اسوہ کامل کی روشنی میں والدین کا احترام ، خلاصہ، سوالات و جوابات

0

سبق کا خلاصہ:

سبق ” اسوہ کامل کی روشنی میں والدین کا احترام” میں آپ صلی وعلیہ وسلم کی تعلیمات اور احادیث کے ذریعے والدین کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے۔ دنیا میں وہ لوگ جن کا احسان ہم کسی صورت اُتار نہیں سکتے وہ ہمارے والدین ہی ہیں۔ والدین ہمارے لیے قدرت کا ایک ایسا ان مول تحفہ ہیں کہ جن کے لیے ہم اللہ تعالی کے جتنے بھی شکر گزار ہوں کم ہے۔ والدین اس دنیا میں ہمارے وجود کا باعث بنتے ہیں۔والدین کا پیار دیکھا وا نہیں ہو سکتا۔والدین کی خدمت کرنے کا اجربہت زیادہ ہے۔قرآن مجید میں والدین کی خدمت اور ادب پربہت زور دیا گیا ہے۔

بچپن سے لڑکپن تک والدین اپنے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہش کی تکمیل کے لیے ہر گھڑی بے چین رہتے ہیں۔ والد اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے بھی اگلی تھام کر سجد لے جاتا ہے تو بھی اسکول کا رخ کرتا ہے کیوں کہ والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے اُن کے بچے دینی اور دنیا دی دونوں اعتبار سے کام یابی کی منزلیں طے کر کے نیک سیرت انسان اور مفید شہری کی حیثیت سے زندگی گزاریں۔آپ صلی وعلیہ وسلم نے فرمایا کہ والدین کی نافرمانی اور سرکشی کرنے والے بچے زندگی بھر حقیقی کام یابی حاصل نہیں کر سکتے، ذلت اور رسوائی اُن کا مقدر بن جاتی ہے۔

حضور من اللہ نے اپنی امت کو تعلیم فرمائی کہ والدین کی اطاعت تابع فرمانی کو اپنی زندگیوں کا جزو لازم بنا لو ورنہ والدین کی نافرمانی ایک ایسا گناہ تصور ہوگا جو بغیر تو بہ کے معاف نہیں ہو سکتا۔ ایک مرتبہ نبی کریم صلی وعلیہ وسلم نے کبیرہ گناہوں کے حوالے سے خبر دار کرتے ہوئے فرمایا کہ کبیرہ گناہ شرک اور والدین کی نافرمانی ہے۔ (صحیح بخاری ۷۵۶۶) ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ جو تین لوگ جنت میں داخل نہ ہوں گے، ان میں سے ایک والدین کا نافرمان بھی ہے۔والدین اپنی اولاد کی معمولی سی تکلیف پر بے چینی اور کرب میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔

والدہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ساری ساری رات جاگ کر گزار دیتی ہے اور اس کے ماتھے پہ بل نہیں پڑتا۔اللہ تعالی نے ماں کواتنا عظیم اور بلند مرتبہ عطافرمایا ہےکہ اس کے پاؤں تلے جنت رکھ دی ہے۔ ایک شخص حضور اکرم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کیا! مجھے پر سب سے زیادہ حق کس کا ہے؟ آپ نے فرمایا تمھاری ماں کا ۔ چوتھی مرتبہ جب اس نے یہی سوال کیا تو آپ صلی و علیہ وسلم نے فرمایا تیرے باپ کا۔آپ نے والد کے ادب و احترام کی افادیت کو اجاگر کرتے ہوئے ایک مقام پر ارشاد فرمایا کہ باپ جنت کے دروازوں میں بیچ کا دروازہ ہے اگر تو چاہے تو اس دروازے کی حفاظت کر یا اس کو ضائع کر دے (سنن ترمندی ۔ ۱۸۹۹)

اس لیے ہم پر لازم ہے کہ والدین بوڑھے ہو جا ئیں توان کے آگے اونچی آواز میں بات نہ کی جائے۔ ان کے حکم کی تعمیل کی جائے۔ والدین کا احترام کرنے والے دنیا میں اعلیٰ مقام پالیتے ہیں ۔ والدین کا احترام کرنے والے بچے دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ٹھہرتے ہیں۔والدین کے ساتھ ہمیشہ نیکی کا سلوک کریں کیون کہ ان کی جانب مسکرا کر دیکھنا بھی ححج مقبول کا ثواب ہے۔اگر یہ دنیا سے رخصت ہوتو ان کے ذمے کا قرض ادا کریں اور ان کے رشتے داروں سے تعظیم سے پیش آئیں۔ہمیں چاہیے کہ ہر صورت میں والدین کے احترام اور اطاعت کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

  • مشق:

درج ذیل سوالوں کے جواب لکھیں۔

دنیا میں انسان کس کا احسان نہیں اُتار سکتا؟

دنیا میں وہ لوگ جن کا احسان ہم کسی صورت اُتار نہیں سکتے وہ ہمارے والدین ہی ہیں۔ والدین ہمارے لیے قدرت کا ایک ایسا ان مول تحفہ ہیں کہ جن کے لیے ہم اللہ تعالی کے جتنے بھی شکر گزار ہوں کم ہے۔ والدین اس دنیا میں ہمارے وجود کا باعث بنتے ہیں۔

والدین کس طرح بچوں کی خواہشات پوری کرنے کی کوشش کرتے ہیں؟

بچپن سے لڑکپن تک والدین اپنے بچوں کی چھوٹی چھوٹی خواہش کی تکمیل کے لیے ہر گھڑی بے چین رہتے ہیں۔ والد اپنے بچوں کی تعلیم وتربیت کے حوالے سے بھی اگلی تھام کر سجد لے جاتا ہے تو بھی اسکول کا رخ کرتا ہے کیوں کہ والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے اُن کے بچے دینی اور دنیا دی دونوں اعتبار سے کام یابی کی منزلیں طے کر کے نیک سیرت انسان اور مفید شہری کی حیثیت سے زندگی گزاریں۔

بچے کی تکلیف پر ماں کس طرح کرب میں مبتلا ہوتی ہے؟

والدین اپنی اولاد کی معمولی سی تکلیف پر بے چینی اور کرب میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ والدہ اپنے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ساری ساری رات جاگ کر گزار دیتی ہے اور اس کے ماتھے پہ بل نہیں پڑتا۔

نا فرمان اولاد کا دنیا میں کیا حشر ہوتا ہے؟

والدین کی نافرمانی اور سرکشی کرنے والے بچے زندگی بھر حقیقی کام یابی حاصل نہیں کر سکتے، ذلت اور رسوائی اُن کا مقدر بن جاتی ہے۔ حضور من اللہ نے اپنی امت کو تعلیم فرمائی کہ والدین کی اطاعت تابع فرمانی کو اپنی زندگیوں کا جزو لازم بنا لو ورنہ والدین کی نافرمانی ایک ایسا گناہ تصور ہوگا جو بغیر تو بہ کے معاف نہیں ہو سکتا۔ ایک مرتبہ نبی کریم صلی وعلیہ وسلم نے کبیرہ گناہوں کے حوالے سے خبر دار کرتے ہوئے فرمایا کہ کبیرہ گناہ شرک اور والدین کی نافرمانی ہے۔ (صحیح بخاری ۷۵۶۶) ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ جو تین لوگ جنت میں داخل نہ ہوں گے، ان میں سے ایک والدین کا نافرمان بھی ہے۔

اگر والدین بڑھاپے میں پہنچ جائیں تو اُن کے ساتھ کس قسم کا سلوک کرنا چاہیے ؟

والدین بوڑھے ہو جا ئیں توان کے آگے اونچی آواز میں بات نہ کی جائے۔ ان کے حکم کی تعمیل کی جائے۔ والدین کا احترام کرنے والے دنیا میں اعلیٰ مقام پالیتے ہیں ۔ والدین کا احترام کرنے والے بچے دنیا و آخرت میں کامیاب و کامران ٹھہرتے ہیں۔

سبق کی روشنی میں کالم (الف) اور کالم (ب) کو آپس میں ملائیں۔

کالم (الف) کالم (ب)
ہمارے والدین ہمارے لیے قدرت کا تحفہ ہیں۔
والدین اس دُنیا میں ہمارے وجود کا باعث بنتے ہیں۔
والدین کا پیار دکھاوا نہیں ہو سکتا۔
والدین کی خدمت کرنے کا اجر بہت زیادہ ہے۔
قرآن مجید میں والدین کی خدمت اور ادب پر بہت زور دیا گیا ہے۔

زبان سیکھیے:

متضاد الفاظ:ایسے الفاظ جو اپنے مفہوم اور معنی کے لحاظ سے ایک دوسرے کے الٹ ہوں متضاد الفاظ کہلاتے ہیں۔ مثلاً: صبح کا متضاد شام ہوگا۔ دن کا متضادرات ہوگا۔

مندرجہ ذیل عبارت کو غور سے پڑھیں اور متضاد الفاظ کے جوڑے بنا ئیں:

عالم اور جاہل میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ علم ایک ایسی روشنی ہے جس سے جہالت کی تاریکی ختم ہو جاتی ہے۔ انسان اور حیوان میں سب سے بڑا فرق تعلیم ہی کا ہوتا ہے۔ علم کے طفیل انسان حق و باطل اور برے بھلے میں تمیز کر سکتا ہے۔ انسان میں حرص کے بجائے قناعت اور نفرت کے بجائے محبت جیسے اوصاف پیدا ہو جاتے ہیں۔

الفاظ متضاد
انسان حیوان
عالم۔ جاہل
زمین آسمان
روشنی تاریکی
حق باطل
برے بھلے
حرص قناعت
نفرت محبت

مندرجہ ذیل محاورات کے معنی لغت میں تلاش کریں اور ان کے جملے بھی بنا ئیں۔

الفاظ معنی جملے
باغ باغ ہونا بہت خوش ہونا امتحان میں شاندار کامیابی سے علی کا دل باغ باغ ہوگیا۔
جلا بخشا عطا کیا / خوبصورت بنایا۔ کلامِ پاک نے اس کی آواز کو جلا بخشی۔
گلا گھونٹنا آواز دبانا ہمیں حق بات کہنے میں کسی کا گلا نہیں گھونٹنا چاہیے۔
ناک میں دم کرنا بہت تنگ کرنا بچوں نے استاد کے ناک میں دم کر دیا۔
آسمان سے باتیں کرنا بہت بلند ہونا کراچی کی عمارات آسمان سے باتیں کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

سوچیے اور لکھیے:

والدین کے احترام کے حوالے سے حضورنبی صلی وعلیہ وسلم کی تعلیمات کا خلاصہ اپنے الفاظ میں لکھیں۔

آپ صلی وعلیہ وسلم نے فرمایا کہ والدین کی نافرمانی اور سرکشی کرنے والے بچے زندگی بھر حقیقی کام یابی حاصل نہیں کر سکتے، ذلت اور رسوائی اُن کا مقدر بن جاتی ہے۔ حضور من اللہ نے اپنی امت کو تعلیم فرمائی کہ والدین کی اطاعت تابع فرمانی کو اپنی زندگیوں کا جزو لازم بنا لو ورنہ والدین کی نافرمانی ایک ایسا گناہ تصور ہوگا جو بغیر تو بہ کے معاف نہیں ہو سکتا۔آپ نے والدین کی نافرمانی کو شرک سے تعبیر کیا۔ ماں کے قدموں تلے جنت قرار دی اور باپ کو جنت کے بیچ کا دروازہ کہا۔پس اولاد پر والدین کا احترام لازم و ملزوم ہے اور ہمیں آپ صلی وعلیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے۔

عمل کیجئے:

  • آپ والدین کے احترام کے سلسلے میں کن باتوں کا خیال رکھتے ہیں۔ اپنے ساتھیوں کو بتا ئیں۔
  • میں اپنے والدین کی ہر ممکن حد تک خدمت کرتا ہوں۔
  • میں اپنے والدین کا ہر کہا مانتا ہوں۔
  • میں اپنے والدین سے اونچی آواز یا بد تمیزی سے بات نہیں کرتا ہوں۔
  • میں اپنے والدین کی ضروریات اور ان کی پسند نا پسند کا خیال رکھتا ہوں۔