سبق: سچ کی جیت ، خلاصہ، سوالات و جوابات

0
  • کتاب “ابتدائی اردو” برائے تیسری جماعت
  • سبق نمبر 08: کہانی
  • سبق کا نام: سچ کی جیت

خلاصہ سبق:سچ کی جیت

سبق “سچ کی جیت” میں ایک بادشاہ کی عقل مندی بیان کی گئی ہے۔کسی زمانے میں ایک بادشاہ تھا۔بادشاہ کو شعر و شاعری سے بڑی دلچسپی تھی۔ ایک روز اس نے کچھ شاعروں کو بلا کر نہ صرف دربار سے وابستہ کر لیا بلکہ ان کی تنخواہیں بھی مقرر کیں۔

یہ سب شاعر ایک دوسرے سے حسد کرتے مگر بادشاہ کی آمد پر بادشاہ کے خوشامدی بن جاتے تھے۔شاعر انعام پانے کی خاطر بادشاہ کی تعریف کرتے تھے۔ان شاعروں میں فیروز ایسا شاعر تھا جو بلائے بنا نہ تو دربار میں جاتا اور نہ ہی بادشاہ کی خوشامد کرتا۔ بادشاہ نے بہت جلد ان شاعروں کو پہچان لیا۔

ایک روز اس نے سب کو بلا کر اعلان کیا کہ جو میری سچی تعریف کرے گا اسے ایک ہیرا انعام میں دیا جائے گا۔سب شاعروں نے بادشاہ کی تعریف میں اشعار کہے بادشاہ نے سب کو ایک ایک ہیرا انعام میں دیا۔سب شاعر خوش ہو جاتے اور سلام کرکے بیٹھ جاتے۔ مگر فیروز اپنی جگہ سے نہ اٹھا۔

بادشاہ فیروز سے ناراض ہوا کہ اس نے کہا کہ تم نے کیا لکھا ہے؟ اس پہ فیروز نے بادشاہ سے جان کی امان مانگی۔ بادشاہ نے جان کی امان دیتے ہوئے اسے اس کا لکھا سنانے کو کہا۔ فیروز نے بادشاہ کی عقل مندی کی تعریف کی اور کہا کہ وہ شاعروں کی بھی بہت عزت کرتا ہے مگر وہ گھوڑے اور گدھے کو سیک ہی اصطبل میں باندھتا ہے۔اس کے علاوہ بھی اس نے بادشاہ کی کئ کمزوریاں گنوائیں۔

سب درباریوں نے سوچا کہ آج اس شاعر کی خیر نہیں۔ مگر اس وقت سب حیران ہوئے جب بادشاہ نے فیروز کو بھی انعام میں ایک ہیرا دیا۔سبھی شاعر ہیرے کی قیمت لگوانے کے لیے خوشی خوشی جوہری کے پاس گئے۔مگر سب کے ہیرے جھوٹے اور صرف فیروز کا ہیرا سچا تھا۔ اگلے روز سب شاعروں نے بادشاہ سے شکایت کی تو بادشاہ نے مسکرا کر جواب دیا میں تعجب کی کیا بات ہے۔جس نے جھوٹی تعریف کی جھوٹا ہیرا پایا۔ جس نے سچی بات کہی اسے سچا ہیرا ملا۔ یہ سن کر سب شاعر شرمندہ ہوئے۔

سوچیے اور بتایئے:

بادشاہ کوکس چیز سے دلچسپی تھی؟

بادشاہ کو شعر و شاعری سے بڑی دلچسپی تھی۔

شاعر بادشاہ کی تعریف کس لیے کرتے تھے؟

شاعر انعام پانے کی خاطر بادشاہ کی تعریف کرتے تھے۔

بادشاہ نے دربار میں کیا اعلان کیا؟

بادشاہ نے اعلان کیا کہ جو میری سچی تعریف کرے گا اسے ایک ہیرا انعام میں دیا جائے گا۔

بادشاہ فیروز سے کیوں ناراض ہوا؟

سب شاعروں نے بادشاہ کی تعریف کی مگر فیروز اپنی جگہ سے نہ اٹھا۔بادشاہ فیروز سے ناراض ہوا کہ اس نے کہا کہ تم نے کیا لکھا ہے؟

بادشاہ نے فیروز کو سچا ہیرا کیوں دیا؟

فیروز نے بادشاہ کی سچی تعریف کی تھی اس لیے بادشاہ نے اسے سچا ہیرا دیا۔

خالی جگہوں کو نیچے لکھے ہوۓ الفاظ سے بھریے۔

تعریف ،خالی ، درباریوں ، شاعروں ، تعجب ، مسکرا ،جوہری ، ہیرے۔

  • ایک دن بادشاہ نے کچھ شاعروں کو بلا یا اورانھیں اپنے درباریوں میں شامل کرلیا۔
  • وہ نہ بادشاہ کی خوشامد کرتا اور نہ اس کی تعریف میں شعر پڑھتا تھا۔
  • سبھی شاعر ہیرے کی قیمت لگوانے کے لیے خوشی خوشی جوہری کے پاس گئے۔
  • یہ سن کر سب شاعروں نے تیاریاں شروع کر دیں۔
  • بادشاہ نے مسکرا کر جواب دیا میں تعجب کی کیا بات ہے۔

ان لفظوں سے جملے بنائیے۔

خوشامد خوشامد بری بلا ہے۔
دربار بادشاہ نے دربار میں شاعروں کو بلایا۔
ہیرا بادشاہ نے سب کو ایک ہیرا دیا۔
ناراض علی اپنے دوست احمد سے ناراض ہو گیا۔
عزت ہمیں بڑوں کی ہمیشہ عزت کرنی چاہیے۔
انعام احمد کو کلاس میں اول آنے پر انعام ملا۔
حیرت آمنہ کو سامنے پا کر مجھے خوشگوار حیرت ہوئی۔

اُستاد کی مدد سے ان لفظوں کے نیچے واحد لکھیے۔

اشعار شعر
شعرا شاعر
علما عالم
انعامات انعام
جوابات جواب

پڑھیے سمجھیے اور لکھیے۔

  • شاعر آپس میں لڑتے ہیں۔
  • حسد کرتے ہیں۔
  • بادشاہ کی تعریف کرتے ہیں۔
  • اس نے اپنی نظم سنائی۔

ان جملوں میں لڑتے ہیں ‘ حسد کرتے ہیں ‘تعریف کرتے ہیں اور نظم سنائی الفاظ استعمال ہوۓ ہیں ۔جن سے کسی کام کے کرنے یا ہونے کا پتا چلتا ہے۔ایسے لفظوں کو فعل کہتے ہیں۔نیچے لکھے ہوۓ لفظوں کو خانوں کے مطابق لکھیے۔

اسم: بادشاہ، فیروز ، ہیرا ، گھوڑا ، اصطبل ، دربار۔
فعل: بلایا ، لڑتے ، دکھانا، جانا ، پڑھنا ، ملنا ، کہنا۔

ان جملوں پر ✅ یا ❎ کا نشان لگائیے۔

  • بادشاہ کے دربار میں سب شاعر محبت سے رہتے تھے۔❎
  • فیروز بھی بادشاہ کی خوشامد کرتا تھا۔❎
  • بادشاہ نے خوش ہوکر سبھی کو ایک ایک ہیرا دیا۔✅ ہیرالے کر سبھی اپنے اپنے گھر چلے گئے ۔❎

ان لفظوں کے نیچے ان کے متضاد لکھیے۔

شروع آخر
بعد پہلے
نیچا اونچا
سچا جھوٹا
جواب سوال
عالم جاہل
عقل مند بے وقوف
ناراض خوش

ان جملوں کو درست کر کے لکھیے۔

بادشاہ کو شعروشاعری کو بڑی دلچسپی تھی ۔ بادشاہ کو شعر و شاعری سے بڑی دلچسپی تھی۔
اس کی نام فیروز تھا۔ اس کا نام فیروز تھا۔
بادشاہ نے اسے ایک ہیرا انعام سے دیا۔ بادشاہ نے اسے ایک ہیرا انعام میں دیا۔
یہ سن سے سب شاعروں نے تیاریاں شروع کر دیا۔ یہ سن کے سب شاعروں نے تیاریاں شروع کر دیں۔
اس کے بعد دوسرے شاعر سے اپنی نظم سنائی۔ اس کے بعد دوسرے شاعر نے اپنی نظم سنائی۔

بادشاہ اور فیروز پر دودو جملے لکھیے۔

بادشاہ: بادشاہ کو شعر و شاعری کا بہت شوق تھا۔ بادشاہ نے تمام شاعروں کو اس کی تعریف کرنے کا کہا۔
فیروز: فیروز ایسا شاعر تھا جو بلائے بنا نہ تو دربار میں جاتا اور نہ ہی بادشاہ کی خوشامد کرتا۔ فیروز نے بادشاہ سے سچا ہیرا انعام میں پایا۔

بلند آواز سے پڑھیے اور خوش خط لکھیے۔

مقرر، خوشامدی ، فیروز ، اصطبل ، انعام ، رنجیدہ۔