اردو ادب میں عید الفطر

0
  • سبق : اردو ادب میں عید الفطر
  • مصنف : ڈاکٹر وحید قریشی
  • ماخوذ از : اردو نثر کے میلانات۔

تعارفِ سبق :

سبق ”اردو ادب میں عید الفطر“ کے مصنف کا نام ”ڈاکٹر وحید قریشی“ ہے۔ یہ سبق کتاب اردو نثر کے میلانات سے ماخوذ کیا گیا ہے۔

تعارفِ مصنف :

ڈاکٹر وحید قریشی میانوالی میں پیدا ہوئے۔ اصل نام عبدالوحید تھا۔ والد حمد لطیف قریشی محکمہ پولیس میں ملازم تھے۔ ان کا تبادلہ ہوتا رہتا تھا، اس لیے ڈاکٹر صاحب کی سکول کی تعلیم مختلف شہروں میں ہوئی ۔۱۹۴۴ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے بی ۔اے آنرز اور ۱۹۴۶ء میں اورنینس کالج لاہور سے ایم اے فارسی کیا۔ بعد ازاں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے تاریخ ، پی ایچ ڈی فاری اور ڈی لٹ اردو کی ڈگریاں بھی حاصل کیں۔

۱۹۵۱ء میں انھوں نے اسلامیہ کالج گوجرانوالہ میں تاریخ کے لیکچرار کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا۔ اسلامیہ کالج لاہور میں تاریخ اور فارسی اور پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج لاہور میں اردو کے استاد رہے۔ ۱۹۸۳ء سے ۱۹۸۷ ، تک متحدہ قومی زبان اسلام آباد کے صدر نشین رہے۔ مختلف اوقات میں بطور اعزازی معتمد بزم اقبال لاہور ، ناظم اقبال اکادمی پاکستان اور ہم مغربی پاکستان اردواکیڈمی لاہور خدمات انجام دیں ۔ ڈاکٹر وحید قریشی اردو اور فارسی زبان و ادب کے ایک اہم محقق اور نقاد تھے۔

ان کا زیادہ تر سرمایہ ادب تنقیدی کتب پر مشتمل ہے ۔ اگر چہ وہ اردو اور فاری میں شعر بھی کہتے تھے لیکن ان کی بنیادی حیثیت محقق اور نقاد کی ہے۔ان کے علمی وادبی کارناموں پر حکومت پاکستان نے انھیں تمغا برائے حسن کارکردگی اور صدارتی اقبال ایوارڈ عطا کیا۔

ان کی تصانیف میں اساسیات اقبال، نذر غالب، کلاسیکی ادب کا تحقیقی مطالعہ اقبال اور پاکستانی قومیت، مطالعه ادبیات فارسی، پاکستان کی نظریاتی بنیادیں، مقالات تحقیق، تنقیدی مطالعے، اردو نثر کے میلانات، مطالعۂ حالی اور میر حسن اور ان کا زمانہ شامل ہیں۔

خلاصہ :

اس سبق میں مصنف بتاتے ہیں کہ عید الفطر کا ہماری تہذیبی اور دینی زندگی سے بہت گہرا تعلق ہے۔ عیدالفطر کا تہوار دراصل تیس دن اللہ کے حکم سے روزے رکھنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں بطورِ انعام عطا کیا گیا ہے۔ اس کا ہماری تہذیبی زندگی پر بھی گہرا اثر ہے کیونکہ عید کے موقع پر ہم یتیموں، غریبوں کی بھی مدد کرتے ہیں اور ان کو اپنی خوشیوں میں شریک کرتی ہیں۔

شاعر عید کے موضوعات میں نئی نئی باریکیاں پیدا کرکے اسے ادبی خوشی کے ملے جلے جذبات تک لے گئے۔ عیدالفطر کے موقع پر شہزادوں اور شہزادیوں کا ذکر کرتے ہوۓ ،خواجہ حسن نظامی نے کیا ان کی کس مپرسی سے عید منانے کے نکتے کو اجاگر کیا ہے۔ یادِ طفلی اقبال کو عید کے چاند کی تصور کشی پر مجبور کرتی ہے۔ ”مہ صیام گیا اور روز عید آیا‘‘ یہ اردو کے معروف شاعر مولانا الطاف حسین حالی کا مصرع ہے۔ عید کی شاعری کا ہماری روایات سے بہت گہرا تعلق ہے۔

سوال نمبر ۱ : درج ذیل سوالات کے مختصر جواب تحریر کیجیے :

(الف) عید الفطر کا ہماری تہذیبی اور دینی زندگی سے کیا تعلق ہے؟

جواب : عید الفطر کا ہماری تہذیبی اور دینی زندگی سے بہت گہرا تعلق ہے۔ عیدالفطر کا تہوار دراصل تیس دن اللہ کے حکم سے روزے رکھنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں بطورِ انعام عطا کیا گیا ہے۔ اس کا ہماری تہذیبی زندگی پر بھی گہرا اثر ہے کیونکہ عید کے موقع پر ہم یتیموں، غریبوں کی بھی مدد کرتے ہیں اور ان کو اپنی خوشیوں میں شریک کرتی ہیں۔

(ب) عید الفطر پر نظموں میں شعرا نے کیا باریکیاں پیدا کی ہیں؟

جواب : شاعر عید کے موضوعات میں نئی نئی باریکیاں پیدا کرکے اسے ادبی خوشی کے ملے جلے جذبات تک لے گئے۔

(د) عیدالفطر کے موقع پر شہزادوں اور شہزادیوں کا ذکر کرتے ہوۓ ،خواجہ حسن نظامی نے کیا نکتہ اجاگر کیا ہے؟

جواب : عیدالفطر کے موقع پر شہزادوں اور شہزادیوں کا ذکر کرتے ہوۓ ،خواجہ حسن نظامی نے کیا ان کی کس مپرسی سے عید منانے کے نکتے کو اجاگر کیا ہے۔

۲) کون سی چیز اقبال کو عید کے چاند کی تصور کشی پر مجبور کرتی ہے؟

جواب : یادِ طفلی اقبال کو عید کے چاند کی تصور کشی پر مجبور کرتی ہے۔

۴) ”مہ صیام گیا اور روز عید آیا‘‘ یہ اردو کے کس معروف شاعر کا مصرع ہے؟

جواب : ”مہ صیام گیا اور روز عید آیا‘‘ یہ اردو کے معروف شاعر مولانا الطاف حسین حالی کا مصرع ہے۔

۵) عید کی شاعری کا ہماری شعری روایات سے کیا تعلق ہے؟

جواب : عید کی شاعری کا ہماری روایات سے بہت گہرا تعلق ہے۔

۶) سبق کے متن کو مدنظر رکھ کر درست یا غلط پر نشان لگائیں۔

(الف) ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے بعد اردو شاعری میں وسعت پیدا ہوئی۔ (درست)
(ب) خواجہ حسن نظامی نے دلی کی بربادی کے مرثیے لکھے ہیں۔ (درست)
(ج) عیدالفطر کے متعلق موضوعات ہماری شاعری کا اصل رخ ظاہر کرتے ہیں۔ (غلط)
(ہ) عید الفطر کا تصور ہماری اقدار میں شامل ہے۔ (درست)
(د) سبق میں چار شعرا کے اشعار درج ہیں۔ (غلط)

۷) درست جواب کی نشان دہی (درست) سے کیجیے۔

(الف) یہ مصرع کس شاعر کا ہے؟ “ہلال عید کی گردوں پہ آمد آمد ہے”

(۱) اقبال
(۲) عبدالمجید سالک (درست)
(۳) حفیظ جالندھری
(۴) حالی

(ب) حسن نظامی نے دلی کے جو نوحے لکھے ان میں کون سی چیز نمایاں ہے؟

(۱)عظمت رفت
(۲) احساس شادمانی
(۳) عید کا ذکر (درست)
(۱۷) لطف مسرت

(ج) عیدالفطر کے موقع پر مسلم معاشرے کے کس طبقے کو سب سے زیادہ مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟

(۱) امرا
(۲) غربا (درست)
(۳) متوسط
(۴) سفید پوش

(د) شاعر نے لذت افزائے شور طفلی میں کس کی طرف اشارہ کیا ہے؟
(۱) بادل
(۲) ستارے
(۳)عید الفطر کا چاند (درست)
(۴) نماز عید الفطر

(ہ) ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی کے بعد توجہ تیز ہوگئی۔
(۱) غزلوں کی طرف
(۲) نظموں کی طرف (درست)
(۳) مرثیے کی طرف
(۴) شہر آشوب کی طرف