نظم وطن کی مٹی گواہ رہنا تشریح، سوالات و جوابات

0
  • پنجاب کریکولم اینڈ ٹکیسٹ بک بورڈ “اردو” برائے “آٹھویں جماعت”
  • سبق نمبر: 07
  • نظم کا نام: وطن کی مٹی گواہ رہنا
  • شاعر کا نام: مسرور انور

اشعار کی تشریح:

وطن کی مٹی گواہ رہنا،گواہ رہنا
وطن کی مٹی گواہ رہنا،گواہ رہنا
وطن کی مٹی عظیم ہے تو
عظیم تر ہم بنا رہے ہیں
وطن کی مٹی گواہ رہنا،گواہ رہنا
گواہ رہنا

یہ بند “مسرور انور” کی نظم ” وطن کی مٹی گواہ رہنا” سے لیا گیا ہے۔اس بںد میں شاعر وطن کی مٹی سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنا گواہ بنا کر کہتا ہے کہ اے میرے وطن کی مٹی تو پہلے ہی عظیم ہے لیکن تم اس بات کی گواہ رہنا کہ ہم تمھیں مزید عظیم بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

تیرے مغنی کی ہر صدا میں،تری ہی خوشبو مہک رہی ہے
ہر ایک سر میں ہر ایک لے میں تیری محبت چمک رہی ہے
گواہ رہنا وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا ۔۔۔۔۔

اس بںد میں شاعر کہتا ہے کہ تیری عظمت کے گیت گاںے والوں کی کی ہر اک صدا میں تمھاری محبت کی خوشبو رچی بسی ہوئی ہے۔گیت گاںے والے کی ہر ایک سر اور لے میں صرف اپنے وطن کی مٹی سے محبت کی چمک دکھائی دیتی ہے۔اے وطن کی مٹی تم ان محبتوں اور کاوشوں کی ہمیشہ گواہ رہنا۔

تیری زمیں کے یہ چاند تارے،ہے جن کی آنکھوں میں پیار تیرا
صداقتوں کے دِئیے جلا کربڑھا رہے ہیں وقار تیرا
گواہ رہنا،وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا ۔۔۔۔۔

اس بںد میں شاعر کہتا ہے کہ اے وطن کی مٹی تمہاری زمین کے چاند تارے یعنی تم سے محبت کرنے والے یہاں بسنے والے لوگوں کی آنکھوں میں تمہارا پیار دکھائی دیتا ہے۔یہ لوگ تمھاری عظمت اور صداقت کے دیے روشن کیے ہوئے تمہاری عظمت کو اور تمھارے وقار کو دن بدن سر بلند کیے جا رہے ہیں۔اے وطن کی مٹی تم ہمیشہ ان کی کاوشوں کی گواہ رہنا۔

ہر ایک دل میں تیری لگن ہےتیری ہی جانب ہر اک نظر ہے
تیری حفاظت کا عزم لے کرہر ایک اپنے محاذ پر ہے
گواہ رہنا ،وطن کی مٹی گواہ رہنا
گواہ رہنا ۔۔

اس بںد میں شاعر کہتا ہے کہ اے میرے پیارے وطن تم میں بسنے والے ہر ایک انسان کے دل میں محض تمھاری محبت اور لگن پوشیدہ ہے اور سب کی محض تم پہ ہی نظر ہے۔یہاں بسنے والے تمام باسی اپنے دل میں تمھاری عظمت و سر بلندی اور حفاظت کا ارادہ لیے ہوئے اپنے محاذ پہ موجود ہے۔اس لیے اے میرے پیارے وطن کی مٹی تم ہمیشہ اس قربانی اور عظمت کی گواہ رہنا۔

وطن کی مٹی عظیم ہے تو
عظیم تر ہم بنا رہے ہیں
وطن کی مٹی گواہ رہنا،گواہ رہنا
گواہ رہنا

اس بںد میں شاعر وطن کی مٹی سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنا گواہ بنا کر کہتا ہے کہ اے میرے وطن کی مٹی تو پہلے ہی عظیم ہے لیکن تم اس بات کی گواہ رہنا کہ ہم تمھیں مزید عظیم بنانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔

  • مشق:

مندرجہ ذیل سوالات کے مختصر جواب دیں۔

وطن کی مٹی کو عظیم تر بنانے سے کیا مراد ہے؟

وطن کی مٹی کو عظیم تر بںاںے سے مراد ہے وطن کی ترقی ، عظمت اور سر بلندی کے لیے جدوجہد کرنا۔

تری زمیں کے یہ چاند تارے سے شاعر کی کیا مراد ہے؟

تری زمیں کے یہ چاند تارے سے شاعر کی مراد اس وطن کے باسی ہیں۔

ہر ایک اپنے محاذ پر ہے “ سے شاعر کی کیا مراد ہے ؟

ہر ایک اپنے محاذ پر ہے “ سے شاعر کی مراد ہے کہ اس وطن کا ہر ایک باسی وطن کی حفاظت اور عظمت کے لیے اپنے طور پر لڑائی لڑ رہا ہے۔ جیسے اس کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہمارے فوجی نوجوان ہر وقت سرحدوں پہ تعینات ہیں۔

آپ اپنے وطن کا وقار بڑھانے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟

میں اپنے وطن کا وقار بڑھانے کے لیے اس وطن کے نوجوانوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہی ہوں۔

آپ وطن کی مٹی کو عظیم تر بنانے کے لیے کیا کر رہے ہیں؟

ہم وطن کی مٹی کو عظیم تر بنانے کے لیے صداقت، شجاعت اور پوری ایمانداری کے ساتھ محںت کر رہے ہیں۔

آپ وطن کی مٹی کو اپنے کس عمل پر گواہ بنانا چاہتے ہیں؟

میں وطن کی مٹی کو سرحدوں کی حفاظت کے لیے کی گئی میری جدوجہد کا گواہ بنانا چاہتی ہوں۔

مندرجہ ذیل سوالات کے تفصیلی جواب دیں۔

(الف) نظم سن کر بتائیے کہ مغنی اپنے وطن کے لیے کیا خدمات سرانجام دے رہے ہیں اور ان کی خدمات سے کیا فائدہ ہوتا ہے؟

مغنی اپنے وطن سے محبت کے لیے گیت گا رہا ہے اور اس کے ہر ایک گیت میں اس کی محبت چمک اور باتوں کی خوشبو مہک رہی ہے۔ مغنی کے وطن سے محبت کے اس اظہار سے لوگوں کے دلوں میں وطن کی محبت اور وقار میں اضافہ ہوتا ہے اور انھیں ایک تازہ ولولہ ملتا ہے۔

(ب) کیا آپ اپنے وطن سے پیار کرتے ہیں؟ آپ کو پاکستان میں کون سی چیزیں بہت پسند ہیں؟

جی ہاں میں اپنے وطن سے بہت پیار کرتا ہوں۔ مجھے اپنے وطن کی فوج سے اس دھرتی سے عشق ہے۔ میرے وطن کی خوبصورت اور بلند و بالا وادیاں ، یہاں کی مساوات اور یہاں کے لوگ مجھے بہت پسند ہیں۔

متن کے مطابق درست جواب پر ✔️ کا نشان لگا ئیں۔

  • (الف) وطن کی مٹی عظیم ہے تو عظیم تر ہم :
  • بنا رہے ہیں✔️ دکھا رہے ہیں سجا رہے ہیں کروا رہے ہیں
  • (ب)تیرے مغنی کی ہر صدا میں تیری ہی خوشبو:
  • چہک رہی ہے مہک رہی ہے✔️ دہک رہی ہے گھوم رہے ہے
  • (ج)ہر ایک سر ہر ایک لے میں تیری محبت:
  • بس رہی ہے چمک رہی ہے✔️ سج رہی ہے نکھر رہی ہے
  • (د)تری زمیں کے یہ چاند تارے، ہے جن کی آنکھوں میں :
  • ہار تیرا نکھار تیرا وار تیرا پیار تیرا✔️
  • ہ)تری حفاظت کا عزم لے کر ہر ایک اپنے 🙂
  • محاذ پر ہے✔️ آغاز پر ہے کام پر ہے مقام پر ہے
  • (و) صداقتوں کے دیے جلا کر بڑھا رہے ہیں:
  • مقام تیرا وقار تیرا✔️ شوق تیرا جنون تیرا

ضرب الامثال:

جب کوئی واقعہ بار بار تجربے اور مشاہدے میں آئے تو اُن تجربات اور مشاہدات کا نچوڑ پیش کرنے کے لیے چند الفاظ / جملے استعمال کیے یا جملے عرصہ دراز پر اور کو ضرب الامثال کہا جاتا ہے۔ ضرب المثل کے ایک جملے میں پوری بات چھپی ہوتی ہے۔ یہ اپنی بات کو وزنی اور مؤثر بنانے کے لیے دوران گفت گو استعمال ہوتی ہے۔ مثلاً کاٹو تو بدلا کھاتے رہیں اور اپنے لفظی معنوں سے گزر کر کچھ اور معنی دیں تو ان کو جاتے ہیں۔ جب ان مال نہیں، نیکی اور پوچھ پوچھ وغیرہ۔

ان ضرب الامثال کا مفہوم لکھیے۔

بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا۔ کوئی کام کرنا چاہتے تھے مگر طاقت نہ تھی یا حالات ساتھ نہ دیتے تھے۔ پھر گویا غیب سے مدد ہوئی اور اچانک اس کام کی راہ ہموار ہو گئی جس کے دور دور تک کوئی آثار نہ تھے۔
چھینکا اس جالی کو کہتے ہیں جس میں پرانے زمانوں میں دودھ کا برتن یا کھانے پینے کی چیزیں رکھ کر کسی اونچی جگہ لٹکا دیا جاتا تھا تاکہ بچوں اور جانوروں وغیرہ کی دسترس سے دور اور محفوظ رہے۔بھاگ ہندی میں نصیب کو کہتے ہیں۔ بھاگوں یعنی نصیب سے۔ خوش قسمتی سے۔
گڑ سے جو مرے تو زہر کیوں دوں۔ اگر کوئی کام میٹھی اور نرم بات کہنے سے ہو سکتا ہے تو سخت کلامی یا گھٹیا طریقے استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے؟
کہاوت یہی کہہ رہی ہے کہ اگر دشمن گُڑ دینے سے مر سکتا ہے توا س کو زہر دینے کی مطلق ضرورت نہیں ہے۔
سوت نہ کپاس، جولا ہے سے لٹھم لٹھا۔ سوت اور کپاس موجود ہے نہیں اور جولاہے سے جھگڑا ہو رہا ہے۔
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا۔ تب بولتے ہیں جب کوئی شخص کام نہ جانتا ہو مگر حیلے بہانے سے ٹالتا ہو۔
اپنی خامی کا ذمہ دار دوسروں کو قرار دینا۔
الٹے باںس بریلی کو۔ بریلی شہر میں بانس کے بہت جنگلات ہوا کرتے تھے، اس قدر کہ یہاں سے پورے ہندوستان میں جایا کرتے تھے، اسی وجہ سے اردو کا ایک مقولہ مشہور ہوا ”الٹے بانس بریلی کو” یعنی ان لوگوں کی بیوقوفی میں کیا شک ہو گا کہ جو ہندوستان کے کسی علاقے سے بانسوں کا ٹرک لے کر بریلی شہر میں بیچنے کو آ جائیں۔
مختصر یہ کہ جس کی چیز ہو اسی کے پاس لے کر واپس آ جانا۔

سرگرمی ۷ کے تحت دی گئی ضرب الامثال کو مربوط جملوں میں استعمال کیجیے۔

  • اچانک علی کو اس کی من چاہی نوکری مل گئی گویا بلی کے بھاگوں جھینکا ٹوٹا۔
  • شیخ صاحب کے پاس نہ سوت تھی اور نہ ہی کپاس اور چلے جولاہے سے لٹھم لٹھا ہونے۔
  • اس نے میرا دیا تحفہ مجھے ہی لوٹا دیا یہ تو وہی بات ہوئی الٹے بانس بریلی کو۔
  • اپنے دشمنوں سے بدلہ لینے میں بھی تدبر سے کام لو کیونکہ گڑ سے جو مرے اسے زہر کیوں دیں۔
  • علینہ کی بھی وہی مثال ہے ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا۔

نظم سُن کر پاکستان کے خوب صورت نظاروں سے متعلق اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کیجیے۔

پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے ان گنت موسموں، جغرافیائی خطوں ، معدنیات ، پھلوں، پھولوں ،فصلوں، دریاؤں ، سمندروں، پہاڑوں اور محنتی و ذہین افراد کی بڑی تعداد سمیت بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ہمیں ان نعمتوں سے فائدے اٹھانے چاہئیں اور ان کا مثبت استعمال کرنا چاہیے۔. ہم سب سچائی،محنت، خلوص نیت اور لگن جیسی صفات کو اپنا کر اپنے وطن کی ترقی میں بھر پور کردار ادا کر سکتے ہیں۔

نظم کا مرکزی خیال تحریر کیجیے۔

اس نظم میں شاعر نے وطن سے محبت کا اظہار کیا ہے اور وطن کی مٹی کو گواہ بناتے ہوئے کہتا ہے کہ ہم تیری عظمت کے لیے مسلسل کوشش کررہے ہیں تم ہمارے ہر عمل کی گواہ رہنا۔

  • سرگرمیاں:

ان الفاظ کے معانی لغت سے تلاش کیجیے اور مترادفات بھی تحریر کیجیے۔

خوشبو عطر
محبت الفت
صداقت سچائی
آنکھ چشم ،دیدہ
وقار عزت ، مرتبہ، شان وشوکت

پہاڑی علاقوں میں اونچے اونچے درختوں پر لگے پھل کس چیز کی گواہی دیتے ہیں؟ دوستوں کو بتائیے اور اُن سے بھی سوال کیجیے۔

پہاڑی علاقوں میں اونچے اونچے درختوں پر لگے پھل اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت کی گواہی دیتے ہیں۔