Advertisement
Advertisement
اس سے کہنا میری سزا میں کچھ کمی کر دے
عادی مجرم نہیں ھوں غلطی سے عشق ھوا تھا
یاد اُس کی اب بھی آتی ہے
بُری عادت ہے، کہاں جاتی ہے
اپنی دُھوپ اپنی چھاؤں میں رہتے ہیں
مرشد غریب لوگ ہیں گاؤں میں رہتے ہیں
کبھی شوق سے ملاقات کرنی ہو تو چلے آنا ہماری ایک ہی پہچان ہے
اُداس آنکھیں۔‌۔۔۔۔۔۔۔۔ اُداس چہرا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور نوابی عادت

Advertisement
Advertisement