Advertisement
Advertisement
بچھڑا وہ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا
خالد شریف
میں فنا ہوگیا وہ بدلا پھر بھی نہیں فرازؔ
میری چاہت سے بھی سچی تھی نفرت اس کی
احمد فراز
دستِ تقدیر سے ہر شخص نے حصہ پایا
‏میرے حصے میں تیرے ساتھ کی حسرت آئی
زندگی ہر روز نئے رنگ میں ڈھل جاتی ہے
کبھی دشمن تو کبھی دوست نظر آتی ہے
‏دل نے ذرا سے غم کو قیامت بنا دیا
ورنہ وہ آنکھ اتنی زیادہ خفا نہ تھی
بےقصور بھی تھے اس کی محبت کے وفادار بھی تھے
پھر کیوں یار بھی روٹھا ساتھ بھی چھوٹا اور دل بھی ٹوٹا

Advertisement
Advertisement