قرآن مجید کی خصوصیات

0
  • سبق نمبر 30:

سوال۱: قرآن مجید کی تلاوت کے دوران صحابہؓ کی کیا کیفیت ہوجاتی تھی۔

جواب: ابن کثیرؒ اپنی تفسیر میں یوں لکھتےہیں، قرآن کریم کی تلاوت کے دوران صحابہ کرامؓ نہ چیختے تھے نہ تکلفات سے کام لے کر کسی مصنوعی کیفیت کا مظاہرہ کرتے تھے۔ وہ ثبات و سکون، ادب وخشیت میںا س قدر محتاط تھے کہ ان صفات میں کوئی ان کی برابری نہ کر سکا۔

سوال۲:قرآن مجید کی خوبیوں پر نوٹ لکھیں۔

قرآن مجید کی خوبیاں

قرآن حکیم میں ایسی خوبیاں ہی کہ ان سب کا ذکر کرنا مشکل ہے مگر اس موقع پر اس کی چند خوبیوں کا ذکر کرنا ضروری ہے۔
قرآن حکیم اللہ کی طرف سے نازل ہونے والی کتاب ہے اس لئے اس کی ہدایات بھی بہت مستحکم ہیں۔ قرآن کہتا ہے: ترجمہ: الف۔را۔ یہ آیات میں ایسی کتاب کی جو ہر حکمت ہے۔ (سورۂ ہود:۱)
اس کتاب نے ان افراد اور قوموں کی کامیابی کی ضمانت دی ہے جو خلوص کے ساتھ اس پر ایمان لائے ہیں۔

اس کتاب کی ترتیب انسانی ذہن و فکر اور خؤاہشات پر قابو اور ان میں اخلاقی محاسن پیدا کرتی ہے۔
یہ کتاب انسان میں ثابت قدمی پیدا کرتی ہے اور تصنع سے روکتی ہے۔
یہ کتاب انسان کے دل میں طمانیت اور سکون پیداکرتی ہے۔
اس کتاب نے انسان کے لئے سب سے بڑی نعمت امن وآتشی پیداکی ہے۔
اس کتاب کی تلاوت سے دل میں خشوع و خضوع پیدا ہوتا اور اخلاقی پاکیزگی کے اثرات محسوس ہوتے ہیں۔

مذکورہ حقائق کو سامنے رکھ کر جو کوئی دنیوی زندگی میں اطمینان اور آخرت کا اجر حاصل کرنا چاہے وہ اس پر یقین کرکے پاسکتا ہے۔

سوال۳: قرآن مجید کے اعراب پر تفصیلی نوٹ لکھیں۔

جواب: دورنبویﷺ سے تابعین اور غالباً تبع تابعین تک قرآنی کتابت میں الفاظ پر اعراب یعنی حرکتوں(زیر،زبر، پیش وغیرہ) کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی مگر جب اسلام کا دائرہ وسیع ہوا اور بہت سی غیر عرب قومیں دائرہ اسلام میں داخل ہوئیں تو ان کے لئے تلاوت میں مشکلات پیش آنے لگیں۔

یہ ضرورت عہد صحابہ رضوان اللہ اجمعین میں بھی کسی حد تک محسوس کی گئی تھیں چنانچہ تقریباً پچاس سال کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابو الاسودویلی، نصر بن حاصم اور یحییٰ المعمر نے انہیں نمایاں کرنے کے لئے جداگانہ نقطوں کے ذریعہ ظاہر کیا اور اس کی آخری صورت دور عباسی کے مشہور عالم خلیل بن احمد نے مقرر کی جو آج تک باقی ہے اس سے سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ تلاوت قرآن تمام دنیا کے مسلمانوں کے لئےیکساں اور آسان ہوگئی اور آج قرآن حکیم تمام دنیا میں مختلف ممالک اور اقوام میں صحیح مخارج اور اعراب کے ساتھ تلاوت کیا جاتا ہے واللہ اعلم بالصواب۔

سوال۴: قرآن کریم کی تاثیر پر چند جملے تحریر کیجئے۔

جواب: قرآن کریم کی تاثیر یہ ہے کہ ایک مومن اس کی تلاوت کے دروان ایک عجیب و غریب کیفیت اپنے دل و دماغ میں محسوس کرتا ہے۔ یہ دراصل ایمانی کیفیت ہے جو اللہ تعالیٰ سے تعلق میں مضبوطی اور قرآن تعلیمات کو اپنے اندر جذب کرنے کا باعث بنتی ہے۔ جب حضورﷺ صحابہ کرامؓ سے قرآن کریم سنتے تو آپﷺ پر رقت طاری ہو جاتی تھی۔