Advertisement
Advertisement
ہم نے بھی زندگی گزاری تھی مرشد
عشق ہونے سے عشق کھونے تک
بہت سے الفاظ ہیں مجھ میں خوبصورت لیکن
کتابوں کی طرح میں اکثر خاموش رہتا ہوں
قبول ہے کہ مجھے جی بھر کے بُرا کہا جائے
شرط یہ کہ جو بھی کہا جائے دل سے کہا جائے
دیپ ہوتے کبھی دریاؤں کے دھارے ہوتے
اشک آنکھوں میں نہ ہوتے تو ستارے ہوتے
ہوتا ہے کبھی کبھی افسوس تیرے بدل جانے کا
مگر تیری کچھ باتوں نے مجھے جینا سکھا دیا

Advertisement
Advertisement