اچھے دن

0
کیسے اچھے دن آئے ہیں
ظلمت کے بادل چھائے ہیں
ہر چہرے پر دکھ ہے ظاہر
وہ کہتے ہیں سکھ ہے ظاہر
سڑکوں پر ہیں علمی پارے
اور گدی پر جاہل سارے
بولے آئے گا دھن کالا
الٹا سب دگنا کر ڈالا
بلڈوزر جسٹس حاکم کا
بن بیٹھا پیشہ ظالم کا
لمحہ لمحہ ہر سو دہشت
اک دوجے کے دل میں نفرت
رکھتے تھے سب دل سے رشتے
اس سے اچھے پہلے دن تھے
تحریر فیضان رضا