جسے عشق کا تیر کاری لگے

0

غزل

جسے عشق کا تیر کاری لگے
اسے زندگی کیوں نہ بھاری لگے
نہ چھوڑے محبت دم مرگ لگ
جسے یار جانے سوں یاری لگے
نہ ہووے اس جگ میں ہرگز قرار
جسے عشق کی بے قراری لگے
ہر ایک وقت مجھ عاشق زار کوں
پیاری! تیری بات پیاری لگی
وؔلی سوں کہے تو اگر اِک بچن
رقیباں کے دل میں کٹاری لگے

تشریح

پہلا شعر

جسے عشق کا تیر کاری لگے
اسے زندگی کیوں نہ بھاری لگے

شاعر کہتا ہے کہ جسے عشق کا کار گر تیر لگ جائے اس کے لیے زندگی دُشوار ہو جاتی ہے۔اس کے لیے زندگی گویا آسان نہیں رہتی۔ یعنی جِسے ایک بار عاشق ہوجاتا ہے وہ پھر مُشکلوں اور مُصیبتوں سے بچ نہیں سکتا۔

دوسرا شعر

نہ چھوڑے محبت دم مرگ لگ
جسے یار جانے سوں یاری لگے

کہ ایک بار جو معشوق کو اپنا بنا لیتا ہے، اس سے محبت کر بیٹھتا ہے اور پھر مرتے دم تک اس محبت کو چھوڑ نہیں پاتا۔

تیسرا شعر

نہ ہووے اس جگ میں ہرگز قرار
جسے عشق کی بے قراری لگے

کہ جس کو ایک بار عاشق کی بے قراری لگ جاتی ہے جو ایک بار عشق کی راہ پر گامزن ہو جاتا ہے۔اسے پھر دنیا میں کہیں بھی اور کبھی بھی قرار میسّر نہیں آسکتا۔

چوتھا شعر

ہر ایک وقت مجھ عاشق زار کوں
پیاری! تیری بات پیاری لگی

کے اے میری پیارے، میرے محبوب میں تمہارا زبردست چاہنے والا ہوں اور مجھے تمہاری ہر بات بہت پیاری، بھلی لگتی ہے۔

پانچواں شعر

وؔلی سوں کہے تو اگر اِک بچن
رقیباں کے دل میں کٹاری لگے

کہ اگر تو ایک لفظ وؔلی کو مخاطب ہو کر کہہ دے تو سارے رقیبوں کے دلوں پر چُھریاں چل جائیں۔