Subah Ke Nazare Nazam | نظم صبح کے نظارے کی تشریح

0
  • کتاب” اپنی زبان”برائے ساتویں جماعت
  • سبق نمبر13:نظم
  • شاعر کا نام: سعادت نظیر
  • نظم کا نام: صبح کے نظارے

نظم صبح کے نظارے کی تشریح

جاگا ہے بوٹا بوٹا ، چٹکا ہے غنچہ غنچہ
چمکا ہے ذرہ ذرہ، روشن ہے چپہ چپہ

یہ شعر سعادت نظیر کی نظم ” صبح کے نظارے” سے لیا گیا ہے۔ اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ صبح کے وقت ہر ایک پودا جاگا ہو اہو تا ہے۔ایک ایک پھول اور کلی کھل اٹھتے ہیں۔ صبح کی روشنی سے ہر اک ذرا جگمگا رہا ہوتا ہے۔ اس روشنی سے ایک ایک چپہ روشن دکھائی دیتا ہے۔

گردوں پہ جگمگاہٹ کھیتوں میں لہلہا ہٹ
چڑیوں کی چہچہاہٹ کلیوں کی مسکراہٹ

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ آسمان پہ روشنی کی جو جگمگاہٹ نمودار ہوتی ہے اس سے کھیت بھی لہلہانے لگ جاتے ہیں۔ یہ جگمگاہٹ چونکہ صبح کا اعلان ہوتی ہے اس لیے ہر طرف چڑیاں چہچہا اٹھتی ہیں اور کلیاں مسکرانے لگ جاتی ہیں۔

شبنم کے آئینے کا عکس چمن دکھانا
پتوں کا شاد ہونا اور تالیاں بجانا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ صبح کے خوبصورت مناظر میں سے ایک منظر یہ بھی دکھائی دیتا ہے کہ پورا باغ شبنم سے نہا جاتا ہے اور تمام چمن اس شبنم کو آئینہ بنا کر اس میں اپنا عکس دیکھتے ہیں جبکہ اس منظر سے تمام پتے بھی خوش ہو کر تالیاں بجانے میں لگ جاتے ہیں۔

پھولوں میں دلکشی ہے،کانٹوں میں تازگی ہے
ہر دل میں ایک خوشی ہےہر سمت روشنی ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ اس صبح کے خوبصورت منظر نے پھولوں کو تروتازہ بنا دیا ہے جبکہ اس منظر کی دلفریبی کی وجہ سے کانٹوں میں بھی تازگی دکھائی دیتی ہے۔ صبح کی بدولت ہر ایک دل خوش ہے اور ہر جانب روشنی چھائی ہوئی ہے۔

وادی، پہاڑ، صحرا ہر ایک جگمگایا
دریا کو جوش آیا ساحل بھی گنگنایا

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ صبح کی بدولت وادی ہو یا پہاڑ چاہے صحرا ہی کیوں نہ ہوں سب کچھ تروتازہ اور جگمگا رہا ہے۔ اس خوبصورت منظر نے دریا کو بھی جوش دلایا ہے اور صبح کی رنگینی سے ساحل بھی گنگنانے لگ گیا ہے۔

فطرت بہار پر ہے، دنیا نکھار پر ہے
ہر شے ہے خوبصورت، رنگین ہر نظر ہے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ صبح کے خوبصورت مناظر کی وجہ یہ ہے کہ فطرت پہ بہار آئی ہوئی ہے۔ یہ وجہ ہے کہ اس دنیا میں نکھار ہے۔اس صبح کی بدولت دنیا کی ہر اک شے خوبصورت دکھائی دے رہی ہے اور ہر ایک نظر رنگینی بھری ہے۔

سچ پوچھیے تو منظر کیسے ہیں پیارے پیارے
دیتے ہیں لطف کیا کیا یہ صبح کے نظارے

اس شعر میں شاعر کہتا ہے کہ سچ پوچھیے تو کئی طرح کے خوبصورت مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔ یہ صبح کے وقت کے تمام نظارے ایک الگ طرح کا لطف دیتے ہیں۔

سوچیے اور بتایئے:

بوٹا بوٹا‘ جاگنے سے کیا مراد ہے؟

بوٹا بوٹا جاگنے سے مراد یہ ہے کہ صبح ہوتے ہی ساری کلیاں ھل جاتی ہیں اور ہر جاندار اپنے اپنے کام میں مصروف ہو جاتا ہے۔

چپہ چپہ کیوں روشن ہے؟

صبح ہوتے ہی سورج کے طلوع ہونے سے چپہ چپہ روشن ہو جاتا ہے۔

”گردوں یہ جگمگاہٹ ‘‘ کا کیا مطلب ہے؟

”گردوں پہ جگمگاہٹ “ سے شاعر کا مطلب ہے کہ سورج طلوع ہوتے ہی آسمان پر روشنی پھیل گئی ہے جو سارے جہان کو روشن کرتی ہے اور اس سے سب کچھ جگمگا اٹھتا ہے۔

صبح کے وقت ہر شے خوبصورت کیوں ہوجاتی ہے؟

صبح کے وقت ہر شے اس لیے خوبصورت ہو جاتی ہے کہ صبح ہوتے ہی پھول پھل جاتے ہیں۔ کھیتوں میں لہلہاہٹ آجاتی ہے، چڑیاں چہچہانے لگتی ہیں پتوں پر شبنم کے قطرے چمکنے لگتے ہیں اور ہر سمت روشنی پھیل جاتی ہے۔ یہ تمام مناظر مل کر صبح کے وقت کو خوبصورت بناتے ہیں۔

اس نظم میں صبح کے وقت کا جو منظر بیان ہوا ہے اسے اپنے الفاظ میں لکھیے۔

اس نظم کے مطابق صبح کے وقت ہر بوٹا اور غنچہ جاگ جاتا ہے اور صبح کے نور سے اس کائنات کا چپہ چپہ روشن ہو جاتا ہے۔آسمان پر روشنی کے پھیلتے ہی چڑیاں چہچہانے لگتی ہیں اور کھیت لہلہاتے ہیں۔سب جگہوں پہ شبنم کے ڈیرے ملتے ہیں۔ پتے خوش اور پھولوں کانٹوں میں دلکشی و تازگی آ جاتی ہے۔ساحل بھی گںگنا اٹھتے ہیں۔ہرجانب روشنی اور ہر دل میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔

مصرعوں کو مکمل کیجیے۔

چمکا ہے ذرہ ذرہ، روشن ہے چپہ چپہ
چڑیوں کی چہچہاہٹ کلیوں کی مسکراہٹ
ہر دل میں ایک خوشی ہےہر سمت روشنی ہے
پتوں کا شاد ہونا اور تالیاں بجانا
دریا کو جوش آیا ساحل بھی گنگنایا
ہر شے ہے خوبصورت، رنگین ہر نظر ہے
دیتے ہیں لطف کیا کیا یہ صبح کے نظارے

نیچے دیے ہوئے لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

جگمگاہٹ رات کے وقت آسمان پہ تاروں کی جگمگاہٹ تھی۔
لہلہاٹ کھیتوں کی لہلہاٹ قابل دید تھی۔
چہچہاہٹ چڑیوں کی چہچہاہٹ سے باغ گونج اٹھا۔
مسکراہٹ صبح کی دلفریبی نے سب کے چہروں پہ مسکراہٹ بکھیر دی۔
عکس بچے میں اس کے والد کا عکس موجود تھا
تازگی باغ میں جا کر تازگی کا احساس ہوتا ہے۔
جوش دریا کے پانی میں جوش و روانی تھی۔
نکھار بہار کی آمد سے چمن پہ نکھار آیا۔
نظر جیسے ہی میری اس پہ نظر گئی وہ چھپ گیا۔
منظر صبح کا منظر بہت دلفریب ہوتا ہے۔
لطف گھڑ سواری کر کے ہمیں بہت لطف آیا۔

واحد سے جمع بنائیے۔

واحد جمع
ذره ذرات
دنیا دنیاؤں
شے اشیاء
منظر مناظر
وادی وادیاں

ان لفظوں کے متضادلکھیے۔

جاگا سویا
شاد ناشاد
روشنی اندھیرا
خوشی غمی
خوبصورت بدصورت

نیچے دیے ہوئے مصرعوں کو ترتیب سے لکھیے۔

  • فطرت بہار پر ہے دنیا نکھار پر ہے
  • پھولوں میں دلکشی ہے کانٹوں میں تازگی ہے
  • چپکا ہے ذرہ ذرہ روشن ہے چپہ چپہ
  • ہر شے ہے خوبصورت رنگین ہر نظر ہے
  • ہر دل میں اک خوشی ہے ہر سمت روشنی ہے
  • جاگا ہے بوٹا بوٹا چٹکا ہے غنچہ غنچہ
  • دریا کو جوش آیا ساحل بھی گنگنایا
  • شبنم کے آئنے کا عکس چمن دکھانا
  • وادی، پہاڑ، صحرا ہر ایک جگمگایا
  • پتوں کا شاد ہونا اور تالیاں بجانا
  • دیتے ہیں لطف کیا کیا صبح کے نظارے

صحیح ترتیب:

  • جاگا ہے بوٹا بوٹا ، چٹکا ہے غنچہ غنچہ
  • چمکا ہے ذرہ ذرہ، روشن ہے چپہ چپہ
  • شبنم کے آئینے کا عکس چمن دکھانا
  • پتوں کا شاد ہونا اور تالیاں بجانا
  • پھولوں میں دلکشی ہے،کانٹوں میں تازگی ہے
  • ہر دل میں ایک خوشی ہےہر سمت روشنی ہے
  • وادی، پہاڑ، صحرا ہر ایک جگمگایا
  • دریا کو جوش آیا ساحل بھی گنگنایا
  • فطرت بہار پر ہے، دنیا نکھار پر ہے
  • ہر شے ہے خوبصورت، رنگین ہر نظر ہے
  • دیتے ہیں لطف کیا کیا یہ صبح کے نظارے

املا درست کیجیے۔

ذرا ذرہ
طازگی تازگی
سحرا صحرا
سائل ساحل
فترت فطرت
نزر نظر
لتف لطف
طالیاں تالیاں
اکس عکس

عملی کام:اس نظم کا مطلب اپنے لفظوں میں لکھیے۔

اس نظم کے مطابق صبح کے وقت ہر بوٹا اور غنچہ جاگ جاتا ہے اور صبح کے نور سے اس کائنات کا چپہ چپہ روشن ہو جاتا ہے۔آسمان پر روشنی کے پھیلتے ہی چڑیاں چہچہانے لگتی ہیں اور کھیت لہلہاتے ہیں۔سب جگہوں پہ شبنم کے ڈیرے ملتے ہیں۔ پتے خوش اور پھولوں کانٹوں میں دلکشی و تازگی آ جاتی ہے۔ساحل بھی گںگنا اٹھتے ہیں۔ہرجانب روشنی اور ہر دل میں خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے۔

اپنے لفظوں میں شام کے نظارے بیان کیجیے۔

شام کے وقت سورج غروب ہونے لگتا ہے آسمان پہ ایک لالی سی دکھائی دیتی ہے۔ پرندے، انسان سب اپنے گھروں کو لوٹنے لگتے ہیں۔ جیسے ہی سورج سے روشنی کی کرنیں جدا ہوتی ہیں تو ہر جانب اندھیرا چھانے لگ جاتا ہے۔شام کا موسم رات کو اپنے پروں میں سمیٹے آتا ہے۔