Urdu Notes Class 7th | Chapter 6 | بی اماں

0
  • کتاب” اپنی زبان”برائے ساتویں جماعت
  • سبق نمبر06: مضمون
  • سبق کا نام: بی اماں

خلاصہ سبق:

یہ سبق مولانا محمد علی اور شوکت علی کی والدہ “بی اماں” کی جدوجہد کو بیان کرتا ہے۔بی اماں کا شمار ہندوستان کی آزادی میں مردوں کے شانہ بشانہ حصہ لینے والی خواتین میں ہوتا ہے۔ ان کی ولادت 1852ء میں ہوئی جبکہ ان کے والد کا نام مظفر علی خاں تھا۔

بی اماں کا تعلق رئیسوں اور منصب داروں کے خاندان سے تھا۔ان کا خاندان امروہہ کا رہنے والا تھا۔بی اماں کے خاندان کی وطن سے محبت اس امر سے ظاہر ہوتی ہے کہ 1857ء میں اس خاندان نے طے کیا دہلی اور میرٹھ کی طرح امروہہ میں بھی آزادی کی جدوجہد شروع ہوئی تو ہم اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور اپنی حکومت قائم کر لیں گے۔

بی اماں نے بچپن سے ملک کی تباہی دیکھی اور انگریزوں کے مظالم۔کی داستان سنی۔ جس کی وجہ سے ان کے دل میں انگریزوں سے نفرت گھر کر گئی۔ شوہر کی وفات کے بعد بچوں کی تربیت بی اماں نے کی۔شوہر کے انتقال کے بعد بی اماں نے دونوں بھائیوں کی تربیت اس ڈھنگ سے کی کہ آگے چل کر محمد علی اور شوکت علی نے انگریز حکومت کو ہلا کر رکھ دیا۔آپ نے ان کی تعلیم کے لیے اپنا زیور بھی رہن رکھوا دیا۔

مولانا محمد علی اور شوکت علی نے قلم اور زبان کے ذریعے انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی۔بی اماں برابر ان کا حوصلہ بڑھاتی رہیں۔جب وہ ھیل میں ڈالے گئے تو انگریزوں سے سمجھوتے کی بات پر بی اماں نے کہا کہ گورنمنٹ یہ جان لے کہ اپنی تکلیفوں سے بچنے کے لیے اگر وہ (علی برادران ) کسی ایسی بات کا اقرارکرلیں گے جو ان کے مذہبی احکام یا ملکی فائدوں کے ذرا بھی خلاف ہو تو مجھے یقین ہے کہ اللہ پاک میرے قلب کو اتنی مضبوطی اور ان سوکھے جھریاں پڑے ہاتھوں میں اتنی طاقت دے گا کہ میں اس وقت ان دونوں کا گلا گھونٹ دوں گی۔

“ 1924ء میں بی اماں کی طبیعت خراب ہوئی۔انھیں رام پور لایا گیا۔علی برادران جب اماں سے ملنے رام پور گئے تو انگریز حکومت نے انھیں رام پور اسٹیشن پر روک دیا۔جب اماں کو اس کی خبر ملی تو وہ بیماری کی حالت میں ان سے ملنے اسٹیشن پر آئیں۔بی اماں کی آخری خواہش تھی کہ ہندوستان کی آزادی اور ہندو مسلم اتحاد وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔اس خواہش کو لیے 1924ء میں وہ دنیا سے رخصت ہوئیں۔

سوچیے اور بتایئے:

بی اماں کا تعلق کس خاندان سے تھا؟

بی اماں کا تعلق رئیسوں اور منصب داروں کے خاندان سے تھا۔

بی اماں کے خاندان میں وطن سے محبت کس بات سے ظاہر ہوتی ہے؟

بی اماں کے خاندان کی وطن سے محبت اس امر سے ظاہر ہوتی ہے کہ 1857ء میں اس خاندان نے طے کیا دہلی اور میرٹھ کی طرح امروہہ میں بھی آزادی کی جدوجہد شروع ہوئی تو ہم اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور اپنی حکومت قائم کر لیں گے۔

انگریزوں سے سمجھوتے کی بات پر بی اماں نے کیا کہا تھا ؟

انگریزوں سے سمجھوتے کی بات پر بی اماں نے کہا کہ گورنمنٹ یہ جان لے کہ اپنی تکلیفوں سے بچنے کے لیے اگر وہ (علی برادران ) کسی ایسی بات کا اقرارکرلیں گے جو ان کے مذہبی احکام یا ملکی فائدوں کے ذرا بھی خلاف ہو تو مجھے یقین ہے کہ اللہ پاک میرے قلب کو اتنی مضبوطی اور ان سوکھے جھریاں پڑے ہاتھوں میں اتنی طاقت دے گا کہ میں اس وقت ان دونوں کا گلا گھونٹ دوں گی ۔“

شوہر کے انتقال کے بعد بی اماں نے اپنے بچوں کی پرورش کس طرح کی؟

شوہر کے انتقال کے بعد بی اماں نے دونوں بھائیوں کی تربیت اس ڈھنگ سے کی کہ آگے چل کر محمد علی اور شوکت علی نے انگریز حکومت کو ہلا کر رکھ دیا۔آپ نے ان کی تعلیم کے لیے اپنا زیور بھی رہن رکھوا دیا۔

علی برادران بی اماں سے ملنے رام پور گئے تو انگریزوں نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟

علی برادران جب اماں سے ملنے رام پور گئے تو انگریز حکومت نے انھیں رام پور اسٹیشن پر روک دیا۔جب اماں کو اس کی خبر ملی تو وہ بیماری کی حالت میں ان سے ملنے اسٹیشن پر آئیں۔

بی اماں کی آخری خواہش کیا تھی؟

بی اماں کی آخری خواہش تھی کہ ہندوستان کی آزادی اور ہندو مسلم اتحاد وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔

ان لفظوں کے متضا دیکھیے۔

آزادی غلامی
مبارک منحوس
شروع آخیر
رئیس غریب
اقرار انکار
نفرت محبت

نیچے لکھے ہوۓ لفظوں کو جملوں میں استعمال کیجیے۔

بزرگ بزرگ باعث رحمت ہوتے ہیں۔
اصرار علی کے اصرار پہ میں اس کے گھر گیا۔
تربیت احمد کے والدین نے اس کی تربیت بہترین اصولوں پر کی ہے۔
رخصت بی اماں ہندوستان کی آزادی کی خواہش دل میں لیے اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔
حوصلہ ہمیں ہر قدم پر بچوں کا حوصلہ بڑھانا چاہیے۔
خواہش ہندوستان مسلم اتحاد ہر ہندوستانی کی خواہش ہے۔

خالی جگہ کو صحیح لفظ سے بھریے۔

  • مولا نا محمد علی جوہر کی والدہ بی اماں کے طور پر جانی جاتی تھیں۔
  • بی اماں کا تعلق رئیسوں اور منصب داروں کے خاندان سے تھا۔
  • انگریزوں کے مظالم کی داستانیں بھی بزرگوں سے سن رکھی تھیں۔
  • علی برادران نے قلم اور زبان کے ذریعہ انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی۔
  • انگریز حکومت نے انھیں ریلوے اسٹیشن پر روک دیا۔
  • ہندوستان کی آزادی اور ہندو مسلم اتحاد کو وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔

عملی کام:

اس سبق میں ایک مرکب لفظ ” منصب دار‘ ہے جس کے معنی ہیں عہدے دار۔ اس طرح لفظوں کے آگے دار لگا کرپانچ نئے الفاظ بنائیے۔

دوکان دار ، خریدار ، عزت دار ، قرض دار ، رشتے دار ، تختہ دار، مال دار وغیرہ۔