Back to: وقار احمد
0
تری یادیں مٹانا چاہتا ہوں نئے سپنے سجانا چاہتا ہوں |
اسے پانے کی حسرت بھی نہیں ہے خدا جانے کہ میں کیا چاہتا ہوں |
غموں پر ڈال کر چادر ہنسی کی میں دنیا کو ہنسانا چاہتا ہوں |
مسلسل دوستوں کو آزما کر انہیں دُشمن بنانا چاہتا ہوں |
گل امید کوئی تو کھلا دے کہ میں خود کو بھلانا چاہتا ہوں |
وقار ان پتھروں کے زیر سایہ میں شیشہ گھر بنانا چاہتا ہوں |