توحید کی تعریف، سوالات و جوابات

0

سبق نمبر 02:

سوال ۱: عقیدہ کسے کہتے ہیں؟

جواب: عقیدہ کے لغوی معنی ہیں گرہ لگانا۔ شریعت کی اصطلاح میں انسان کے پختہ نظریات اور یقین عقائد کہلاتے ہیں جو دل کی گہرائیوں میں اترجائیں اور اس میں شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہ رہے۔ جیسے عقیدہ توحید، عقیدہ آخرت، عقیدہ ختم رسالت وغیرہ۔

تمام اعمال اس عقیدے کی وجہ سے اس اسی کے اشارے پر کیے جاتے ہیں، اسی لیے رسول اکرم ﷺ کو جب دین اسلام پھلانے کا حکم ملا تو آپ ﷺ نے عقائد کی اصلاح سے ابتداء فرمائی۔

سوال۲: اسلام کے بنیادی عقائد کون کون سے ہیں؟

  • جواب: اسلام دین کامل ہے اس کی بنیاد7 عقائد پر ہے۔ اسلام کے بنیادی عقائد ہیں:
  • ٭اللہ تعالیٰ پر ایمان ٭ ملائکہ پر ایمان
  • ٭آسمانی کتابوں پر ایمان ٭ رسالت پر ایمان
  • ٭ آخرت پر ایمان ٭ تقدیر پر ایمان
  • ٭ موت کے بعد زندگی پر ایمان

سوال۳: توحید کی تعریف بیان کریں:

جواب: توحید کے لفظی معنی ہیں ایک ماننا۔ شریعت کی اصطلاح میں توحید سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات میں کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرایا جائے بلکہ خدائے تعالیٰ واحد کو اپنی ذات اور صفات میں یکتا جانا جائے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ترجمہ: کہہ دو کہ وہ اللہ ایک ہے۔

حضور ﷺ کا ارشاد ہے:
ترجمہ: جس نے لاالہ الااللہ کہا، جہنم سے نکال دیا جائے گا۔(ترمذی)

توحید کی اقسام:

توحید کی تین قسمیں ہیں:
٭ذات میں توحید ٭ صفات میں توحید ٭ عبادت میں صفات کے تقاضوں توحید

سوال۴: وجودِ باری تعالیٰ کے متعلق کوئی قرآنی آیت تحریر کریں۔

جواب: قرآن پاک کی بہت سی آیات وجود باری تعالیٰ پر دلالت کرتی ہیں:مثلاً
ترجمہ: بے شک آسمان اور زمین کے بنانے اور رات اور دن کے آنے جانے میں عقل والوں کیلئے نشانیاں ہیں۔(پارہ۴: آل عمران)

سوال۵:وجود باری تعالیٰ پر ایمان لانا کیوں ضروری ہے؟

جواب:اللہ تعالیٰ کو ماننا انسانی فطرت کی آواز ہے اور انسان کی روح کو ایک خالق کائنات کے ماننے اور اس کی عبادت کرنے کے بغیر سکون نہیں ملتا۔ اس لیے انسانیت کے ہردور میں مہذب سے مہذب اور وحشی سے وحشی قوموں نے کسی نہ کسی صورت میں ایک عظیم ذات کا اعتراف کیا ہے اور اس کی عبادت کی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وجود باری تعالیٰ پر ایمان لانا انسان کی فطرت میں داخل ہے۔ بڑے سے بڑا کافر بھی کسی بڑی مصیبت میں پھنس کر بے اختیار اپنے بنانے والے کو پکاراٹھتا ہے۔

سوال۶: شرک کی تعریف اور اس کی اقسام بیان کریں۔

جواب: شرک کے لفظی معنی ”حصہ داری“ یا ساجھی پن کے ہیں۔شریعت کیاصطلاح میں شرک سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ، صفات، یا صفات کے تقاضوں میں کسی اور کو اس کا حصہ دار سمجھا جائے۔ شرک ایک عظیم جرم ہے۔ حضور اکرمﷺ نے اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے۔ بے شمار قرآنی آیات میں بھی اس کی مذمت بیان کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
ترجمہ: بے شک شرک بہت بڑا ظلم ہے۔ (سورۃ اللقمان: ۱۳)

شرک کی اقسام:

شرک کی تین قسمیں ہیں:
٭ذات میں شرک ٭ صفات میں شرک ٭ عبادت میں صفات کےتقاضوں شک