Advertisement
Advertisement
  • کتاب” ابتدائی اردو” برائے چوتھی جماعت
  • سبق نمبر15: مضمون
  • سبق کا نام: صوتی آلودگی

خلاصہ سبق: صوتی آلودگی

اس سبق میں میں مختلف طرح کی آلودگیوں اور خاص طور پہ صوتی آلودگی کے متعلق آگاہی دی گئی ہے۔ اتوار کاروز تھا نیلوفر اور اس کس بھائی عادل گھر تھے جبکہ ان کے والدین گھر کا سامان خریدنے بازار گئے تھے۔

Advertisement

اس دوران عادل کو مستی سوجھی اور اس نے نیلوفر کے سمجھانے کے باوجود اونچی آواز میں ریڈیو پہ گانے بجائے۔ںیلوفر اپنا غصہ پی کر رہ گئی لیکن اس نے والدین کے گھر آتے ہی عادل کی شکایت لگائی۔

عادل کی والدہ نے اسے ڈانٹا اس کے والد اسے بلا کر سمجھانے لگے کہ اب وہ بڑا ہو چکا ہے چوتھی جماعت میں ہے اس طرح اونچی آواز میں شور مچانے سے شور وغل اور صوتی آلودگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

Advertisement

عادل نے جب سوال کیا کہ صوتی آلودگی کیا ہے تو وہ کہنے لگے کہ اونچی اور تیز آواز سے پیدا ہونے والی آلودگی کو ہم صوتی آلودگی کہتے ہیں۔جو ہمارے کانوں اور دماغ پر برا اثر ڈالتی ہے۔ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ انسانی صحت کے لیے ہر طرح کی آلودگی نقصان دہ ہے۔جیسے کہ فضائی آلودگی سے فضاگندی ہوتی اور سانس میں دشواری پیش آتی ہے جبکہ ہماری آنکھوں ، پھیپھڑوں اور جلد کو بھی اس سے نقصان ہوتا ہے۔

Advertisement

عادل نے پوچھا کہ یہ آلودگی کیسے پھیلتی ہے تو وہ بتانے لگے کہ بیٹے ناسمجھ اور خود غرض لوگ ہی آلودگی پھیلانے کا باعث بنتے ہیں۔قدرت نے ہمیں زندہ اور صحت مند رہنے کے لیے صاف ہوا ، صاف پانی، پیڑ پودے اور پرسکون فضا کی نعمت سے نوازا ہے۔

یہ سب مل کر ہماری زندگی کو بہتر اور خوشگوار بناتے ہیں۔ لیکن انسان اپنے ماحول کو پیڑ پودوں کو کاٹ کر ، دھواں اور زہریلی گیس اگلنے والے کارخانے لگا کر،شور پیدا کرنے والی مشینیں اور سامان بنا کر اپنے ماحول کو آلودہ کرتے جارہے ہیں۔ اس سےہماری صحت اور زندگی پر برا اثر پڑ رہا ہے۔

Advertisement

عادل نے صوتی آلودگی کی روک تھام کیلئے ترکیب پوچھی تو انھوں نے بتایا کہ ہمیں آواز کی آلودگی کی روک تھام کے لیے اپنے آس پاس کا شور کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مثلا تیز آواز سے ریڈیو، ٹی وی اور ٹیپ ریکاڈر وغیرہ نہیں بجانا چاہیے ۔ غیر ضروری طور پر گاڑیوں کے ہارن نہیں بجانا چاہیے ۔ جس پر عادل نے نہ صرف اپنی غلطی کی معافی مانگی بلکہ دوسروں کو بھی اس سے آگاہ کرنے کا وعدہ کیا۔

سوچیے بتائیے اور لکھیے۔

صوتی آلودگی سے آپ کیا سمجھتے ہیں؟

اونچی اور تیز آواز سے پیدا ہونے والی آلودگی کو ہم صوتی آلودگی کہتے ہیں۔جو ہمارے کانوں اور دماغ پر برا اثر ڈالتی ہے۔

قدرت نے ہمیں کن کن نعمتوں سے نوازا ہے؟

قدرت نے ہمیں زندہ اور صحت مند رہنے کے لیے صاف ہوا ، صاف پانی، پیڑ پودے اور پرسکون فضا کی نعمت سے نوازا ہے۔یہ سب مل کر ہماری زندگی کو بہتر اور خوشگوار بناتے ہیں۔

آواز کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟

ہمیں آواز کی آلودگی کی روک تھام کے لیے اپنے آس پاس کا شور کم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مثلا تیز آواز سے ریڈیو، ٹی وی اور ٹیپ ریکاڈر وغیرہ نہیں بجانا چاہیے ۔ غیر ضروری طور پر گاڑیوں کے ہارن نہیں بجانا چاہیے۔

Advertisement

انسان اپنے ماحول کو کس طرح آلودہ کر رہا ہے؟

انسان اپنے ماحول کو پیڑ پودوں کو کاٹ کر ، دھواں اور زہریلی گیس اگلنے والے کارخانے لگا کر،شور پیدا کرنے والی مشینیں اور سامان بنا کر اپنے ماحول کو آلودہ کرتے جارہے ہیں۔ اس سےہماری صحت اور زندگی پر برا اثر پڑ رہا ہے۔

نیچے دیے ہوۓ محاوروں کے مطلب بتایئے اور جملوں میں استعمال کیجیے:

غصہ پی جانا غصے پر قابو پانا غصے کے وقت غصہ پی جانا ہی اصل بہادری ہے۔
بھیگی بلی بنناشرمندہ و پشیمان ہونااپنی غلطی قبول کرلینے کے بعد احمد بھیگی بلی بن گیا۔
بت بننابے حس و حرکت ہوناعلی کو یوں بت بنے کھڑے دیکھ کر مجھے فکر لاحق ہوئی۔

خالی جگہوں کو دیے ہوۓ صیح لفظوں سے پر کیجیے:

  • عادل کو موج مستی کرنے کی پوری آزادی مل گئی۔
  • اونچی آواز میں ریڈیو کیوں بجا رہے تھے۔
  • فضائی آلودگی سے ہوا گندی ہوجاتی ہے۔
  • بیٹے ناسمجھ اور خود غرض لوگ ہی آلودگی پھیلانے کے ذمے دار ہیں۔

ہر لفظ کو اس کے صحیح خانے میں لکھیے :

اسم معرفہ:عادل ، نیلو فر ، اتوار ، ریڈیو، چوتھی جماعت ، ڈرائنگ روم۔
اسم نکرہ: بت ، مشین ، بازار ، اسکول۔

نیچے دی ہوئی تصویروں پر دو دو جملے لکھیے :

اسکول: اسکول میں بچے پڑھنے جاتے ہیں۔
اسکول میں ہم نئی نئی باتیں اور علوم سیکھتے ہیں۔
ریڈیو:ریڈیو پر نشر ہونے والے پروگرام محض سنے جا سکتے ہیں۔
ریڈیو پر کئی معلوماتی پروگرام نشر کیے جاتے ہیں۔
کان: کان انسانی جسم کا اہم حصہ ہیں۔
کان کی مدد سے ہم سنتے ہیں۔
آنکھ: آنکھ ہمیں دیکھنے میں مدد دیتی ہے۔
آنکھیں قدرت کی بہت بڑی نعمت ہیں۔
ٹیلی ویژن: ٹیلی ویژن پہ ہم معلوماتی پروگرام نہ صرف سن بلکہ دیکھ بھی سکتے ہیں۔
موجودہ دور میں رنگین تصویریں دکھانے والے ٹیلی ویژن عام ہیں۔

نیچے دیے ہوئے جملوں میں رنگین لفظوں کے متضاد خالی جگہوں میں لکھیے :

ابو اورامی گھر کا سامان خریدنے بازار گئے تھے۔بیچنے
ڈرائنگ روم میں رکھے ریڈیوکو اونچی آواز میں بجانا شروع کردیا۔نیچی
عادل بھیگی بلی بنائی کے سامنے حاضر ہوا۔غائب
چپ چاپ بت بنا کھڑا رہا۔بیٹھا
جس سے ہمارے کانوں اور دماغ پر برا اثر پڑتا ہے۔اچھا
ہر طرح کی آلودگی سے نقصان پہنچتا ہے۔فائدہ

سبق میں صحت مند اور خوش گوار دو لفظ آۓ ہیں ۔ آپ بھی اسی طرح سے مندرجہ ذیل لفظوں میں’ مند اور’ خوش‘ جوڑ کر لفظ بنائے :

دولت مند۔ ،حاجت مند ، رضا مند ، ضرورت مند ، عقل مند۔
خوش خبری ، خوش رنگ ، خوش مزاج ، خوش دل ، خوش خط۔

نیچے لکھے ہوۓ لفظوں کو صحیح خانوں کے مطابق لکھیے :

اسم: کان ، سامان ، امی ، آنکھ ، دماغ ، بلی ، گھر ، کمرہ۔
فعل: پھیلنا ، بجانا ، ہونا ، پڑنا ، تھرکنا ، کودنا ، تیاری کرنا ، داخل ہونا۔
صفت: اونچی آواز، تیز ، گندہ ، مست ، آلودہ ، صاف ، برا۔

Advertisement

Advertisement