قرآن مجید میں پچھتر مقامات پر صبر کا ذکر آیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ صابر کو پسند فرماتا ہے اور صبر کی اہمیت بھی ہم پر واضح ہوتی ہے۔ قرآن پاک ہی میں صبر کرنے والوں کی خوبیاں اور اوصاف بار بار بیان کیے گئے ہیں اور صبر کے نتائج و ثمرات بیان کرتے ہوئے اسے ایمان کے اعلیٰ ترین درجوں میں شمار کیا گیا ہے۔ اسی طرح ارشادات نبویؐ میں صبر کی بہت سی فضیلتیں بیان ہوئی ہیں۔ عملی طور پر رسولﷺ کی حیات طیبہ صبر و استقلال کا اعلی اور روشن نمونہ ہے۔
قرآن کی روشنی میں:
قرآن مجید میں صبر کے بارے میں بار بار تلقین کی گئی ہے اور اس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ جیسا کہ مندرجہ ذل آیات مبارکہ سے ظاہر ہے:
”اور جب مصیبت تمہیں پیش آئے اسے برداشت کرو، بے شک یہ بڑے عزم کی بات ہے۔“(لقمان: 17)
ایک اور جگہ پر ارشاد ہے:
”اے ایمان والوں! صبر اور نماز سے مدد لیا کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ (البقرۃ : 153)
صبر کرنے والوں کے لیے بشارت بھی ہے:
”اورصبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے“ (البقرۃ: 155)
قرآن مجید میں پچھتر مقامات پر صبر کا ذکر آیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ صابر کو پسند فرماتا ہے اور صبر کی اہمیت بھی ہم پر واضح ہوتی ہے۔ قرآن پاک ہی میں صبر کرنے والوں کی خوبیاں اور اوصاف بار بار بیان کیے گئے ہیں اور صبر کے نتائج و ثمرات بیان کرتے ہوئے اسے ایمان کے اعلیٰ ترین درجوں میں شمار کیا گیا ہے۔ اسی طرح ارشادات نبویؐ میں صبر کی بہت سی فضیلتیں بیان ہوئی ہیں۔ عملی طور پر رسولﷺ کی حیات طیبہ صبر و استقلال کا اعلی اور روشن نمونہ ہے۔
قرآن کی روشنی میں:
قرآن مجید میں صبر کے بارے میں بار بار تلقین کی گئی ہے اور اس کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ جیسا کہ مندرجہ ذل آیات مبارکہ سے ظاہر ہے:
”اور جب مصیبت تمہیں پیش آئے اسے برداشت کرو، بے شک یہ بڑے عزم کی بات ہے۔“(لقمان: 17)
ایک اور جگہ پر ارشاد ہے:
”اے ایمان والوں! صبر اور نماز سے مدد لیا کرو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ (البقرۃ : 153)
صبر کرنے والوں کے لیے بشارت بھی ہے:
”اورصبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیجئے“ (البقرۃ: 155)