چچا چھکن نے خط لکھا، خلاصہ، سوالات و جوابات

0

خلاصہ:

چچا چھکن نے خط لکھا،امتیاز علی تاج کا ایک مزاحیہ مضمون ہے جس میں امتیاز علی تاج نے چچا چھکن کے ایک خط لکھنے کے واقعے کو مزاحیہ انداز میں بیان کیا ہے۔ چچی کے پاس خط آنے پر چچا نے پوچھا کہ خط کس کی طرف سے ہے تو چچی کہنے لگیں کہ ابھی میں نے لفافہ کھول کر نہیں دیکھا تو کیسے بتا دوں کہ یہ خط کس کی جانب سے اور کیوں آیا ہے۔

چچی نے چچا کو بتا یا کہ منصرم صاحب کی بیوی ان کو کسی سے ملانا چاہتی ہیں جس کی وجہ سے انھوں نے انھیں دعوت پر مدعو کیا ہے۔چچا کہنے لگے کہ گویا زنانہ ضیافت ہے اور ان کی بیوی تو بہت معقول ہیں۔ایسی ملنسار بیویاں کہاں ملتی ہیں ضرور جاؤ اور کیا بچوں کو بھی لے جاؤ گی۔ اس بات پر بگڑ کر چچی کہنے لگی کہ ہمسائیوں کو بھی نہ لیتی جاؤں۔ اب چچا متواتر کہے جا رہے تھے کہ لاؤں میں خط کا جواب لکھ ڈالوں مگر چچی کہہ رہی تھیں کہ وہ خود جواب تحریر کریں گی۔

دوسری جانب منصرم صاحب کی بیوی کا ملازم دروازے پر جواب کے انتظار میں کھڑا تھا۔ چچی جو کہ چھٹن کو چائے پلا رہی تھیں جلدی کے چکر میں چائے اس کے کپڑوں پر گرا بیٹھیں۔جس کی وجہ سے انھوں نے چچا چھکن کو جواب لکھنے کی اجازت دے دی۔اجازت ملنے کی دیر تھی کہ چچا چھکن نے گھر بھر کو دوڑا ڈالا۔

چچا چھکن نے خط لکھنے کے لیے قلم،دوات، کاغذ،لفافہ،جاذب،کاپی اور چشمہ لانے کا حکم صادر چیزیں آنے کے بعد چچا چھکن قلم کو دیکھ کر برس پڑے کیوں کہ قلم کا نب غائب تھا۔بلاآخر چچی کا قلم لا کر ان کو دیا گیا اور جواب تحریر کرنے کا کہا گیا۔ اب جو چچا جواب لکھنے لگے تو ذرا دیر بعد کاغذ کو پھاڑ کر پھینک دیتے اور دوبارہ سے تحریر کرنے لگ جاتے۔دروازے پر موجود ملازم مسلسل جواب کے لئے صدا لگا رہا تھا۔

جب خط کا جواب بھیج دیا گیا تو کچھ دیر بعد منصرم صاحب کی بیوی نے خط واپس لوٹا دیا اور ایک جوابی رقعہ بھی بھیجا کہ انھوں نے شاید کسی اور کا خط ان کے لفافے میں ڈال دیا ہے اس لیے اب برائے کرم زبانی جواب بھیجوا دیں۔ جب چچی نے خط کھول کر پڑھا تو اس کا متن حد درجہ مشکل و مبہم ہونے کے ساتھ عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر تھا۔

سوالات:

سوال نمبر 01: چچی کو دعوت پر کس نے مدعو کیا تھا؟

چچی کو دعوت پر منصرم صاحب کی بیگم نے مدعو کیا تھا۔

سوال نمبر 02: خط کس کا تھا اور اس میں کیا لکھا تھا؟

خط منصرم صاحب کی بیگم کا تھا اور انھوں نے چچی کو رات کے کھانے پر مدعو کیا تھا۔

سوال نمبر 03: چچی، چچا چھکن پر کیوں ناراض ہوگئیں؟

کیوں کہ چچا نے بچوں کو بھی دعوت میں لے جانے کی فرمائش کی تھی اور دوسرا چچا خط کا جواب لکھنے میں بہت دیر لگا رہے تھے۔

سوال نمبر 04: قلم دیکھ کر چچا چھکن کیوں خفا ہوگئے؟

قلم دیکھ کر چچا چھکن اس لیے خفا ہوگئے کہ اس قلم کی نب غائب تھی۔

سوال نمبر 05:خط کا جواب لکھنے میں تاخیر کیوں ہوئی؟

خط کا جواب لکھنے میں تاخیر چچا چھکن کی وجہ سے ہوئی کہ پہلے انھوں نے خط لکھنے کے لوازمات اکھٹے کرنے میں دیر کر دی اور اس کے بعد ایک بار لکھنے کے بعد پھاڑ کر پھینک دیتے۔

سوال نمبر 06:چچا چھکن نے خط کا جواب لکھنے میں کیاکیا ضروری سامان فراہم کیے جانے کا حکم صادر کیا؟

چچا چھکن نے خط لکھنے کے لیے قلم،دوات، کاغذ،لفافہ،جاذب،کاپی اور چشمہ لانے کا حکم صادر کیا۔

سوال نمبر 07:چچا چھکن کے خط کومنصرم صاحب کی بیوی نے کیوں واپس کر دیا؟

منصرم صاحب کی بیوی نے خط کو اس لیے لوٹا دیا کہ اس خط کا متن حد درجہ مشکل و مبہم تھا جس کی وجہ سے وہ یہ سمجھی کہ گویا کسی اور کا خط ان کے لفافے میں غلطی سے ڈال کے بھیج دیا گیا ہے۔

زبان و قواعد:

نیچے لکھے ہوئے محاوروں اور کہاوت کو اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔

تانتا بندھنا احمد کی شاندار کامیابی پر اس کے گھر کے باہر مبارک باد دینے والوں کا تانتا بندھ گیا۔
جوئے شیر لانا موجودہ دور میں اس مہنگائی کے ساتھ گزر بسر کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
پیچ و تاب کھانا احمد،علی کو اول انعام حاصل کرتے دیکھ کر مارے حسد کے پیچ وتاب کھانے لگا۔
پینترا بدلنا حریف ٹیم نے اچانک سے کھیل کا پینترا بدل ڈالا۔
برس پڑنا ایمن کو توجہ سے نہ پڑھتا دیکھ کر اس کی استانی صاحبہ غصے سے برس پڑیں۔
کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا کام کا نہ کاج کا ایک کہاوت ہے جو اس وقت بولی جاتی ہے جب کوئی انسان گھر پر پڑا بس کھاتا رہتا ہے لیکن کوئی کام نہیں کرتا اور نہ ہی کسی کے کام آتا ہے۔ایسا شخص محض اناج کا دشمن کہلاتا ہے کیونکہ وہ کسی کام کا نہیں ہوتا۔

عملی کام:

چچا اور چچی کے مابین دل چسپ مکالموں کو اپنے الفاظ میں لکھیے۔

چچی کے پاس خط آنے پر چچا نے پوچھا کہ خط کس کی طرف سے ہے تو چچی کہنے لگیں کہ ابھی میں نے لفافہ کھول کر نہیں دیکھا تو کیسے بتا دوں کہ یہ چط کس کی جانب سے اور کیوں آیا ہے۔چچی نے چچا کو بتا یا کہ منصرم صاحب کی بیوی ان کو کسی سے ملانا چاہتی ہیں جس کی وجہ سے انھوں نے انھیں دعوت پر مدعو کیا ہے۔چچا کہنے لگے کہ گویا زنانہ ضیافت ہے اور ان کی بیوی تو بہت معقول ہیں۔ایسی ملنسار بیویاں کہاں ملتی ہیں ضرور جاؤ اور کیا بچوں کو بھی لے جاؤ گی۔ اس بات پر بگڑ کر چچی کہنے لگی کہ ہمسائیوں کو بھی نہ لیتی جاؤں۔