جواب: زکوہ کے مصارف کا ذکر قرآن حکیم میں ہے:
”صدقات (یعنی زکوٰة وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرضداروں (کے قرض ادا کرنے میں) اور خدا کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیئے یہ حقوق) خدا کی طرف سے مقرر کر دیئے گئے ہیں اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے ۔“ (سورۃ التوبہ: ۶۰)
قرآن مجید کی رو سے زکوۃ کے مصارف کی تعداد آٹھ ہے:
للفقراء: فقراء کےلیے: فقیر سے مراد وہ مرد و عورت ہے جو اپنے گزر اوقات کے لیے دوسروں کی مدد اور تعاون کا محتاج ہو۔ جس کے پاس ایک وقت کا کھانا بھی میسر نہ ہو۔
والمساکین: مساکین کے لیے: اس سے مراد وہ شریف غرباء ہیں جو بچارے نہایت ہی غریب ہوں لیکن شرف کی وجہ سے کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائیں اور سمٹ چمٹ کر وقت گزار رہے ہوں۔
والعملین: عاملین کے لیے: ان سےمراد زکوۃ کے محکمے کےملازمین یا زکوہ جمع کرنے والے سرکاری ملازم ہیں۔
والمولفۃ قلوبھم: تالیف قلب کے لیے: ان سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی تالیف قلب یعنی دل جائی مطلوب ہو۔ اسلام کے مفاد میں ان کو ہموار کرنا اور مخالفت کےجوش کو ٹھنڈا کرنا پیش نظر ہو۔
وفی الرقاب:گردن چھڑانے کے لیے: ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوں اور مالکوں کو رقم ادا کرکے آزاد ہونا چاہتےہوں۔
والغارمین: قرض دار کے لیے: ایسے لوگ جو قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہوں اور قرض ادا نہ کر سکتے ہوں۔
وفی سبیل اللہ: اللہ کی راہ کے لیے: اس سے مراد راہ خدا میں جہاد و اشاعت اسلام ہے۔
وابن السبیل: مسافر کے لیے: ایسا مسافر جو خواہ اپنے گھر میں خوشحال ہو لیکن حالت سفر میں محتاج ہو۔
جواب: زکوہ کے مصارف کا ذکر قرآن حکیم میں ہے:
”صدقات (یعنی زکوٰة وخیرات) تو مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان صدقات کا حق ہے اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرضداروں (کے قرض ادا کرنے میں) اور خدا کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہیئے یہ حقوق) خدا کی طرف سے مقرر کر دیئے گئے ہیں اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے ۔“ (سورۃ التوبہ: ۶۰)
قرآن مجید کی رو سے زکوۃ کے مصارف کی تعداد آٹھ ہے:
للفقراء: فقراء کےلیے: فقیر سے مراد وہ مرد و عورت ہے جو اپنے گزر اوقات کے لیے دوسروں کی مدد اور تعاون کا محتاج ہو۔ جس کے پاس ایک وقت کا کھانا بھی میسر نہ ہو۔
والمساکین: مساکین کے لیے: اس سے مراد وہ شریف غرباء ہیں جو بچارے نہایت ہی غریب ہوں لیکن شرف کی وجہ سے کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائیں اور سمٹ چمٹ کر وقت گزار رہے ہوں۔
والعملین: عاملین کے لیے: ان سےمراد زکوۃ کے محکمے کےملازمین یا زکوہ جمع کرنے والے سرکاری ملازم ہیں۔
والمولفۃ قلوبھم: تالیف قلب کے لیے: ان سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی تالیف قلب یعنی دل جائی مطلوب ہو۔ اسلام کے مفاد میں ان کو ہموار کرنا اور مخالفت کےجوش کو ٹھنڈا کرنا پیش نظر ہو۔
وفی الرقاب:گردن چھڑانے کے لیے: ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوں اور مالکوں کو رقم ادا کرکے آزاد ہونا چاہتےہوں۔
والغارمین: قرض دار کے لیے: ایسے لوگ جو قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہوں اور قرض ادا نہ کر سکتے ہوں۔
وفی سبیل اللہ: اللہ کی راہ کے لیے: اس سے مراد راہ خدا میں جہاد و اشاعت اسلام ہے۔
وابن السبیل: مسافر کے لیے: ایسا مسافر جو خواہ اپنے گھر میں خوشحال ہو لیکن حالت سفر میں محتاج ہو۔