سید اقبال کاظمی | Syed Iqbal Kazmi Biography

0

تعارف

اردو ادب میں منفرد اندازِ بیاں اور ہمہ جہت شخصیت کے مالک،ناول نگار،کالم نویس،کہانی کار،مترجم،صحافی اور اخبار کے ایڈیٹر کوئی اور نہیں بلکہ سید اقبال کاظمی ہیں جنہوں نے سینکڑوں کہانیاں اور تحریریں مخلتف قلمی ناموں سے لکھی اور رسالوں کی دنیا پر راج کیا۔

سید اقبال کاظمی فروری 1943 میں لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق سادات گھرانے کے کاظمی سیدوں کے ساتھ تھا جو کہ امام موسیٰ کاظم کی ہی اولاد میں سے ہیں۔ ان کی پیدائش کے کچھ عرصہ بعد ان کے والد سید مراتب علی شاہ کوئٹہ میں آباد ہوگئے تھے۔ چنانچہ اقبال حسین نے ابتدائی تعلیم لاہور اور کوئٹہ دونوں شہروں سے حاصل کی۔ بعد میں ، انہوں نے روزنامہ نوائے وقت کے نمائندے کی حیثیت سے کام کیا۔ نوائے وقت میں ہی کام کرنے کے دوران انھوں نے جاگریداروں اور قبائلی اثر وثوق رکھنے والے لوگوں سے ملاقات کی اور وہ واقعات قلم بند کیے جس سے ان کی شہرت میں کثیر اضافہ ہوا۔

ادبی خدمات


اقبال کاظمی صاحب بہترین مترجم بھی ہیں۔ انھوں نے بہت سی کتابیں انگریزی سے اردو میں ترجمہ بھی کی ہیں۔ اپنی عملی زندگی میں انھوں نے صحافت کا آغاز نوائے وقت سے کیا مگر بعد ازیں انھوں نے ڈیلی جنگ میں لکھنا شروع کیا۔ وہ اپنی شہرت کے عروج پر تھے تب آپ نے قسط وار ناول اور کہانیاں لکھنا شروع کر دیا۔ انھوں نے ہر رسالے اور جریدے میں لکھا اور نئے اُفق، سسپنس ڈائجسٹ،جاسوسی ڈائجسٹ،فتح،عالمی ڈائجسٹ جیسے رسالوں میں ان کی کہانیاں کثرت سے شائع ہوا کرتی تھیں۔

اسلوب

اقبال کاظمی کے ناول مختلف موضوعات پر مشتمل ہیں جیسے ایڈونچر،جاسوس،رومانس، جرم،ایکشن،اور معاشرتی امور۔ انہوں نے کئی قلمی ناموں سے سیکڑوں کہانیاں اور قسط وار ناول لکھے۔انہوں نے اپنی کتابوں میں مسلمانوں کے مسائل پر روشنی ڈالی جس کا آج کے مسلمان کو سامنا ہے۔ اقبال کاظمی نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ کوئٹہ میں گزارا اور وہ بلوچ عوام کی سخت زندگی کو بڑے قریب سے جانتے ہیں۔ انہوں نے اپنے اردو ایکشن ناولوں میں اس خطے کو خصوصی توجہ کا مرکز بنایا۔
کاظمی صاحب کی کچھ کہانیوں نے لافانی شہرت حاصل کی ، اور قارئین کو ان کا لکھنے کا انوکھا انداز اور ایکشن سین بھی پسند آیا۔

کاظمی نے مسلم برادری کو کشمیر اور فلسطین کے امور کی طرف راغب کیا۔ انہوں نے مشرق وسطی اور جنوبی ایشیاء میں جاری تحریک آزادی پر روشنی ڈالی۔ کاظمی نے درجنوں انگریزی ناولوں اور کہانیوں کو بھی اردو میں تبدیل کیا۔ وہ اردو افسانوں کا ایک قیمتی اثاثہ تھے ، لیکن کسی بھی حکومت اور نہ ہی ادبی تنظیم نے ان کی خدمات کو تسلیم کیا۔ کسی بھی کتاب یا ویب سائٹ میں اقبال کاظمی سیرت کے بارے میں کوئی مواد دستیاب نہیں ہے۔ وہ اردو ادب کے بڑے ادیب تھے مگر ان کا حق ادا نہ کیا گیا اور وہ گمنامی کی ہی زندگی گزار کر چلے گئے۔

تصانیف

  • ان کی مشہور تصانیف میں
  • انگارے،
  • زندان،
  • آتش فشاں،
  • شاطر،
  • پیادہ،
  • وارث ناول،
  • دولت کے پجاری،
  • کفن اور
  • انگارے قابلِ ذکر ہیں۔

آخری ایام

جب ۱۹۷۰ میں فسادات بڑھتے گئے تو اقبال کاظمی صاحب کراچی منتقل ہو گئے اور یہیں سکونت اختیار کر لی۔ انھوں نے بہت سی لازوال کہانیاں کراچی میں لکھیں اور بلآخر ۲۵ مئی ۲۰۰۱ کو ۵۸ برس کی عمر میں راہی ملک عدم ہوگئے۔ ان کی وفات اردو جریدوں کے لیے صدمے سے کم نہ تھی، ان کے پیچھے ان کے قسط وار ناولوں کو ادھورا چھوڑ دیا گیا تھا مگر بعد ازیں حسام بٹ نے ان کی تکمیل کی۔