاحزاب میں نبی پاک ﷺ پر درود بھیجنے کے متعلق کیا احکامات ہیں؟

جواب: قرآن کریم فرقان حمید میں حضور ﷺ پر درود بھیجنے کے متعلق ارشاد ہے کہ: ”بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبیﷺ پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو! تم بھی اُن پر درود وسلام بھیجا کرو۔“

سوال : سب سے زیادہ فضیلت والا عمل کیا ہے؟ وضاحت کریں۔

جواب: سب سے زیادہ فضیلت والا عمل لا الہ الا اللہ ہے۔

سوال : حدیثِ نبوی کے مطابق سب سے بہترین دعا کیا ہے؟ وضاحت کیجیے۔

جواب: حدیث نبوی کے مطابق سب سے بہترین دعا استغفار ہے۔

سوال : علم کی طلب کس پر فرض ہے؟

جواب: حدیث کے مطابق علم کی طلب ہر مسلمان ( مرد و عورت) پر فرض ہے۔

سوال : علم حاصل کرنا کیوں ضروری ہے؟

جواب: یہ انسانی فطرت کا بنیادی تقاضا ہے کہ اسے اپنی ذات اور کائنات کے بارے میں ہر اچھی اور بری بات کا علم ہو، اس کے بغیر نہ تو انسان دنیا میں ترقی کر سکتا ہے اور نہ اپنے خالق و مالک کا قرب حاصل کر سکتا ہے۔ انسان کی اسی بنیادی ضرورت کے پیش نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر لازمی قرار دیا ہے۔

سوال : انسان کب تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ فرائض کو نہیں جان سکتا؟

جواب: انسان اس وقت تک اپنے مقام اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے عائد کردہ فرائض کو جان نہیں سکتا جب تک وہ علم کی جستجو کی راہ پر گامزن نہ ہو۔

سوال : حدیث میں قرآن سیکھنے کے متعلق کیا ارشاد ہے؟

جواب: حدیث مبارکہ میں قرآن کے متعلق ارشاد ہے کہ: تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور اسے (دوسروں کو ) سکھایا۔
قرآن مجید فرقان حمید کلام الہیٰ ہے جس میں مسلمانوں کے لیے نورو ہدایت ہے اسے سمجھنے اور عمل کرنے والوں کے لیے فلاح ہے۔قرآن مجید میں زندگی گزارنے کے تمام پہلوؤں کی رہنمائی ہے۔مسلمانوں کی زندگی کا مقصد اس کتاب سے جڑا ہوا ہے جو شخص اس کتاب کو اہمیت دے گا اس پر غور وخوص کرے گا خود بھی ہدایت حاصل کرے اور پھر دوسروں کی ہدایت کا بھی سبب بنے یعنی اور لوگوں کو بھی سکھائے اس کے لیے دنیا و آخرت میں بہتری ہے۔