Riyaz Ahmad Qadri Biography | ریاض احمد قادری

0

شہر فیصل آباد سے متعلق پروفیسر ریاض احمد قادری’ ان شخصیات میں سے ہیں’ ادب جن کے رگ و ریشے میں رچا بسا ہے۔ رگ و ریشے میں گردش کرتا ہوا پنجابی ادب ، اردو ادب اور انگریزی ادب ریاض احمد قادری کو تحقیق و تنقید، تشریح و ترجمہ۔ تصنیف و تالیف، تدوین وترتیب، تجزیہ اور شعرگوئی میں ہمہ وقت مصروف کار رکھتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ وہ اپنے قلم کی گردش سے پنجابی اور اردو ادب کے دامن کو تقریباً درجنوں قیمتی کتب کے سرمایہ سے مالا مال کرچکے ہیں۔ ان کا رخش قلم ہے کہ بے تکان دوڑ رہا ہے۔

انہوں نے ادب کی بہت ساری جہات میں ادبی معرکے سر کئے ہیں۔۔پنجابی ، اردو یا انگریزی ادب کا کوئی پہلو ان کی نظروں سے اوجھل نہیں ہے ۔۔وہ نہ صرف پاکستان کے صنعتی شہر فیصل آباد کا فخر ہیں بلکہ پاکستان کے ایک نامور سپوت اور ” لیونگ لیجنڈ ” ہیں۔

ان کے منفرد اسلوب میں جو تنوع پایا جاتا ہے وہ زبان و بیان پر ان کی خلاقانہ دسترس کی دلیل ہے ۔انھوں نے گزشتہ چار عشروں میں ہر صنفِ ادب میں اپنے اشہب ِ قلم کی خوب جو لانیاں دکھائی ہیں۔انھوں نے حمد ،نعت ،نظم ،غزل افسانہ نگاری ،کالم نگاری اور تنقید و تحقیق میں اپنی خدادا صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ وہ علمی و ادبی مجلات کے روح رواں ہیں اور اہم ادبی تنظیموں سے بھی ان کا معتبر ربط بر قرار ہے۔

علمِ عروض میں ان کی مہارت کا ایک عالم معترف ہے ۔ ادب اور صحافت سے طویل وابستگی رکھنے والے اس وسیع المطالعہ تخلیق کار نے اپنی ایک درجن سے زائد وقیع تصانیف سے اردو اور پنجابی زبان و ادب کی ثروت میں جو گراں قدر اضافہ کیا ہے،وہ تاریخ ِ ادب میں آبِ زر سے لکھا جائے گا۔ ممتاز ادیب و دانشور احسان رانا ان کی شخصیت کو عالمی ادب کے ایک دائرۃ المعارف سے تعبیر کرتے ہیں جن کی فقید المثال علمی و ادبی کامرانیوں اور متنوع تخلیقی تجربات سے نہ ْصرف اردو اور پنجابی ادب کی ثروت میں بے پناہ اضافہ ہوا بل کہ اس ہفت اختر ،زیرک ،فعال اور مستعد ادیب کی قومی خدمات سے اہلِ وطن خود اپنی نظروں میں معزز و مفتخر ہو گئے ۔ محترم احسان رانا مزید لکھتے ہیں۔ کہ “پروفیسر ریاض احمد قادری اپنی ذات میں انجمن اور بلبل ھزار داستاں ہیں۔۔وہ خود بھی روشن ضمیر’ روشن دماغ ہیں اور نور افشاں قلم کےشہسوار بھی ہیں”۔۔

وطن ،اہلِ وطن اور ادبیات سے والہانہ محبت کرنے والے اس باکمال دانش ور کی قومی خدمات کی وجہ سے تاریخ ہر دور میں اس نابغہء روزگار ادیب کے عظیم الشان کام اور قابلِ صد احترام نام کی تعظیم کرے گی اور جریدہ ء عالم پر ان کا دوام ثبت رہے گا ۔ نامور پنجابی ادیب الیاس گھمن کا کہنا ہے کہ ایسے نایاب لوگ ملکوں ملکوں ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتے جنھوں نے فروغ ِ علم و ادب کے لیے اپنی زندگی وقف کر رکھی ہے ۔ ان کی رائے ہے کہ “ایسے دانش ور کا وجود اللہ کریم کا انعام ہے جسے تشنگانِ علم ،لسانیات کے اساتذہ اور طلبہ کے لیے خضرِ راہ کی حیثیت حاصل ہے۔”۔۔۔

ریاض احمد قادری کے کریڈٹ میں ایک ہزار سے زائد شاعری اور نثر کی کتب کے دیباچے لکھنے کا اعزاز بھی ہے ۔۔کئی چیلنز کے اینکر اور میزبان کے طور پر بھی معرکہ سر کر رہے ہیں ۔۔اپنے یو- ٹیوب چینل میں ہزاروں کی تعداد میں انٹرویوز اور دیگر ادبی سر گرمیوں کی ویڈیوز اپلوڈ کر چکے ہیں ۔۔۔ ایک صوبائی اور ایک قومی سیرت ایوارڈ کے علاوہ ملک بھر کی ادبی تنظیموں سے سینکڑوں کی تعداد میں ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں ۔۔
کسی بھی موضوع پر لکھنا ، گفتگو کرنا ، تحقیق و تنقید کرنا ان کے لیے کوئی مشکل نہیں ہے۔

عالمی کلاسیک ،ادبی تحریکوں ،تنقید و تحقیق اور جدید لسانیات پر جناب ریاض احمد قادری کو خلاقانہ دسترس حاصل ہے ۔ ریاض احمد قادری کو پاکستان کی علاقائی زبانوں پر بھی عبور حاصل ہے ۔انہوں نے انگریزی ،اردو ،پنجابی ،عربی ،فارسی زبان کے ادب کا عمیق مطالعہ کیا ہوا ہے ۔ان کے ذاتی کتب خانے میں ادیانِ عالم ،تاریخ ،فلسفہ ،نفسیات ،عمرانیات اورادبیات عالم کے موضوع پر دس ہزار کے قریب نادر کتب موجود ہوں گئیں۔۔

ریاض احمد قادری جیسے ادیب کسی بھی معاشرے کا بیش بہا اثاثہ ہوتے ہیں جو ستائش اور صلے کی تمنا سے بے نیاز رہتے ہوئے پرورش، لوح و قلم میں انہماک کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اپنے تجربات و احساسات کو سچے جذبات سے مزین کر کے زیبِ قرطاس کرتے چلے جاتے ہیں۔ ریاض احمد قادری کے اسلوب میں فطرت نگاری، حقیقت نگاری ،موضوعیت کی مظہر مقصدیت ،طبقاتی کش مکش ،عام آدمی کی زندگی کی سماجی اور معاشی پر یشانیاں اور سرمایہ دارانہ نظام کی نا انصافیاں بہت اہم ہیں۔

اللہ کریم نے ریاض احمد قادری کو صبر و تحمل اور شگفتہ مزاجی کے ارفع اوصاف سے نوازا تھا ۔اُن کی گُل افشانی ٔ گفتار سے محفل کِشتِ زعفران بن جاتی تھی ۔ مختلف شعراء کے سیکڑوں اشعار اُنہیں زبانی یاد ہیں۔ دوران گفتگو ان ضرب المثل اشعار کے بر محل استعمال سے وہ اپنے موقف کا خوبصورت ثبات کرتے ہیں۔

ان کا ایک کمال یہ بھی ہے کہ وہ کسی بھی جگہ ، کسی بھی وقت ، کسی بھی موضوع پر مشاعرہ سجا سکنے کا فن خوب جانتے ہیں ۔۔۔۔بیسیوں شعراء و ادبا ان کے ایک اشارے کے منتظر ہوتے ہیں۔۔بلا شبہ آپ فیصل آباد شہر میں سب سے زیادہ متحرک ادیب و شاعر ہیں کسی بزم میں وہ بطور نظامت کے نظر آتے ہیں تو کہیں کسی کتاب کے مبصر کے طور پر ۔۔تو کہیں بطور شاعر ۔۔تو کہیں مہمان خصوصی یا صاحب صدر کے طور پر۔ غرض وہ واہ واہ کے بجائے کام کر کے دکھانے والے زندہ دل ادیب ہیں۔فیصل آباد کو اپنے اس ذہین و فطین فرزند پر بہت فخر و ناز ہے۔ ریاض احمد قادری صاحب’ آپ سلامت رہیں۔ آپ ہمارا فخر ہیں۔ 💖💚❤🧡💜

راقم ڈاکٹر اظہار احمد گلزار
فیصل آباد ۔۔۔پاکستان