سبق: پاک چین دوستی، خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • نیشنل بک فاؤنڈیشن “اردو” برائے آٹھویں جماعت
  • سبق نمبر: 17
  • سبق کا نام: پاک چین دوستی

خلاصہ سبق:

اس سبق میں پاکستان اور چین کی دوستی اور ان کی مشترکہ کوششوں سے پاکستان میں ہونے والی اقتصادی ترقی کو موضوع بنایا گیا ہے۔ پاک چین دوستی شہد سے میٹھی سمندر سے گہری اور ہمالیہ سے بلند ہے۔ یہ دوستی پاکستان اور چین کے عوام کے درمیان ہونے کی وحدت دونوں ممالک کے لوگ ایک دوسرے سے محبت کے رشتے سے جڑے ہوئے ہیں۔

دونوں ملک اپنے مسائل اور وسائل کوسمجھتے ہوئے ایک دوسرے کی ہر ممکن امداد کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ پاک چین راہداری کا منصوبہ دونوں ملکوں کے درمیان محبت کی ایک لازوال مثال ہے موجودہ دور میں جدید مواصلات کے ذرائع کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے۔ ماضی میں گھوڑوں اور کبوتروں سے مواصلات کا کام لیا جاتا تھا۔ گھڑ سواروں کے ذریعے دور دور تک پیغامات بھیجےجاتے تھے۔

مسلمانوں نے اپنے ادوار میں ذرائع مواصلات کو بہت ترقی دی۔جبکہ جدید دور میں ٹیلی فون اور موبائل فون نے مواصلاتی رابطوں میں انقلاب بر پا کر دیا۔ کمپیوٹراور انٹرنیٹ نے تمام بر اعظموں کو ایک گلوبل گاؤں میں تبدیل کر دیا ہے۔پاکستان ان اولین ممالک میں شامل ہیں جنھوں نے سب سے پہلے عوامی جمہوریہ چین کی ریاست کو تسلیم کیا۔

اس کے بعد پاکستان اور چین کے مابین سفارتی تعلقات کی وجہ سے پاک چین دوستی کی مضبوط بنیاد پڑی جس کا سفر آج بھی جاری ہے اور روز بروز یا تھی روابط کے نئے در کھلتے جارہے ہیں۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری سی پیک ان مشترکہ اقدامات کی روشن مثال ہے۔پاک چین اقتصادی راہ داری کا قیام اس خطے کے مابین باہمی رابطے کا ایسا ذریعہ ہے جس کے ثمرات خطے کے تمام ممالک حاصل کریں گے۔ ان میں ایران، افغانستان، بھارت اور وسطی ایشیائی ریاستیں شامل ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ اس خطے کے لوگوں کے لیے بہت زیادہ فوائد کا حامل ہے۔

اس منصوبے میں اس علاقے کے لوگوں کی خوشحالی پنہاں ہے کیوں کہ اس کے ذریعے نہ صرف ذرائع مواصلات میں انقلاب آئے گا بلکہ باہمی تجارت کے ذریعے روزگار کے بے پناہ مواقع میسر آئیں گے۔ غربت کا خاتمہ ہوگا۔ زرعی اور صنعتی مواقع میسر آئیں گے ۔ غربت کا خاتمہ ہوگا۔ زرعی اور صنعتی ترقی ہوگی ۔ نئے نئے کارخانوں کا قیام عمل میں آئے گا۔ امید کی جارہی ہے کہ اس منصوبے کی بدولت وطن عزیز میں معاشی استحکام آئے گا ۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا اور اقتصادی طور پر لوگ زیادہ با اختیار ہو جائیں گے۔پاک چین اقتصادی راہداری کا منصو بہ بنیادی طور پر یہ چین کے ون بیلٹ ون روڈ ) کے منصوبے کا ایک جزء ہے۔ چین کا یہ منصوبہ کیس کھرب امریکی ڈالر پرمشتل ہے جوکہ کم و بی دنیا کی کل تجارت کا انتیس فیصد ہے۔

پاکستان کے لیے اس عظیم منصوبے کی کئی جہتیں ہیں جن میں پاکستان کے مواصلاتی نظام کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی کے لیے امداد مہیا کرنا اور اس میں سرمایہ کاری کو بڑھانے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔ چین کے تعاون سے توانائی کی منگی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تعاون کویقینی بنانا بھی ہے۔ چین غیر ہنرمند پاکستانیوں کو زندگی کے مختلف شعبوں میں ہنرمند بنانے کے لیے پاکستان کی امداد کرے گا۔ اس منصوبے کا اہم مقصد خطے کو معاشی طور پر ترقی دینا ہے تا کہ اس خطے کی عوام کا معیار زندگی بہتر بنایا جائے۔

اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان کی معیشت میں استحکام پیدا ہو گا۔ پاکستانی معیشت دنیا کی دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ یہ منصوبہ ہمالیہ کے پہاڑوں سے ہوتا ہوا ، زرعی میدانوں سے گزر کر بحیرہ عرب کے گہرے پانیوں سے جاملے گا۔

  • مشق:

سبق کے مطابق درج ذیل سوالات کے جوابات لکھیں:

ماضی میں کون سے ذرائع مواصلات استعمال ہوتے تھے؟

ماضی میں گھوڑوں اور کبوتروں سے مواصلات کا کام لیا جا تا تھا۔ گھڑ سواروں کے ذریعے دور دور تک پیغامات بھیجے جاتے تھے۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے سے خطے کے لوگوں کو کیا فوائد حاصل ہوں گے؟

پاک چین اقتصادی راہ داری کا قیام اس خطے کے مابین باہمی رابطے کا ایسا ذریعہ ہے جس کے ثمرات خطے کے تمام ممالک حاصل کریں گے۔ ان میں ایران، افغانستان، بھارت اور وسطی ایشیائی ریاستیں شامل ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ اس خطے کے لوگوں کے لیے بہت زیادہ فوائد کا حامل ہے۔ اس منصوبے میں اس علاقے کے لوگوں کی خوشحالی پنہاں ہے کیوں کہ اس کے ذریعے نہ صرف ذرائع مواصلات میں انقلاب آئے گا بلکہ باہمی تجارت کے ذریعے روزگار کے بے پناہ مواقع میسر آئیں گے۔ غربت کا خاتمہ ہوگا۔ زرعی اور صنعتی مواقع میسر آئیں گے ۔ غربت کا خاتمہ ہوگا۔ زرعی اور صنعتی ترقی ہوگی ۔ نئے نئے کارخانوں کا قیام عمل میں آئے گا۔ امید کی جارہی ہے کہ اس منصوبے کی بدولت وطن عزیز میں معاشی استحکام آئے گا ۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا اور اقتصادی طور پر لوگ زیادہ با اختیار ہو جائیں گے۔

دورجدید کے چارذرائع مواصلات تحریر کریں۔

جدید دور میں ٹیلی فون اور موبائل فون نے مواصلاتی رابطوں میں انقلاب بر پا کر دیا۔ کمپیوٹراور انٹرنیٹ نے تمام بر اعظموں کو ایک گلوبل گاؤں میں تبدیل کر دیا ہے۔

پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ چین کے کس منصوبے کا حصہ ہے؟

پاک چین اقتصادی راہداری کا منصو بہ بنیادی طور پر یہ چین کے ون بیلٹ ون روڈ ) کے منصوبے کا ایک جزء ہے۔ چین کا یہ منصوبہ کیس کھرب امریکی ڈالر پرمشتل ہے جوکہ کم و بی دنیا کی کل تجارت کا انتیس فیصد ہے۔

آپ کی نظر میں پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ کن جہتوں کا حامل ہے؟

پاکستان کے لیے اس عظیم منصوبے کی کئی جہتیں ہیں جن میں پاکستان کے مواصلاتی نظام کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر و ترقی کے لیے امداد مہیا کرنا اور اس میں سرمایہ کاری کو بڑھانے میں معاونت فراہم کرتا ہے۔ چین کے تعاون سے توانائی کی منگی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تعاون کویقینی بنانا بھی ہے۔ چین غیر ہنرمند پاکستانیوں کو زندگی کے مختلف شعبوں میں ہنرمند بنانے کے لیے پاکستان کی امداد کرے گا۔ اس منصوبے کا اہم مقصد خطے کو معاشی طور پر ترقی دینا ہے تا کہ اس خطے کی عوام کا معیار زندگی بہتر بنایا جائے۔ اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبے کی تکمیل کے بعد پاکستان کی معیشت میں استحکام پیدا ہو گا۔ پاکستانی معیشت دنیا کی دیگر ابھرتی ہوئی معیشتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ یہ منصوبہ ہمالیہ کے پہاڑوں سے ہوتا ہوا ، زرعی میدانوں سے گزر کر بحیرہ عرب کے گہرے پانیوں سے جاملے گا۔

سبق کے مطابق مناسب الفاظ لگا کر خالی جگہیں پر کریں۔

  • موجودہ دور میں ذرائع مواصلات نے بہت ترقی کی ہے۔ مسلمانوں نے اپنے ادوار میں ذرائع مواصلات کو بہت ترقی دی۔
  • ون بیلٹ ون روڈ کا منصوبہ بہت بڑا ہے۔
  • پاک چین دوستی ہمالیہ کے پہاڑوں سے بھی بلند ہے۔

مندرجہ ذیل الفاظ کے معانی لغت میں تلاش کیجئے اور اپنے جملوں میں استعمال کیجیے:

الفاظ جملے
اقتصادی منصوبہ چین کے ساتھ پاکستان نے نئے اقتصادی منصوبے کا آغاز کیا۔
بحیرہ عرب بحیرہ عرب کے کنارے کراچی کا ساحل ہے۔
کوہ ہمالیہ یہ خوبصورت وادی کوہ ہمالیہ پہاڑ کے دامن میں واقع ہے۔
تجارت پیشہ تجارت سنتِ رسول صلی وعلیہ وسلم کی ہے۔
روزگار احمد روزگار کی تلاش میں بیرون ملک چلا گیا۔
دوستی میری اور ںازش کی دوستی بہت پرانی ہے۔

ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت ” کے موضوع پر پپر اعتماد انداز میں تقریر کریں۔

اپنی دنیا آپ پیدا کر اگر زندوں میں ہے
سر آدم ہے ضمیر کن فکاں ہے زندگی

صدر ذی وقار اور عزیز ساتھیو! اسلام عليكم آج کے اس معزز ایوان میں میرے مد مقابل ساتھیو کا کہنا ہےکہ “ہےدل کے لیے موت مشینوں کی حکومت احساس مروت کو کچل دیتے ہیں آلات”
جبکہ جناب من!! خدا تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ زمین کی سیر کرو اور کائنات میں جو کچھ ہے اس کی تسخیر کرو اور ایک اورجگہ فرمایا!!خلق لکم في الارض جميعاجو کچھ زمین میں ہے ہم نے تمہارے لیے پیدا کی۔گویا کہ ابشر کے نام کر دی ہے خدا نے کائنات ساری خدا تعالیٰ کے اس ارشاد کے مطابق انسان نے اپنی عقل سے ایجادات کیں اور ان سے فائده اٹھا کر ان مشینوں اور آلات کی مدد سے آج ہم چاند پر جا پہنچے، ستاروں پر کمندیں ڈال دیں سمندروں پہ حکمرانی کر لی اور جناب والا!! زمین کی تہوں میں چھپی چیزوں کو ڈھونڈ نکالا!! اگر آج ہماری سوچ بھی ان ساتھیو جیسی ہوتی تو ہم آج بھی غاروں میں زندگی گزارتے اور پتوں کا لباس پہنتے، کیونکہ میرے مد مقابل ساتھی جو لباس پہنے ہوئے ہیں وہ بھی ان مشینوں کی وجہ سے ہے اور اپنے آپ کو تازہ دم کرنے کے لیے جن جوسز اور کوکا کولا سے تازہ دم ہوں گے وہ بھی ان مشینوں کی ہی مہیا کر دہ ہے۔ لیکن میرے ان ساتھیو کے بارے میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ان عقل کے اندھوں کو الٹا نظر آتا مجنوں نظر آتی ہے،لیلی نظر آتا ہے۔

صدر ذی وقار! میرے عزیز ساتھی! ابھی بھی مشینوں کو دل کی موت سمجھتے ہیں۔ انہیں تو یہ بھی معلوم نہیں شاید۔۔۔کہ اگر آج کسی کا دل بند ہو جائے تو وہ بھی انہی مشینوں کی بدولت بائی پاس سے کھولا جاتا ہے انہی مشینوں کی بدولت طب کے میدان میں بھی اس قدر ترقی ہوئی ہے کہ کسی بھی انسان کے خراب اعضاء کو بدلنا ممکن ہے کمپیوٹر اور موبائل جیسی میں مشینوں نے تو ہمیں ترقی یافتہ ممالک شامل شامل کر دیا اور ابھی یہ ترقی جاری وساری ہےکہ

آرہی ہے دما دم صدائے کن فیکوں
یہ کائنات ابھی نا تمام ہے شاید

جناب من ان مشینوں کی بدولت آج ایسے روبوٹ ایجاد ہوئے جن سے ہر کام لیا جاتا ہے بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کا مقابلہ ان مشینوں سے ہی کیا جاتا ہے ورنہ میرے مد مقابل ساتھی روٹی کے ایک ایک ٹکڑے کو ترس رہے ہوتے کیونکہ یہ ان مشینوں اور آلات کے ان گنت فوائد کو نظر انداز کر کے بس یہی رٹ لگا رہے ہیں کہ ان کی حکومت دل کی موت ہے۔ لیکن جناب والا! پیالے میں دودھ بھی پیا جاتا ہے اور زہر بھی اس میں پیالے تو کوئی قصور نہیں ، چھری ہر گھر میں ہوتی ہے جناب من! جس سے سبزی کاٹی جاتی ہے۔آپ کے گھر میں بھی ھوگی اور میرے گھر میں بھی ھے اگر کوئی اس سے کسی کی کایا ہی پلٹ دےتو اس میں چھری تو قصور وار نہیں۔۔

تیز قدموں سے چلو اور تصادم سے بچو
گر آہستہ چلو گے تو کچل جاؤ گے بھیڑ میں

درج ذیل عبارت کو پڑھ کر 200 الفاظ پر مشتمل تبصرہ لکھیں:

جس طرح روپے، پیسے اور مال و سامان کی امانتوں میں خیانت حرام ہے اسی طرح باتوں کی امانتوں میں بھی خیانت حرام ہے۔ مثلا کسی نے آپ سے اپنے راز کی بات کر دی اور آپ سے یہ کہہ دیا کہ یہ بات امانت ہے کسی سے مت کہیے گا اوروہ بات آپ نے کسی سے کہہ دی تواس امانت میں خیانت ہوگئی ۔ ہمیں ہر طرح کی خیانت سے بچنا چاہیے.

تبصرہ:

درج بالا عبارت میں امانت کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ امانت میں خیانت کرنا بہت بری بات ہے اور یہ گناہ کے مترادف ہے۔ امانت محض کسے کے مال کی نہیں ہوتی کسی کا راز بھی آپ کے پاس امانت ہی ہوتا ہے۔ امانت داری ایمان کا حصہ ہے‘ جو شخص اللہ اورآخرت پر یقین رکھتا ہے وہ کسی کی امانت میں خیانت نہیں کر سکتا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امانت داری کو ایمان کی علامت اورپہچان قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:
”لَا اِیمانَ لِمَنْ لا أ مانةَ لَہ، وَلَا دِینَ لِمَنْ لَا عَھْدَ لَہ“(سنن بیھقی-۱۲۶۹۰)
ترجمہ: ” جس میں امانت داری نہیں اس میں ایمان نہیں اور جس شخص میں معاہدہ کی پابندی نہیں اس میں دین نہیں “۔

اللہ تعالیٰ نے بھی قرآن کریم کے متعدد مقامات پر امانت داری کی تاکید فرمائی ہے، ارشاد باری ہے:
فَلْیُؤَدِّ الَّذِیْ اؤْتُمِنَ أَمَانَتَہُ وَلْیَتَّقِ اللہَ رَبَّہ (بقرة: ۲۸۳)
ترجمہ: ”تو جو امین بنایا گیا ا س کو چاہیے کہ اپنی امانت ادا کرے اورچاہیے کہ اپنے پروردگار اللہ سے ڈرے “۔

لیکن امانت صرف کسی کے مال کی نہیں ہوتی کسی کا راز آپ کے سپرد ہونے کا مطلب ہے کہ کسی کی ذات آپ کے سپرد ہے اس لیے اس کی ذات کی حفاظت بھی ایک امانت ہے لہذا آخرت کے عذاب سے بچنے کے لیے ہمیں ہر طرح کی امانت کو اپنے تک پوری ایمانداری سے رکھنا چاہیے۔