اب جدائی نہ کر،خُدا سوں ڈر

0

غزل

اب جدائی نہ کر،خُدا سوں ڈر
بے وفائی نہ کر،خدا سوں ڈر
راست کیشاں سوں،اےکماں ابرو!
کحج ادائی نہ کر!خُدا سوں ڈر
ہے جدائی میں زندگی مشکل
آ،جدائی نہ کر،خُدا سوں ڈر
آر سی دیکھ کر نہ ہو مغرور
خود نُمائی نہ کر،خُدا سوں ڈر
اس سوں، جو آشنائے درد نہیں
آشنائی نہ کر،خُدا سوں ڈر
اے وؔلی ! غیر استانہِ یار
جبہ سائی نہ کر،خُدا سوں ڈر

تشریح

پہلا شعر

اب جدائی نہ کر،خُدا سوں ڈر
بے وفائی نہ کر،خدا سوں ڈر

کیونکہ کسی کا دل دُکھانا خدا کو پسند نہیں ہوتا لہٰذا شاعر محبوب سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ ہم کو جدائی کا رنگ مت دے۔ اس سے خُدا ناخوش ہو گا اور اس کی ناخوشی سے ڈرنا چاہیے۔ دوسرے مصرعے میں مزید کہتا ہے کہ خدا کا خوف کر اور اپنے وفا پرست عاشق سے بے وفائی مت کر۔

دوسرا شعر

راست کیشاں سوں،اےکماں ابرو!
کحج ادائی نہ کر!خُدا سوں ڈر

شاعر کہتا ہے کہ ہم راست کیش، سیدھی راہ پر چلنے والے سیدھے لوگ ہیں۔ ہم سے کحج ادائی یعنی بے وفائی کچھ مناسب نہیں۔خُدا کا خوف تو کر۔

تیسرا شعر

ہے جدائی میں زندگی مشکل
آ،جدائی نہ کر،خُدا سوں ڈر

شاعر کہتا ہے کہ ہجر میں زندگی جینا بہت کٹھن ہے،مشکل ہے۔اب خُدا سے ڈر اور جدائی کی باتیں ترک کر کے ہمارے پاس آ جا۔

چوتھا شعر

آر سی دیکھ کر نہ ہو مغرور
خود نُمائی نہ کر،خُدا سوں ڈر

شاعر کہتا ہے کہ اے محبوب تو جو ہر وقت آئینے میں اپنا چہرہ دیکھتا ہے اور مغرور ہوتا ہے یہ مناسب نہیں ہے کیوں کہ غرور خُدا کو منظور نہیں ہے۔ لہٰذا ہر وقت خود نمائی مت کر۔

پانچویں شعر

اس سوں، جو آشنائے درد نہیں
آشنائی نہ کر،خُدا سوں ڈر

جو شخص درد و الم کا شناسا نہیں ہے اس کا دل محبت کے لائق نہیں ہے۔ لہٰذا اے محبوب ایسے شخص سے شناسائی مت کر کہ خُدا کو یہ پسند نہیں؂
محبت کے لیے کچھ خاص دل مخصوص ہوتے ہیں
یہ وہ نغمہ ہے جو ہر ساز پہ گایا نہیں جاتا

چھٹا شعر

اے وؔلی ! غیر استانہِ یار
جبہ سائی نہ کر،خُدا سوں ڈر

شاعر کہتا ہے کہ اے وؔلی اس یار، اس محبوب کے آستانے کے بغیر کسی کے در پر سجدہ مت کر،ماتھا رگڑ کہ یہ کُفر ہے اور کُفر سے خُدا ناراض ہو گا۔اس کی ناراضگی سے بچ۔