Advertisement

تعارف

محمد شاکر نام اور ناجی تخلص تھا۔ چند جگہوں پر ان کے نام کو سید محمد شاکر لکھا گیا ہے۔کہیں پر میر محمد شاکر لکھا ملتا ہے۔ ناجی دہلی کے رہنے والے تھے اور مشہور شاعر تھے۔ ناجی کی پیدائش سترویں صدی کی آخری دہائی معلوم ہوتی ہے۔ وہ دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ اس زمانے کے اکثر شرفا کی طرح ناجی کا پیشہ بھی سپہ گری تھا۔ ان کے سپاہی پیشہ ہونے کے بارے میں تذکرہ نگاروں نے لکھا ہے۔

Advertisement

ادبی سفر

ناجی ان خوش قسمت شعراء میں سے ہیں جن کو زندگی میں ہی قبولیت عام کا شرف حاصل ہو گیا تھا اور ان کے اشعار خواص و عوام میں پسند کیے جاتے تھے۔ اس بات کی گواہی وہ تمام بیاضیں دیتے ہیں جو ان کے فوراً یا کچھ  بعد لکھے گئے۔ ان میں سے بیشتر نے ان کی شاعرانہ خوبیوں کا اعتراف کیا ہے اور ان کو سراہا ہے۔

ناجی کی شاعری کی سب سے نمایاں خصوصیت عیش کوشی اور خوش وقتی ہے۔ ان کے دیوان کا بڑا حصہ غزلوں پر مشتمل ہے اور غزلوں میں عموماً حسن و عشق کے بیانات کی عکاسی جیسا کچھ پہلے بھی کہا جاچکا ہے۔ ان کی شاعری کی جڑیں اپنے ماحول میں اتنی دور تک پیوست ہیں کہ دونوں کو الگ کرکے دیکھنا ممکن نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے یہاں عشق کا کوئی بلند یا فلسفیانہ تصور نہیں ملتا۔ ان کے یہاں وہ گداختگی اور نشہ ہے جو کسی قلزم خوں سے گزر کر اور دل پر خوں کی گلابی میں ڈوبتے سے پیدا ہوتا ہے۔ وہ اس دور کا شاعر ہے  جہاں دیروز اور فردا دونوں کو نشاط امروز میں گم کر دیا جاتا تھا۔ جہاں زندگی ایک نشہ مے عبادت تھی چاہے وہ نشہ حسن ہو یا نشہ مے۔

ان کے یہاں حسن کی اداؤں کی مصوری اور عشق کی شیفتگی کا بیان ہے۔ یہ متاثر علو اور رفعت سے خالی سہی لیکن ان کی دل کشی سے کسی کو انکار نہیں ہو سکتا۔ دوسرے یہ کہ چوں کہ یہ شاعر کی زندگی کی سچی حقیقتیں ہیں اور عشق کا یہ بیان صرف برائے شعر گفتن نہیں بلکہ ایک طرح سے ناجی کی آنکھوں دیکھی باتیں بلکہ ان کی آپ بیتی ہے اس لیے اس میں تاثیر بھی ہے اور اس کی یکسانیت ناگوار نہیں گزرتی بلکہ اس میں تجربہ کی صداقت کااحساس موجود ہے۔

ناجی جس دور کے شاعر ہیں اس دور کی شاعری کا سب سے نمایاں وصف عشق سادہ ردیاں یعنی امردستی کا رجحان ہے جس سے شاعری کا کلام  خالی نہیں۔ یہ دوسروی بات ہے کہ کسی کے یہاں یہ رجحان کہیں کہیں ہی دکھائی دیتا ہے اور کسی نے اس کو اپنا مزاج بنا لیا ہے۔

Advertisement

دیوان

شاکر ناجی صاحب دیوان شاعر ہیں ان کا قلمی نسخہ ایشاٹک سوسائٹی  کے پاس محفوظ ہے۔

آخری ایام

شاکر ناجی کی ۱۷۴۷ میں دہلی میں ہی لگ بھگ پچاس سال کی عمر میں  وفات ہو گئی۔ انھیں دہلی میں ہی دفن کیا گیا۔

شاکر ناجی کا منتخب کردہ کلام درج ذیل ہے۔