قرآن مجید کا تعارف، سوالات و جوابات

0
  • سبق نمبر 01

الف) مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جوابات تحریر کریں

سوال۱: قرآن کریم کا جامع تعارف تحریر کریں۔

  • جواب: قرآن مجید کا تعارف:

لفظ ”قرآن“ کے لغوی معنی پڑھنا ہے۔ اور ”قرآن“ کے معنی پڑھی ہوئی کتاب بھی ہے۔ قرآن کریم کے اصطلاحی معنی ہیں ”اللہ تعالیٰ کا وہ کلام جو حضرت محمد رسول اللہ خاتم النیین صلی اللہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ وسلم“(حضرت محمد اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں، آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اور آپ کے آل اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر رحمت اور سلامتی ہو۔) پر جبریل امین علیہ السلام کے ذریعے نازل ہو اور مصاحف میں لکھا گیا۔

قرآن مجید میں ۳۰ پارے، ۱۱۴ سورتیں، ۵۵۸ رکوع اور ۶۲۳۶ آیات ہیں۔ پہلی سورۃ الفاتحہ اور آخری سورۃ الناس ہے۔ سب سے بڑی سورۃ البقرہ ہے اور سب سے چھوٹی سورۃ الکوثر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی کبریائی و عظمت بیان کرنے والی بڑی آیت آیۃ الکرسی ہے۔ ”سورۃ“ کم از کم تین آیات پر مشتمل ہوتی ہے اور ہر سورۃ کا ایک خاص مضمون وموضوع ہوتا ہے۔ جس کی ابتداء میں سورۃ توبہ کے علاوہ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ لکھا گیا ہے۔ اس کو سورۃ کہا جاتا ہے۔

”آیت“ کے لغوی معنی ہیں نشان یا علامت۔ اصطلاح میں ”آیت“ قرآن شریف کے ایک فقرہ کو کہتے ہیں اور فقرہ کے آخر میں ټ علامت ہوتی ہے۔
قرآن مجید کا اصل نام یہی ”القرآن“ ہے لیکن علماء کرام نے اس کے علاوہ بھی بہت سارے نام شمارکیے ہیں جو قرآن مجید میں مذکور ہیں ان میں سے چند مشہور نام یہ ہیں:

  • ۱)القرآن: کلام پاک کا یہ اسلی اور ذاتی نام ہے۔۲)الفرقان: حق و باطل میں فرق کرنے والی کتاب۔۳)الذکر: نصحیت کرنے والی کتاب۔۴)الکتاب: خاص کتاب یعنی اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید۔۵)الہدیٰ: راہ دکھانے والی کتاب۔۶)النور: روشنی والی کتاب۔۷)الحق: ثابت شدہ کتاب۔۸)الشفاء: یعنی جسمانی و روحانی بیماریاں ختم کرنے والی کتاب۔۹)التنزیل: اتاری ہوئی کتاب۔

قرآن مجید کی سورتوں کو نزول کے اعتبار سے دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ وہ آیات یا سورتیں جو ہجرت مدینہ سے قبل نازل ہوئیں وہ مکی کہلاتی ہیں۔ اور جو ہجرت مدینہ کے بعد نازل ہوئیں وہ مدنی کہلاتی ہیں۔اس اعتبار سے مکی سورتوں کی تعداد ۱۸۶ اور مدنی سورتوں کی تعداد ۲۸ہے۔ مندرجہ ذیل خصوصیات کی بناء پر مکی اور مدنی سورتوں کو پہچانا جا سکتا ہے۔

مکی سورتیں عموماً چھوٹی ہیں اور ان میں اکثر توحید و رسالت، آخرت کے محمل احکام، دین و عبادت اور سابقہ امتوں کے واقعات اور انبیاء کرام علہیم السلام کے قصے بیان کیے گئے ہیں۔ جبکہ مدنی سورتیں بڑی ہیں اور ان میں زیادہ تر شریعت کے تفصیلی احکام ہیں۔

مکی دور کی سورتوں اور آیات میں اہل ایمان کو ان کے فرائض بتائے گئے ہیں اور گمراہ لوگوں کو گذشتہ اقرام کے انجام سے خبردار کیا گیا ہے، جبکہ مدنی سورتوں اور آیات میں تفصیلی احکام بتائے گئے ہیں۔ جیسے زکوٰۃ، حج، جہاد و قتال کے مسائل اور جرائم کی سزائیں وغیرہ بتائی گئی ہیں اور زندگی کے مختلف گوشوں سماجی، معاشی اور خاندانی نوعیت کے احکام سےمتعلق بنیادی ہدایات دی گئی ہیں۔

مکی سورتوں میں مومنوں کے ساتھ زیادہ تر مشرکین کو خطاب کرکے سمجھایا گیا ہے،جبکہ مدنی سورتوں میں مسلمانوں کے ساتھ منافقین اور اہل کتاب کا بھی تذکرہ ملتا ہے۔
اکثر مکی سورتوں میں ”یایھا الناس“ (اے لوگو) کے الفاظ سے اور مدنی سورتوں میں ”یایھا الذین امنو“(اے ایمان والو) کے الفاظ سے خطاب کیا گیا ہے۔

۲) قرآن مجید کی چند خوبیاں بیاں کریں۔

جواب: قرآن مجید کی چند خوبیاں:

قرآن مجید کا الہامی کتاب ہونا: قرآن کریم اللہ تعالی کی آخری الہامی کتاب ہے جو انسانوں کی ہدایت کے لیے آخری پیغام ہے ، جو رہتی دنیا کے اقوام کا دستور عمل ہے اور دنیا و آخرت کی فلاح کی ضامن ہے۔ اللہ تعالیٰ کی اس نعمت عظمی کا کوئی بدل نہیں، اس کا پڑھنا اور سننا باعث برکت و ثواب ہے ، اس کو سمجھنا، اس کی باریکیوں پر غور و فکر کرنا باعث ہدایت و سعادت دارین ہے ، جبکہ اس کی تعلیمات پر عمل کرنا، دوسروں کو سنانا اور اس کی برکات سے محروم لوگوں تک اس کو پہنچانا بہت بڑی نیکی اور حصول سعادت دارین کا موجب ہے۔

قرآن مجید کا عربی زبان میں نازل ہونا:

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے : ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم لوگ سمجھ سکو۔ قرآن کریم اللہ تعالی کا وہ کلام ہے جو صدیوں سے اسی طرح پڑھا جارہا ہے، جس طرح وہ اپنے نزول کے وقت پڑھا جاتا تھا، جس کا خاص سبب اس کا عربی زبان میں ہونا اور خاص طرز بیان ہے۔
انداز واسلوب میں منفرد ہو نا: قرآن کریم کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ یہ اللہ تعالی کا کلام ہے۔ یہ اپنے انداز و اسلوب میں منفرد ہے، یہ بے حد دلکش اور روح میں اتر جانے والی کتاب ہے اس کے مضامین اور موضوعات میں کوئی تضاد اور تفاوت نہیں ہے، یہی بات اس کے برحق ہونے کے لیے کافی ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے ترجمہ : بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے۔ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کا (کلام) ہوتا تو اس میں بہت سا اختلاف پاتے۔(النساء: ۲۷)

حدیث شریف میں ہے کہ حضور اکرم ﷺنےارشاد فرمایا کہ : قرآن کی فضیلت دیگر کلام پر اس طرح ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کو تمام مخلوق پر فضیلت حاصل ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی : ۲۲۰۸) جس طرح پوری کائنات میں اللہ تعالی کو برتری اور عظمت حاصل ہے اسی طرح اس کے کلام کو بھی بڑی عظمت و فضیلت حاصل ہے۔

شک وشبہ سے بالا تر کتاب:

قرآن کریم نے ابتداء ہی میں اپنی عظمت کا اعلان کیا، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : یہ کتاب یعنی قرآن مجید اس میں کچھ شک نہیں کہ اللہ کا کلام ہے پر ہیز گاروں کیلیے رہنما ہے۔(سورة البقرہ:۲)

۳) قرآن مجید کے فضائل پر نوٹ تحریر کریں۔

جواب: قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ آخری الہامی کتاب ہے۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی ذات عظمت اور بزرگی اور ہر نقص و عیب سے پاک ہے۔ اس طرح اس کی کتاب بھی عظمت اور بلند شان والی ہے۔ ہر قسم کی غلطی، تحریف اور تغیر سے پاک ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: بیشک یہ کتاب نصحیت ہم ہی نے اتاری ہے اور یقیناً ہم اس کے نگہبان ہیں۔ اس کتاب میں بے پناہ تاثیر ہے۔(الحجر:۹) جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ترجمہ: اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تم اس کو دیکھتے کہ اللہ کے خوف سے دبا اور پھٹا جاتا ہے۔ اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور کریں۔(الحشر:۲۱)

حضور اکرمﷺ نے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے: (صحیح بخاری:۵۰۲۷)
حضوراکرمﷺ نے مزید ارشاد فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں جن پر عمل کرنے کے بعد تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے ایک قرآن اور دوسری میری سنت ہے، جو دونوں ہرگز جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ یہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر حاضر ہوں۔ (مستدرک حاکم: ۴۳۲۱)

ب) مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جوابات تحریر کریں۔

۱)لفظ قرآن کا مطلب لکھیں۔

جواب: لفظ ”قرآن“ کے لغوی معنی پڑھنا ہے۔ اور ”قرآن“ کے معنی پڑھی ہوئی کتاب بھی ہے۔

۲)سورت اور آیت کا مطلب بیان کریں۔

جواب:سورۃ: کم از کم تین آیات پر مشتمل ہوتی ہے اور ہر سورۃ کا ایک خاص مضمون وموضوع ہوتا ہے۔

آیت: کے لغوی معنی ہیں نشان یا علامت۔ اصطلاح میں ”آیت“ قرآن شریف کے ایک فقرہ کو کہتے ہیں اور فقرہ کے آخر میں ټ علامت ہوتی ہے۔

۳)مکی اور مدنی سورتوں کا فرق واضح کریں۔

جواب: مکی و مدنی سورتوں کا تعارف اور خصوصیات:

قرآن مجید کی سورتوں کو نزول کے اعتبار سے دوحصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ وہ آیات یا سورتیں جو ہجرت مدینہ سے قبل نازل ہوئیں وہ مکی کہلاتی ہیں۔ اور جو ہجرت مدینہ کے بعد نازل ہوئیں وہ مدنی کہلاتی ہیں۔اس اعتبار سے مکی سورتوں کی تعداد ۱۸۶ اور مدنی سورتوں کی تعداد ۲۸ہے۔ مندرجہ ذیل خصوصیات کی بناء پر مکی اور مدنی سورتوں کو پہچانا جا سکتا ہے۔

مکی سورتیں عموماً چھوٹی ہیں اور ان میں اکثر توحید و رسالت، آخرت کے محمل احکام، دین و عبادت اور سابقہ امتوں کے واقعات اور انبیاء کرام علہیم السلام کے قصے بیان کیے گئے ہیں۔ جبکہ مدنی سورتیں بڑی ہیں اور ان میں زیادہ تر شریعت کے تفصیلی احکام ہیں۔

مکی دور کی سورتوں اور آیات میں اہل ایمان کو ان کے فرائض بتائے گئے ہیں اور گمراہ لوگوں کو گذشتہ اقرام کے انجام سے خبردار کیا گیا ہے، جبکہ مدنی سورتوں اور آیات میں تفصیلی احکام بتائے گئے ہیں۔ جیسے زکوٰۃ، حج، جہاد و قتال کے مسائل اور جرائم کی سزائیں وغیرہ بتائی گئی ہیں اور زندگی کے مختلف گوشوں سماجی، معاشی اور خاندانی نوعیت کے احکام سےمتعلق بنیادی ہدایات دی گئی ہیں۔

مکی سورتوں میں مومنوں کے ساتھ زیادہ تر مشرکین کو خطاب کرکے سمجھایا گیا ہے،جبکہ مدنی سورتوں میں مسلمانوں کے ساتھ منافقین اور اہل کتاب کا بھی تذکرہ ملتا ہے۔
اکثر مکی سورتوں میں ”یایھا الناس“ (اے لوگو) کے الفاظ سے اور مدنی سورتوں میں ”یایھا الذین امنو“(اے ایمان والو) کے الفاظ سے خطاب کیا گیا ہے۔

۴) قرآن مجید کے مشہور نام تحریر کریں۔

جواب: قرآن مجید کا اصل نام یہی ”القرآن“ ہے لیکن علماء کرام نے اس کے علاوہ بھی بہت سارے نام شمارکیے ہیں جو قرآن مجید میں مذکور ہیں ان میں سے چند مشہور نام یہ ہیں:
۱)القرآن: کلام پاک کا یہ اسلی اور ذاتی نام ہے۔۲)الفرقان: حق و باطل میں فرق کرنے والی کتاب۔۳)الذکر: نصحیت کرنے والی کتاب۔۴)الکتاب: خاص کتاب یعنی اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید۔۵)الہدیٰ: راہ دکھانے والی کتاب۔۶)النور: روشنی والی کتاب۔۷)الحق: ثابت شدہ کتاب۔۸)الشفاء: یعنی جسمانی و روحانی بیماریاں ختم کرنے والی کتاب۔۹)التنزیل: اتاری ہوئی کتاب

۵) قرآن مجید کے فضائل کے متعلق کم از کم دو احادیث بیان کریں۔

جواب:حضور اکرمﷺ نے قرآن مجید کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے فرمایا: تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے: (صحیح بخاری:۵۰۲۷)
حضوراکرمﷺ نے مزید ارشاد فرمایا کہ میں تمہارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں جن پر عمل کرنے کے بعد تم کبھی گمراہ نہیں ہو گے ایک قرآن اور دوسری میری سنت ہے، جو دونوں ہرگز جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ یہ دونوں میرے پاس حوض کوثر پر حاضر ہوں۔ (مستدرک حاکم: ۴۳۲۱)

۶)قرآن مجید کے حقوق و آداب بیان کریں۔

جواب: قرآن مجید ایک بابرکت کتاب ہے، اس کی شان عام کتابوں سے بڑھ کر ہے، اس لیے مسلمانوں پر اس کے حقوق و آداب عائد ہوتے ہیں۔ جن کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ مثلاً :
۱۔قرآن مجید پر ایمان لانا،۲۔ قرآن مجید کو باوضو پڑھنا اور غور سے سننا،۳۔ قرآن مجید کو سمجھنا، قرآن مجید میں تدبر اور غور و فکر کرنا، ۴۔ قرآن مجید پر عمل کرنا،۵۔ قرآن مجید کی تعلیم کو عام کرنا، ۶۔ قرآن مجید کو نظام کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر نافذ کرنا۔
لہٰذا ہمیں چاہئے کہ قرآن کریم کے احکام پر زندگی گذارنے کی کوشش کریں، اس کی تعلیمات پر عمل کریں۔