Advertisement

واسوخت:

واسوخت فارسی کا لفظ ہے۔ اس کے لغوی معنی ہیں جلی کٹی سنانا۔ واسوخت ایسی نظم ہے جس میں عاشق محبوب کے ظلم وستم سے تنگ آ کر اس سے بیزاری کا اظہار کرتا ہے ۔ اسے جلی کٹی سناتا اور اسے جلانے کے لیے کسی دوسرے سے عشق کا ڈھونگ رچا تا ہے ۔ عاشق کا مقصد بس یہ ہوتا ہے کہ محبوب کے اندر بھی محبت کی تڑپ پیدا ہو جائے ۔ وہ اپنی ہے تو جہی اور بے وفائی سے باز آ جاۓ اور رقیب پر مہربان ہونے کا رویہ چھوڑ دے۔واسوخت کے لیے ہیئت کی کوئی قید نہیں ہے ۔ مومن نے اس کے لیے غزل کی ہیت اختیار کی ہے۔ امانت اور جان صاحب کے واسوخت مسدس کی ہیئت میں ہیں۔ شاہ مبارک آبرو کو پہلا واسوخت نگار مانا جاتا ہے۔ میر نے بھی واسوخت لکھے ہیں۔ ان کی واسوخت کا ایک نمونہ دیکھیے :

Advertisement
دل واسوختہ کو اپنے لیے جاتے ہیں
غصے سے خون جگر اپنا پیے جاتے ہیں
اپنی جا غیروں کو ناچار دیے جاتے ہیں
اب کے یوں جاتے نہیں عہد کیے جاتے ہیں
آوے گا تو بھی منانے کو نہ آویں گے ہم
جان سے جاویں گے یہاں سے نہ جاویں گے ہم